زبانی تاریخ اور اُس کی ضرورتوں پر انٹرویو – ساتواں حصہ

دورانیے کا تعین اور انٹرویو سے پہلے کئے جانے والے اقدامات

زبانی تاریخ کے انٹرویو کیلئے ضروری ہے کہ ابتدائی ہماہنگیوں کے علاوہ مناسب دورانیہ میں بھی انجام پائے کیونکہ اگر ہم نے یہ مان لیا ہے کہ انٹرویو، زبانی تاریخ کا منظم ترین حصہ ہے تو انٹرویو کا دورانیہ اور اس کے انجام پانے کا طریقہ نہایت اہمیت کا حامل ہوگا

زبانی تاریخ اور اُس کی ضرورتوں پر انٹرویو – چھٹا حصہ

انٹرویو سے پہلے معلومات کی اہمیت

زبانی تاریخ کے انٹرویو سے وابستہ ضرورتوں میں سے ایک، انٹرویو کے موضوع اور اُس کے مسائل کے بارے میں اچھی خاصی معلومات اور آگاہی رکھنا ہے

زبانی تاریخ اور اُس کی ضرورتوں پر انٹرویو – پانچواں حصہ

ہدف معین کرنا

زبانی تاریخ میں انٹرویو تحقیق کا ایک ایسا طریقہ کار ہے جس میں دوسری کسی بھی تحقیق کی طرح اہداف معین ہونے چاہئیے۔ ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہئیے کہ تاریخ نگاری میں کسی ہدف کے بغیر لوگوں کی یاد داشتوں کے ریکارڈ کو زبانی تاریخ نہیں سمجھا جاسکتا۔

زبانی تاریخ اور اُس کی ضرورتوں پر انٹرویو – چوتھا حصہ

راوی کی پہچان اور اُس کا انتخاب

زبانی تاریخ میں تاریخ کی تدوین کے مراحل میں مشارکت طلب کرنے کا امکان ہے تاکہ ایک بامقصد انٹرویو میں سیاسی، ثقافتی اور معاشرتی واقعات کی مختلف معلومات ثبت اور شائع ہوں۔ اس موضوع کی اُس لحاظ سے اہمیت ہے کہ تاریخی واقعات کے بیان کرنے میں زیادہ لوگوں کی رائے اور باتیں وصول ہوں گی

زبانی تاریخ اور اُس کی ضرورتوں پر انٹرویو – تیسرا حصہ

موضوع کا انتخاب

زبانی تاریخ میں انٹرویو لینے کے مراحل میں سے ایک اہم ترین مرحلہ موضوع کا انتخاب ہے۔ زبانی تاریخ کے انٹرویو یا تو موضوع کے گرد گھومتے ہیں یا فرد کے گرد۔ فطری سی بات ہے کہ موضوع انتخاب کرنے کیلئے بہت زیادہ دقت سے کام لینا چاہئیے۔

زبانی تاریخ کے محقق کو انتقادی نگاہ رکھنی چاہئیے

واقعات کی منظر کشی کے بارے میں مختلف نظریات

تاریخ کی معتبر چیزوں کے بارے میں مطالعہ ایک خاص اہمیت کا حامل ہے، جس کی طرف زبانی تاریخ تدوین کرنے والے کی خاص توجہ ہونی چاہئیے۔ کیونکہ زمانہ گزرنے کے ساتھ ساتھ واقعہ نقل کرنے والے کے ذہن میں جزئیات کے آگے پیچھے ہونے یا واقعے کی دوبارہ یاد آوری میں غلطی کا احتمال ہوتا ہے۔

زبانی تاریخ کی تدوین میں قلم اور مصلحت

قلم اور تدوین کرنے والے کا ذہنی ڈھانچہ، سامع کو جذب کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کبھی ایک حادثے کے بارے میں بتانا اور لوگوں کی جھیلی گئی رنجشوں اور ملالتوں کو زبان پر لانا ، قابل توجہ آثار کے خلق کا باعث ہوتا ہے۔

شاہ انقلاب سفید نافذ کرنے پر مامور تھا

بالآخر امام (رح) اور بقیہ علماء نے فیصلہ کیا کہ خرم آباد کے عالم دین آیت اللہ روح اللہ کمال وَند نامی کو شاہ سے گفتگو کیلئے دربار بھیجیں۔ انہوں نے شاہ کے ساتھ ملاقات میں علماء کی نظر پیش کی اور شاہ سے مزید وضاحت چاہی اور اسے شخصی مفادات کی بنا پر کیئے جانے والے فیصلوں، قانون کی خلاف ورزی اور اس کی اسلام کی مخالفت کے نتائج سے خبردار کیا۔

اسلامی انقلاب کے بعد پہلا ریفرنڈم

" استقلال، آزادی، جمہوری اسلامی" کا نعرہ یوں تو پہلوی دور حکومت میں کئی بار لگایا جا چکا تھا لیکن اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اب یہی نعرہ حکومت سازی کے لئے لگایا جانے لگا۔ اس موقع پر امام خمینی رح کی ہدایات پر اسلامی انقلاب کی کامیابی کے چند مہینوں کے اندر اندر ہی عوامی رائے جاننے کے لئے ریفرنڈم کروایا گیا جس کے نتیجے میں ایران میں اسلامی طرز حکومت کو ایران کے اصل نظام حکومت کے طور پر چن لیا گیا۔

پہلے انقلابی مارچ کی پہلی تصویر

وقت آن پہنچا اور ہمارے جوانوں نے اس کپڑے پر بنی تصویر کو لکڑیوں سے باندھ کر پلک جھپکتے ہی نمازیوں کی آنکھوں کے سامنے بلند کر دیا اور اسے بالکل آگے جا کر نصب کردیا۔ پھر کیا تھا مجمع نعرہ تکبیر اور صلواۃ کی صدائوں سے گونج اٹھا اور عوام نے جوشیلے انداز میں نعرے لگانا شروع کردیئے
...
7
 
مہدی فرہودی کے بیانات سے اقتباس

کامیابی کے بعد

میں نے سب سے پہلےساواک کے سابقہ دفتر گیا اور ڈاکٹر نژاد حسینیان، جناب مجید حداد عادل، جناب علی رضا محسنی، جناب علی عزیزی، جناب حاجی کاظم، جناب معیری اور دیگر دوستوں کے ساتھ مل کر اس جگہ کو سنبھال لیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔