دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

تنہائی والے سال – تینتیسواں حصّہ

کمرہ نمبر ایک کے افراد نے، فوراً کمرے کے وسائل کو جمع اور منظم کرنا شروع کردیا، اور اُسے معمولی حالت میں واپس لے آئے اور ریڈیو کو ایک بیمار بھائی کے پیر کے نیچے– کہ جس کے پیر میں کوئی مسئلہ تھا اور وہ چلنے سے معذور تھا - چھپا دیا۔

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

تنہائی والے سال – بتیسواں حصّہ

دوسرے ساتھیوں نے بھی سیل بنانے کیلئے کوششیں انجام دیں؛ جیسے بابا جانی چونکہ وہ برقی آلات کی تعمیر اور بجلی کے کام سے آگاہی رکھتے تھے، موجود وسائل جیسے ٹیوب لائٹ کا اسٹارٹر ، تار اور کچھ تعداد میں دوسری چیزیں، جن سے کنورٹر بنانے کی کوشش کی گئی تاکہ اس سے استفادہ کرکے بجلی کے ۲۲۰ واٹ کو کم کرکے ریڈیو کیلئے استعمال کیا جائے؛

دفاع مقدس میں محمد رضا رمضانیان کے واقعات

مورچوں کی تعمیرات سے لیکر انجینئرنگ ٹیکنیکل یونٹ کی کمانڈنگ تک

کتاب کا متن سوال جواب کی صورت میں ہے اور علی ہاشمی نے مبہم نکات کے حل اور سوالات کے جوابات کے لئے ذیلی حاشیے کا انتخاب کیا ہے۔ کتاب آغاز سے ہی بنا کسی اضافی بحث کے براہ راست محمد رمضانیان کی زندگی کو اُجاگر کرتی ہے

"پی ڈبلیو "نامی کتاب میں لکھے جانے والے حساس لمحات

اسکول کے زمانے سے ہی جامع مسجد لوشان میں بھی میری آمد و رفت اچھی خاصی ہوگئی۔ میں نماز اور قرآن پاک اسی مسجد میں جاکر پڑھا کرتا تھا اور پھر جلد ہی مسجد کے امام جماعت الحاج سلیمانی آشتیانی صاحب سے اچھی علیک سلیک ہوگئی۔ ان کے بارے میں سنا تھا کہ ان کو جلا وطن کرکے لوشان بھیجا گیا ہے

تنہائی والے سال – اکتیسواں حصّہ

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

ہوا کھانے کے ابتدائی اوقات میں، دو افراد ہر طرف سے نگہبانوں کی دیکھ بھال کر رہے ہوتے تھے، ایسے میں داستانوں کو تقسیم کرنے والا انچارج بہت احتیاط سے کھڑکی میں موجود خالی جگہ سے اُسے دوسری عمارت کے اندر بھیج دیتا اور پھر اُسی عمارت کے اصلی دروازے کے پیچھے جاتا اور پوری احتیاط کے ساتھ، داستان حاصل کرنے والے سے اُس کی واپسی کے بارے میں وقت کو معین کرتا۔

تنہائی والے سال – تیسواں حصّہ

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

عمارت "الف" میں منتقل ہونے کے بعد ہماری صورتحال بہتر ہوگئی تھی اور ہم کچھ حد تک راضی ہوگئے تھے؛ لیکن ابھی تک ہوا کی مشکل موجود تھی کہ یہ ہماری ہمیشہ کی مشکل تھی

تنہائی والے سال – اُنتیسواں حصّہ

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

خط یا بہتر ہوگا یہ کہوں کہ ہم نے مصیبت بھرے خط کو پورے کیمپ میں ایک شخص سے دوسرے شخص تک پہنچایا اور سب نے پڑھا۔ اُن پر بہت ہی سختیاں اور مشکلات گزری تھیں۔ اُس نے زندان اور قیدیوں کا تعارف کروانے کے ساتھ لکھا تھا

تنہائی والے سال – ستائیسواں حصّہ

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

جب ہم نے ڈاکٹر صاحب سے کہا کہ ہمارے پاس جو قرآن ہے وہ ترجمہ والا نہیں ہے، آپ اُس کا فارسی میں ترجمہ کردیں، انھوں نے اس بات کو بہت دلچسپی سے قبول کرلیا اور کہا: " اس سے بڑی کیا خدمت ہوگی؟"

تنہائی والے سال – اٹھائیسواں حصّہ

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

چونکہ وہ لوگ خود کو فوجی سمجھتے ہیں اس لیے ہماری باتوں پر کان نہیں دھرتے۔ اُن میں سے ایک، چھوٹا سا مسئلہ پیش آنے کی صورت میں خودکشی کا اقدام کرلیتا ہے اور اس وقت بھی اس کا ارادہ ہے کہ وہ اکیلے ہڑتال کرے تاکہ اُسے کیمپ لے جایا جائے

تنہائی والے سال – چھبیسواں حصّہ

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

یہ اسیرہونے کے بعد پہلی رات تھی جب میں نے رات کے وقت آسمان کو اتنی اچھی طرح دیکھا! اُس آزاد فضا میں، نیلگوں آسمان کے نیچے، بہت ہی دلنشین اور یاد رہ جانے والا منظر تھا۔ زیادہ تر افراد صبح تک نہیں سوئے اور اپنی زندگی کے حسین واقعات، قسمت اور مستقبل کے بارے میں سوچتے رہے
5
...
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔