علماء کی تاریخ کے مطالعے میں ایک مفید کتاب

زمانہ طالب علمی

ایران، عراق اور لبنان میں صدر خاندان کی علمی اور حوزوی روایت اور جوان سید موسی کے ابھر کر سامنے آنے تک اس کے تسلسل کے بارے میں تحقیق، اس کتاب کی ایک خوبی ہے. درحقیقت مؤلف، کتاب کی مرکزی شخصیت کو اپنے خاندان اور آباؤ اجداد کے علمی اور حوزوی ماضی سے جدا نہیں سمجھتے اور انہوں نے ایک معتبر بیانیے تک پہنچنے کے لیے اس کے بارے میں تحقیق کو ناگزیر سمجھا ہے

کتاب "شرح درد اشتیاق" کا تعارف

"شرح درد اشتیاق" راحلہ صبوری صاحبہ کی پانچویں کتاب ہے جو زبانی تاریخ اور دفاع مقدس لٹریچر کے سلسلے میں تدوین کی گئی ہے. کتاب کے ابواب کے درمیان ہر باب سے متعلق تصویریں اور دستاویزات پیش کیے گئے ہیں تاکہ قاری کو واقعات کی تفصیلات کا مزید اطمینان حاصل ہو سکے.

فاو کے اسپتال کے میل نرس

راوی نے 1989(1368) میں شادی کی اور اس وقت وہ بیرجند میں امام رضا(ع) اسپتال میں ہیڈ نرس تھے. وہ اپنی ریٹائرمنٹ(سن2017 یا 1396) تک بیرجند کے رازی اسپتال میں خدمات انجام دیتے رہے. وہ اس وقت بیرجند یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے ریٹائرڈ افراد کےمرکز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز(هیئت مدیره کانون بازنشستگان دانشگاه علوم پزشکی بیرجند) کا حصہ ہیں.

قید میں عزاداری

عراقی میجر نے کچھ دیر سوچا اور کہنے لگا : "آپ جائیں میں سب ٹھیک کرتا ہوں." چونکہ وہ سمجھ گیا تھا کہ اگر امام حسین(ع) کا عشق ان کے عاشقوں کے اندر بھڑک اٹھا تو وہ پہلے خود ان کو جلائے گا اور پھر اس کے لیے بھی اس کا برا انجام ہوگا.

"رہا شدہ ایرانی قیدی کی یادیں" سے ماخوذ، محسن بخشی

عید کے پروگرامز

قرائت، تجوید اور حفظ قرآن کریم، نہج البلاغہ کے مقابلے، کھیلوں کے مقابلے اور بیرک کا دورہ اہم ترین پروگرامز تھے. سال کے پہلے دن بیرک کے نمبردار نے نوروز کی آمد کے موقع پر مبارک باد پیش کرنے کے بعد ساتھیوں کو ہدایات دیں اور اس کے بعد پہلے سے تیار پروگرامز شروع کر دیے گئے.

شہید جہان آرا کی زوجہ کی یادداشت

خرمشہر میں زندگی

محمد بتا رہے تھے کہ عراقی، حملے کی تیاریاں کر رہے ہیں. شادی کے ابتدائی دنوں میں ہی وہ کویت چلے گئے تھے. اس وقت حکومت مختلف گروہوں کو اسلامی انقلاب کی تبلیغ کے لیے مختلف ممالک میں بھیجتی تھی.

سید نور الدین عافی کی یادیں

 یہ مقدر میں نہیں تھا

وہ سچ کہہ رہا تھا. ایک شخص پانی میں ہاتھ پیر مار رہا تھا. وہ کبھی اوپر آرہا تھا کبھی نیچے جارہا تھا لیکن اس کے آس پاس کسی کی بھی توجہ اس کی جانب نہیں تھی. میں نے بغیر دیر کیے ڈپکی لگائی اور جلدی سے اس تک پہنچ گیا.

مریم بہروزی کی یادوں کا ٹکڑا

جنوب سے آئے ہوئے بھائیوں کی جانب سے جواہرات کا ہدیہ

جب انہوں نے دیکھا کہ خواتین اپنے زیورات ہدیہ کر رہی ہیں، تو انہوں نے اپنی جیبوں سے نوٹون کی گڈیاں نکالیں جو شاید ان کی ماہانہ تنخواہ تھی،اور اسے ہدیہ کرنے کے لیے اصرار کرنے لگے۔ انہیں بتایا  بھی گیا کہ ہم رقم نہیں لیں گے، لیکن انہوں نے اصرار کیا: "خدا کے لیے، یہ زیورات کی جگہ پر لے لیں اور خواتین کے زیورات کے ساتھانہیں بھی  جمع کرلیں

گوهرالشریعه دستغیب کی یادیں

ہمارا مدعا یہ تھا کہ وہ ہمارے شوہروں یا بچوں کو لے گئے ہیں اور انہیں ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور انہیں مارنا چاہتے ہیں۔ بلاشبہ، دکاندار اپنے گھر والوں، دوستوں اور جاننے والوں کو بتاتے جو وہ بازار میں ہوتا دیکھ رہے تھے۔

خمینی کا بیٹا کہاں ہے!

میں اٹھا، میں نے دیکھا کہ کوئی پچاس یا ساٹھ مسلح کمانڈوز ، ہمیں آگاہ کئے بغیر یا دروازہ کھٹکھٹائے بغیر، سیڑھیوں سے اندر داخل ہوئے اور صحن کے بیچوں بیچ چیخ کر سوال کرنے لگے، ’’خمینی کا بیٹا کہاں ہے؟‘‘

سید ناصر حسینی اور الرشید جیل کی یادیں

عراقی افسر مبہوت رہ گیا اور چپ چاپ اس مازندرانی زخمی کو تکتا رہا۔ اسکے چہرے سے لگ رہا تھا کہ اسے اتنے خوبصورت جواب کا انتظار نہیں تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ جیسے اسکے اندر کی ہوا نکل گئی ہو۔ وہ افسر پنکچر ہوچکا تھا۔

 آیت اللہ مدنی کے بارے میں سردار محمد جعفر اسدی کی یادداشتیں

اسی رویہ کی وجہ سے ساواک نے انہیں خرم آباد سے شہر بدر کرنے کا فیصلہ کیا اور رات کو انکے گھر کے دروازے پر پہنچ کر دستک دی جب آپ نے دروازہ کھولا تو آپ کو گھر کے کپڑوں میں بغیر عبا عمامے کے تھانے لے گئے اور وہاں سے نورآباد ممسنی کے علاقے بھیج دیئے گئے۔ خرم آباد سے باہر نکل کر کسی کوگھر بھیج کر آپ کا عبا اور عمامہ منگوایا گیا۔
 

فاو کے اسپتال کے میل نرس

راوی نے 1989(1368) میں شادی کی اور اس وقت وہ بیرجند میں امام رضا(ع) اسپتال میں ہیڈ نرس تھے. وہ اپنی ریٹائرمنٹ(سن2017 یا 1396) تک بیرجند کے رازی اسپتال میں خدمات انجام دیتے رہے. وہ اس وقت بیرجند یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے ریٹائرڈ افراد کےمرکز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز(هیئت مدیره کانون بازنشستگان دانشگاه علوم پزشکی بیرجند) کا حصہ ہیں.
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔