کتاب  ’’فرسان‘‘ کا اجمالی تعارف

جنگ کے ابتدائی دنوں میں ہی ایران کی فوج نے بھی ایک ایسا گروہ تشکیل دیا تھا جس کا کام یہ تھا کہ ان کا کوئی فرد بعض اوقات تنہا بیس بیس کلو میٹر تک دشمن کے علاقہ میں چلا جاتا تھا اور  اس علاقہ میں بارودی سرنگ بچھاتا تھا یا عراقی فوج کے جنگی سازو سامان کو خراب   کیا کرتا تھا۔ یہ لوگ کمال کے شجاع لوگ تھے اور اس کام کے دوران کئی ایک لوگ شہید بھی ہو جایا کرتے تھے۔

کتاب  ’’ما ھم جنگیدیم‘‘[1] کا تعارف

ان خواتین کی داستانوں کو چار فصول میں بیان کیا گیا ہے ۔اس کی پہلی فصل کا عنوان ’’ قبل از انقلاب (انقلاب سے پہلے)‘‘  ہے ۔ عنوان سے ہی ظاہر ہے کہ اس فصل میں انقلاب اسلامی ایران سے پہلے کے واقعات درج ہیں۔ اس فصل میں ۷ روایات یا داستانیں بیان ہوئی ہیں۔

کتاب ’’مجاہد پارسا‘‘ پر ایک نظر

یہ کتاب محمد کاظم عاملی کے قلم سے رشتہ تحریر میں آئی ہے۔ اس میں چار فصول میں آیت اللہ سید حسن موسوی شالی کی زندگی  کے واقعات بیان ہوئے ہیں۔ ان کی تعلیمی سرگرمیاں، ان کی دینی ، فرہنگی اور سیاسی مصروفیات کو چار فصلوں میں بیان کیا گیا ہے۔

تنقید: کتاب’’سیاست و حکمت‘‘

یہ بات واضح نہیں کہ وہ واقعات جو دوسری کتابوں میں بہت تفصیل کے ساتھ درج ہیں ان کے بارے میں مکرر گفتگو کیوں کی گئی ہے۔ اس کتاب میں ان واقعات کا مقام و محل کیا ہے اور ان سے کیا نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے۔ اس کتاب کی تیسری اور چوتھی فصل کے مطالب تقریبا ۶۶ صفحات پر مشتمل ہیں ۔ان دو فصلوں میں  درج واقعات میں سے بہت ہی کم واقعات ایسے ہیں  جو راوی یعنی ڈاکٹر بہشتی کی زبان سے نقل کئے گئے ہوں۔

کتاب ’’این مرد پایان ندارد (بے پایان مرد)‘‘ سے دو واقعات

معلوم ہے کیا کہہ رہے ہو؟تم چاہتے ہو کہ میں دشمن کے شدید حملوں کے  دوران چھٹی پر چلا جاوں؟ مجھے پتہ ہے کہ تم یہ کیوں کہہ رہے ہو۔  میرے بچہ کی وجہ سے کہہ رہے ہو نا؟

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد آپ یہاں قسط وار مطالعہ کرسکتے ہیں

کتاب ’’بہ وسعت واژہائی بی مرز‘‘[1] پر ایک طائرانہ نظر

پہلی لڑائی خلق مسلمان تحریک سے ہوتی ہے۔ سپاہ میں قدم رکھے ابھی بیس دن ہی ہوئے ہوتے ہیں کہ ارومیہ اور تبریز میں خلق مسلمان کا واقعہ پیش آجاتا ہے۔تبریز میں اس کی شدت زیادہ ہوتی ہے مگر ارومیہ میں بھی ان کے کارندے موجود ہوتے ہیں جن کو گرفتار کر کے ان سے اسلحہ لے لیا جاتا ہے۔

کتاب  ’’حاج حمزہ‘‘ پر ایک نظر

حاج حمزہ قربانی کے واقعات

پہلی چیز جو قاری کو اس کتاب کی جانب متوجہ کرتی ہے وہ اس کی خوبصورت جلد اور بہترین صفحہ بندی اور لکھائی کی خوبصورتی ہے۔ مثال کے طور پر اس کتاب کا انتسابی صفحہ چفیہ (بسیجی رومال) کی تصویر سے مزین ہے اور فصول کے عناوینی صفحات کو فوجیوں کے نام کی تختیوں اور زنجیر وغیرہ سے سجایا گیا ہے

شہید کلانتری اندیمشک کے  رضا کار صغریٰ بستاک کی زندگی کی کہانی

کتاب  ’’نعمت جان‘‘ کا اجمالی تعارف

جنگی حالات حساس موڑ پر تھے۔ تمام دوسرے لوگوں کی طرح صغریٰ کا من بھی یہی تھا کہ جہاں تک ممکن ہو جانباز سپاہیوں کے لئے کچھ نہ کچھ کیاجائے۔ جب اس کو خبر ملتی ہے کہ  فوج کے مرکز امداد کو مدد کی ضرورت ہے تو بلا تاخیر اپنی ایک دوست کے ساتھ  وہاں امداد کے لئے چلی جاتی ہے

اسماعیل سپہ وند کی حکایت

کتاب بلدچی کا تعارف

آٹھ سالہ دفاع مقدس میں لرستان کے جنگجوؤں کے واقعات

اذان فجر کے وقت میرے والد میرے  سرہانے آئے اور کہا: ’اٹھو اور نماز پڑھو۔‘ میں نے خود سے کہا: ’یہ ابھی نماز پڑھ کر دوبارہ آئیں گے مجھے اٹھانے۔‘ دس منٹ گذر گئے مگر والد نہ آئےوالدہ محترمہ بیدار ہوچکی تھیں اور وضو کر رہی تھیں کہ عجیب انداز سے انہوں نے مجھ سے کہا: ’اسماعیل دیکھو تمہارے والد جاء نماز پر  ہی ڈھیر ہوگئے ہیں
1
...
 

خواتین کے دو الگ رُخ

ایک دن جب اسکی طبیعت کافی خراب تھی اسے اسپتال منتقل کیا گیا اور السر کے علاج کے لئے اسکے پیٹ کا الٹراساؤنڈ کیا گیا۔ پتہ چلا کہ اسنے مختلف طرح کے کلپ، بال پن اور اسی طرح کی دوسری چیزیں خودکشی کرنے کی غرض سے کھا رکھی ہیں
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔