شہید کلانتری اندیمشک کے  رضا کار صغریٰ بستاک کی زندگی کی کہانی

کتاب  ’’نعمت جان‘‘ کا اجمالی تعارف

جنگی حالات حساس موڑ پر تھے۔ تمام دوسرے لوگوں کی طرح صغریٰ کا من بھی یہی تھا کہ جہاں تک ممکن ہو جانباز سپاہیوں کے لئے کچھ نہ کچھ کیاجائے۔ جب اس کو خبر ملتی ہے کہ  فوج کے مرکز امداد کو مدد کی ضرورت ہے تو بلا تاخیر اپنی ایک دوست کے ساتھ  وہاں امداد کے لئے چلی جاتی ہے

اسماعیل سپہ وند کی حکایت

کتاب بلدچی کا تعارف

آٹھ سالہ دفاع مقدس میں لرستان کے جنگجوؤں کے واقعات

اذان فجر کے وقت میرے والد میرے  سرہانے آئے اور کہا: ’اٹھو اور نماز پڑھو۔‘ میں نے خود سے کہا: ’یہ ابھی نماز پڑھ کر دوبارہ آئیں گے مجھے اٹھانے۔‘ دس منٹ گذر گئے مگر والد نہ آئےوالدہ محترمہ بیدار ہوچکی تھیں اور وضو کر رہی تھیں کہ عجیب انداز سے انہوں نے مجھ سے کہا: ’اسماعیل دیکھو تمہارے والد جاء نماز پر  ہی ڈھیر ہوگئے ہیں

 1979 کے ایرانی انقلاب کا پس منظر اور اسباب

کتاب کے مصنف حسین غیوری کا خیال ہے کہ نیشنل فرنٹ ، فریڈم موومنٹ، رائٹرز ایسوسی ایشن ، مارکسی دھارے وغیرہ جیسے گروہوں میں سے ہر ایک کا انقلاب کے بارے میں دعویٰ ہے۔ ان میں سے ہر ایک نے پہلوی حکومت کے خلاف کارروائیاں کیں ، لیکن ان میں سے کسی تحریک نے بھی عوام کو متحرک نہیں کیا

 ایک سیاستدان کی سماجی سیاسی زندگی کے بارے میں ایک دستاویزی فلم

 سید مصطفی ہاشمی طبا کی یادوں کا تعارف

کتاب کے پہلے چند صفحات میں مصنف نے راوی کی زندگی کے سالوں کی تعداد بتائی ہے اور انہیں چار ابواب میں بیان کیا ہے۔ اس کتاب کی ایک کشش لوگوں اور موضوعات کا بیان ہے جو صرف معلومات کے پہلو پر غور کرتے ہیں اور لوگوں اور حالات کے تجزیے کو ہر ممکن حد تک گریز کیا گیا ہے

1979 کے ایرانی انقلاب کا پس منظر اور اسباب

کتاب "1979 ایرانی انقلاب کے پس منظر اور اسباب" 2009ع میں 216 صفحات میں تیار اور ترتیب دی گئی تھی اور اسے "انارام" پبلشنگ آرگنائزیشن نے شائع کیا اور 35000 تومان کی قیمت پر پبلشنگ مارکیٹ میں داخل ہوٸی

میں اپنے اسماعیل کو تیرے حوالے کرتی ہوں!

"ایک سوم سیب" یعنی ایک تہائی سیب نامی کتاب دفاع مقدس کے دو شہید مصطفی اور مجتبی بختی کی والدہ "خدیجہ شاد" کی زندگی کے واقعات پر مشتمل ہے جس کو محمد محمودی نے تحریر کیا ہے۔ ۲۹۶ صفحات پر مشتمل اس کتاب "خط مقدم" پبلیکیشنز نے شائع کیا ہے۔

سید یحیی صفوی کی داستان

سنندج سے خرم شہر تک

دفاع مقدس کی زبانی تاریخ

یہ کتاب دفاع مقدس کے دوران سید یحیی(رحیم) صفوی کے واقعات کی بیان گر ہے۔ یہ کتاب ۲۸نشستوں میں سردار یحیی صفوی کے ساتھ ہونی والی گفتگو کا حاصل ہے جس میں ان کی ابتدائی زندگی سے لے کر بیت المقدس آپریشن اور خرم شہر کی آزادی تک کے حالات کو قلم بند کیا گیا ہے۔

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات – ستائیسویں قسط

جب ایرانی فورسز نے مٹی کے بندوں پر قبضہ کیا تو ٹینک، آر پی جی کے گولوں کا ٹارگٹ بننے کے ڈر سے پیچھے ہٹ گئے۔ ایرانی چاہتے تھے کے ٹی این ٹی کا استعمال کرتے ہوئے مٹی کے بند کو مختلف جگہوں سے اڑا دیں، لیکن ٹینکوں کی فائرنگ کے ساتھ ہماری فورسز کے حملے نے پریشانی میں مبتلا ایرانی فورسز کو مہلت نہ دی

سالہائے جنگ کی روٹیاں

" سالہائے جنگ کی روٹیاں" یہ کتاب دفاع مقدس کے زمانے میں سبزوار کے ایک گاوں صدخرو کی خواتین کے کردار پر ایک نظر ہے۔ یہ کتاب " محمد اصغرزادہ" کی جانب سے ۲۴ گھنٹے کے انٹرویو کا حاصل ہے جو انہوں نے صدخَرو کی خواتین سے کیے اور "محمود شم آبادی" نے اس کو قلمبند کیا ہے۔ صدخرو گاوں کی خواتین کی جانب سے جنگ کی حمایت اور ان کے کردار سے متعلق داستان ۱۶ فصلوں اور ۱۲۶ عنوانات پر بیان کی گئی ہے۔ کتاب کی آخری دوفصلیں ان دلیر خواتین اور اس گاؤں کی شہداء کی تصویروں پر مشتمل ہے۔...

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات – پچیسویں قسط

محاذ پر سکون کے ساتھ ساتھ بے چینی چھائی ہوئی تھی۔ ہمارے اردگرد "سام" میزائلز کی تنصیب کے بعد پھر کبھی علاقے میں ایرانی طیارے نظر نہیں آئے۔ ہم میں سے ہر ایک اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہوگیا۔
2
...
 
جلیل طائفی کی یادداشتیں

میں کیمرہ لئے بھاگ اٹھا

میں نے دیکھا کہ مسجد اور کلیسا کے سامنے چند فوجی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔ کمانڈوز گاڑیوں سے اتر رہے تھے، میں نے کیمرہ اپنے کوٹ کے اندر چھپا رکھا تھا، جیسے ہی میں نے کیمرہ نکالنا چاہا ایک کمانڈو نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کرکے چلایا اسے پکڑو۔ اسکے اشارہ کرنے کی دیر تھی کہ چند کمانڈوز میری طرف دوڑے اور میں بھاگ کھڑا ہوا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔