کمانڈوز کے چند واقعات

"سپاہیوں کی زبانی تاریخ" کی چھٹی اور ساتویں جلد کا مجموعہ حسن سلطانی اور علی اصحابی کے زبانی واقعات سے مخصوص ہے۔ یہ دونوں اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے کمانڈوز ہیں جنہوں نےایک نشست میں میر عماد الدین فیاضی کے ساتھ بات چیت کی۔

کمانڈوز آپریشن کے بارے میں"پہلی بٹالین کے کمانڈر" کا بیان

"پہلی بٹالین کے کمانڈر" میں دس فصلیں، تصویری البم اور فہرست ہے۔ کتاب کی پانچ فصلیں راوی کے بچپن سے لیکر کمانڈو بننے تک کے حالات پر مشتمل ہے۔ چھٹی اور ساتویں فصل میں انقلاب اسلامی کی جدوجہد کے عروج سے لیکر عراق کی اسلامی جمہوریہ ایران پر مسلط کردہ جنگ اور اور ان سالوں میں راوی کے حالات سے مخصوص ہے

ایک استاد کے عجیب واقعات

تحریر، پڑھنے والے سے کہتی ہے کہ تم ایک ایسے شخص کے واقعات پڑھ رہے ہو جو ایک استاد اور سپاہی بھی ہے جو اجتماعی تجربے کی ایک فیلڈ میں داخل ہوا ہے؛ ایک ایسی فیلڈ جس میں مختلف طرح کے کام ہیں اور اُس کے نہ ختم ہونے والے مشاہدے، خاص طور سے اگر راوی کی نگاہ تیز ہو

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

تنہائی والے سال – ۴۰واں حصّہ

میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں ایسے لوگوں کا پڑوسی ہوں۔ انشاء اللہ میں اپنی آخری سانس تک خداوند متعال کے لطف و کرم اور اپنے اسلامی ملک کے اچھے لوگوں کی محبت کا قدر دان رہ سکوں۔

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

تنہائی والے سال – ۳۹واں حصّہ

پوری دنیا میں صرف ایران ہی ہمارے لئے خوبصورت اور مہربان ترین جگہ تھی!اسی لمحے کچھ لوگ ریکارڈنگ کا سامان لیکر ہمارے ایک یزدی دوست کا انٹرویو لینے کیلئے کمرے کے اندر داخل ہوئے؛ شاید پہلے سے طے تھا کہ یہ لوگ ہمارے بہترین اور متقی دوست کے ساتھ اُن کے شہر اور گھر تک جائیں گے

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

تنہائی والے سال – ۳۸واں حصّہ

ہم سرحد پر پہنچ گئے۔ سڑک کی دائیں طرف بہت سارے بڑے اور چھوٹے خیمے لگے ہوئے تھے کہ جن پر ہلال احمر والوں کا نشان دکھائی دے رہا تھا اور کچھ گروپس رفت و آمد کر رہے تھے

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

تنہائی والے سال – ۳۷واں حصّہ

ہم ایک ایک کرکے بس میں سوار ہوئے۔ بس چل پڑی اور ہم دس سال بعد، بغیر آنکھوں پر بندھی پٹی اور ہتھکڑی کے زندان کے احاطے سے باہر نکلے۔ ہم ۲۹ افراد، حرص و اشتیاق کے ساتھ باہر دیکھ رہے تھے

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

تنہائی والے سال – ۳۶واں حصّہ

افراد راتوں کو زیادہ تر دعا، عبادت اور نماز میں گزارتے تھے اور وہاں کا ماحول بہت ہی معنوی تھا۔ ہمارا ایک بھائی جو سن ۱۹۸۵ میں اسیر ہوا تھا اور ہمارے ساتھ ملحق ہوگیا تھا، اُس نے مذاق میں کہا: یہاں کا ماحول کسی مدرسے کے ماحول کی طرح ہے

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

تنہائی والے سال – پینتیسواں حصّہ

حقیقت میں ہر کسی کی کوشش یہ ہوتی تھی کہ وہ کم ہی بیمار پڑے تاکہ اُسے ڈاکٹر اور دوائی کی ضرورت ہی نہ پڑے اور اس ہدف کوحاصل کرنے کیلئے ایک مفید اور موثر کام ورزش تھا۔

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

تنہائی والے سال – چونتیسواں حصّہ

صلاح و مشورے اور تمام باتوں کا جائزہ لینے کے بعد ہم مان گئے، چونکہ ہمیں اُن تک مطالب پہنچانے کا ایک بہت اچھا بہانہ مل گیا تھا ۔ دوسری طرف سے ایک عمارت میں تین ریڈیو کا موجود ہونا بہت بڑا اور نا قابل جبران خطرہ شمار ہوتا تھا
4
...
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔