تنہائی والے سال – پچیسواں حصّہ

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

اسیری ہمارے لئے ایک الٰہی امتحان تھا اور ہم ہمیشہ اپنی گفتگو میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خداوند متعال سے التجا کرتے تھے کہ ہم اس الٰہی امتحان سے سربلند ہوکر نکلیں۔

تنہائی والے سال – چوبیسواں حصّہ

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

اس مدت میں ہم نے ریڈیو پر جو افسوسناک ترین خبر سنی، وہ جمہوری اسلامی ایران کی پارلیمنٹ میں دھماکہ اور شہید بہشتی اور امام و انقلاب کے ۷۲ بہترین ساتھیوں کی شہادت خبر تھی۔ سب کی حالت عجیب ہوگئی تھی اور بری طرح رو رہے تھے۔ ہم نے خداوند متعال کی بارگاہ میں – بندھے ہاتھوں اور ٹوٹے دلوں – سے دعا مانگی کہ امام اور انقلاب کو سازشوں سے محفوظ رکھے۔

تنہائی والے سال – تیئیسواں حصّہ

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

نگہبانوں میں سے ایک آدمی کے علاوہ باقی سب ہمیشہ چکر لگاتے رہتے تھے اور وہ اپنا کھانا احاطے میں موجود گول میز پر کھاتے تھے اور کھانے کے بعد عام طور سے شراب لاتے تھے اور بلند آواز میں قہقہے لگاتے تھے۔ اُن کی آنکھوں سے قساوت اور بے رحمی بری طرح ٹپک رہی ہوتی تھی۔

کتاب " دادی امی کا باغ" میں کردی خاتون کے واقعات

خان زاد کے واقعات کے ساتھ ساتھ، اس کتاب میں روانسرا کے لوگوں کی ثقافت ، آداب رسوم ، لوگوں کی ایمانی کیفیت اور اس علاقے کے جغرافیہ کو سمجھانے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔ میں چاہتی تھی کہ اس کتاب میں اور زیادہ تصاویر اور اسناد شامل ہوں مگر نہیں

خاطرات جاوید میں کاوہ کے ساتھ ہم جنگ ہونے کا بیان

نوجوان جاوید ان کوششوں میں مصروف ہوگیا کہ روز بروز اپنی ذمہ داریوں میں اضافہ کرے اور نہ صرف شہر کے لوگوں کے ہمراہ اس جنگ میں حصہ دار بنے تاکہ انقلاب اسلامی ثمر آور ہو، بلکہ انقلاب کمیٹی مشہد کی رکنیت بھی حاصل کرے تاکہ اس شہر کے لوگوں کی کی محنتوں کے ثمرہ کی حفاظت کرے۔

تنہائی والے سال – بائیسواں حصّہ

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

اسکندری، علی رضائی اور میں نے پہلے سے ہماہنگی کی ہوئی تھی کہ ہر کسی کے ساتھ چچا (ریڈیو) کا ایک سامان ہو – اور خود چچا - میرے ساتھ تھے۔ ہم ایک سیل میں داخل ہوئے۔ ہم نے کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے سب سے پہلے پورے کمرے کا جائزہ لیا تاکہ چچا نوروز کو چھپانے کیلئے کوئی مناسب جگہ ڈھونڈیں

تنہائی والے سال – اکیسواں حصّہ

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

اس حالت میں کہ اُس نے میری آنکھوں پر پٹی باندھی ہوئی تھی، ہم اُس کے ساتھ راہداری سے گزرے اور لفٹ کے ذریعے نچلے طبقے میں گئے۔ راہداری طے کرنے کے بعد ہم ایک کمرے میں داخل ہوئے اور اُس نے مجھے ایک کونے میں کھڑا کردیا۔

تنہائی والے سال – بیسواں حصّہ

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

مئی ۱۹۸۲ کے آخری دنوں میں، ایک رات جب ہم داستان سننے میں مصروف تھے، داستان لکھنے والے نے اچانک ،گھٹی ہوئی آواز میں زور لگاتے ہوئے کہا: دوستوں، خرم شہر آزاد ہوگیا!

تنہائی والے سال – اُنیسواں حصّہ

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

شروع میں جو باتیں ہم ریڈیو سے سنتے تھے وہ مختلف طرح کی ہوتی تھیں۔ ریڈیو حتی بی بی سی اور دوسرے چینل بھی پکڑلیتا۔ لیکن ایک ہفتے بعد نیا قانون تشکیل پانے کے ساتھ، ریڈیو کا ریسیور صرف ایران کی فریکوینسی کو پکڑتا تھا۔

کتاب "کس نے میرا لباس پہنا" میں زبانی تاریخ کی روش سے استفادہ

کاتب نے کتاب کے مقدمے میں قارئین سے یہ گزارش کی ہے کہ محسن فلاح کی قید، قید ہونے کی جگہ، وقت اور کیفیت اور نیز اس کے اُس شہید سے شبہات، کہ جسے محسن فلاح سمجھ کر دفنایا گیا تھا (لیکن حقیقت میں گمنام تھا) اور اس کا مفصل ذکر کتاب میں موجود ہے، سے آگاہی ہونے کے بعد اپنے اردگرد کسی ایسے خاندان کو تلاش کریں جو اپنے عزیز جوان کا منتظر ہو اورورثا کے مل جانے پر کاتب کو اطلاع دیں۔
6
...
 
جلیل طائفی کی یادداشتیں

میں کیمرہ لئے بھاگ اٹھا

میں نے دیکھا کہ مسجد اور کلیسا کے سامنے چند فوجی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔ کمانڈوز گاڑیوں سے اتر رہے تھے، میں نے کیمرہ اپنے کوٹ کے اندر چھپا رکھا تھا، جیسے ہی میں نے کیمرہ نکالنا چاہا ایک کمانڈو نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کرکے چلایا اسے پکڑو۔ اسکے اشارہ کرنے کی دیر تھی کہ چند کمانڈوز میری طرف دوڑے اور میں بھاگ کھڑا ہوا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔