شہید طیبی کی اہلیہ کی یادداشتیں

حجت الاسلام محمد حسن طیبی کی شہادت

ابھی میں تہران جانے کے لئے تیار ہی ہورہی تھی کہ میں نے ریڈیو چلایا جس میں دو بجے کی خبروں میں حزب جمہوری کے شہداء کے ناموں کا اعلان کیا جارہا تھا؛ ان تمام وزیروں کے نام لئے گئے جو ہماری بلڈنگ میں ہی رہائش پذیر تھے، شہید بہشتی، دہقان، چراغی، حسینی، نائین کے نمائندے اور جیسے ہین محمد حسن طیبی کے نام کا اعلان ہوا اسکے بعد پھر مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا، جب میں اٹھی تو دیکھا کمرے میں رش لگا ہوا ہے اور سب ہی گریہ کررہے ہیں۔

گل محمد شکاری کی یادیں

اگلی صبح علامان کے عوام اعلان پڑھنے کے لیے جمع ہوتے اور امام کا پیغام سب تک پہنچ جاتا ۔ ایک اور ذریعہ جو ہمیں اعلانات پہنچاتا تھا، کرنل مسعود وحیدی کے والدتھے ،جو  مجھے اعلانات  دیا کرتے تھے۔

پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملاقادر قادری کی یادداشتیں

ماموستا 24

ہمارے استاد محترم کا تکیہ کلام تھا وہ ہم سب طلباء کو میرا چشم و چراغ " کہہ کر پکارتےتھے اور ہمیں اپنے بیٹا مانتے تھے . انہوں نے ہمارے اس سوال کے جواب میں کہا " میرے بچوں صرف نماز پڑھنا اور اسکا پا بند ہونا کافی نہیں۔

شہید رحمان غلامی کی جانب سے اپنی والدہ کی شفاعت

آسمانی باتیں

اچانک شہید نے کہا کہ نہیں کل تک صبر کریں۔ قرار ہے کہ کازرون کی شہید فاؤنڈیشن کے کچھ افراد والدہ کی عیادت کے لئے آئیں گے۔ یہ چار افراد ہوں گے جن کے ہاتھوں میں امام خمینی رح اور میری تصویر ہوگی اور ان میں سے دو مرد اور دو خواتین ہوں گی، جیسے ہی وہ گھر آئیں گے والدہ ٹھیک ہوجائیں گی۔

پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملاقادر قادری کی یادداشتیں

ماموستا 23

یہ خبر پورے گاوں میں جنگل کی آگ کی طرح  پھیل گئی  سب ہی ناراض اور غصے میں تھے  اخوان المسلمین گروپ جس میں جناب مولا محمود صاحب سر فہرست تھے جو ڈیمو کریٹک پارٹی اور ملڑی کے حامی اور کمیونسٹ پارٹی کے اصل رقیب تھےملا محمود صاحب اس غیر مذہبی نشست کے مسجد کے  ساتھ ہی  منعقد ہونے اور بلانے والوں اور تشکیل دینے والوں سے سخت ناراض تھے اور شدید برہم ہو رہتے تھے ۔

آیت اللہ سید احمد علم الہدیٰ کی یادداشت

سڑک پر نماز جماعت

گیارہ فروری کو جب امام خمینی رح نے یہ دستور دیا کہ عوام سڑکوں پر نکلے تو عوام سڑکوں پر نکل آئی اور سرگرمیاں شروع ہوگئیں۔ ہم نے مغرب کی نماز سڑک پر ہی ادا کی۔ خیابان شہباز میں ہم نماز کے لئے کھڑے ہوئے، پوری خیابان عورتوں اور مردوں سے بھری ہوئی تھی۔ البتہ ابھی تک انقلاب کی کامیابی کا اعلان نہیں ہوا تھا۔

پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملاقادر قادری کی یادداشتیں

ماموستا 22

عراق میں کردستان کا چپہ چپہ شاگردوں سے بھرا ہوا تھا جسمیں کچھ ابتدائی تعلیمی دور میں تھے جبکہ کچھ آخری منازل پر اور کچھ اب خود استاد بن چکے تھے ان میں ایرانی اور عراقی دونوں طرح کے شاگرد شامل تھے

جب یادداشت چلی گئی

انقلاب کی کامیابی کے فوراً بعد میں نے مسجد امیر المومنین (ع) میں کام شروع کیا۔ اب، اپنے  اور اپنے خاندان کے بارے میں میری یادداشت مکمل طور پرمحو ہو چکی تھی ۔ جب جنگ شروع ہوئی تو میں نے بسیج  میں شامل ہو کرمحاذ پر امدادا ور سامان کی فراہمی شروع کر دی

قانون پر ساواک کا گھناوَنا سایہ

ہ اجتماع اس قدر اہمیت کا حامل تھا کہ کچھ دیر بعد ہی  فیضیہ کا محاصرہ کر لیا گیا۔ کیونکہ دروازے بند کر دیے گئے تھےلہٰذامدرسے  سے باہر جانے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔

حج کا سفر

حج کا سفر میرے لیے بہت بہترین اور یادگار تھا۔ اس زمانے کے  فوجی ضابطوں کے مطابق اگر فوجی یا ملٹری اہلکار بیرون ملک سفر پر جاتے تھے تو باہرجانےکے اجازت نامے پر شاہ کےدستخط لازم تھے ۔ میں نے دو ماہ کی چھٹی کے لیے درخواست دی تھی  اور مجھے چھٹی ملنے میں دو مہینے لگے!

 حجت الاسلام شیخ اسماعیل دیانی کی یادداشتیں

آل سعود کا ایرانی زائرین پر حملہ

جو خبریں ہم تک پہنچیں ان سے معلوم ہوا کہ پہلے جھڑپیں عربوں کے ساتھ شروع ہوئیں۔ اس طرح کہ ان لوگوں نے چھ ذی الحج کو اپنی چھتوں سے ایک بڑی تعداد میں ٹیوب لائٹیں حاجیوں پر پھینکیں  جس پر ایرانی حاجیوں نے اپنا ردعمل دکھایا۔

پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملاقادر قادری کی یادداشتیں

ماموستا 21

جب میں نے بتایا کہ میرا تعلق نور یاب گاؤں سے ہے تو اس نے بہت خوشی سے مجھے بتایا کہ " میں بھی نور یاب گاؤں کا ہی ہوں" اور خدا تمہارے والد صاحب کی مغفرت فرمائے وہ ایک نیک انسان تھے اور میں ان کو اچھی طرح جانتا ہوں اور اگر میرا اختلاف نوریاب کے خان اور حاکم سے نہ ہوا ہوتا تو میں کبھی بھی نور یاب گاؤں اور اسکے لوگوں کو چھوڑ کر یہاں نہ آتا۔
 
شہید طیبی کی اہلیہ کی یادداشتیں

حجت الاسلام محمد حسن طیبی کی شہادت

ابھی میں تہران جانے کے لئے تیار ہی ہورہی تھی کہ میں نے ریڈیو چلایا جس میں دو بجے کی خبروں میں حزب جمہوری کے شہداء کے ناموں کا اعلان کیا جارہا تھا؛ ان تمام وزیروں کے نام لئے گئے جو ہماری بلڈنگ میں ہی رہائش پذیر تھے، شہید بہشتی، دہقان، چراغی، حسینی، نائین کے نمائندے اور جیسے ہین محمد حسن طیبی کے نام کا اعلان ہوا اسکے بعد پھر مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا، جب میں اٹھی تو دیکھا کمرے میں رش لگا ہوا ہے اور سب ہی گریہ کررہے ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔