عید نوروز اور محمد ہاشم مصاحب کی یادیں

عید نوروز کی رات جوانوں کے لئے ٹرک بھر کر میوہ جات!

محمد ہاشم مصاحب، عراق کی جانب سے ایران پر مسلط کردہ جنگ کے زمانے میں تہران کے ایک علاقے کے تعلیمی بورڈ میں تربیتی امور کے ذمہ دار تھے۔ حال حاضر میں اسی جگہ ہائی سیکنڈری اسکول کے ذمہ دار کی معاونت کررہے ہیں۔ یہاں انکے کچھ واقعات جو دوران جنگ عید نوورز سے متعلق ہیں بیان کیے جارہے ہیں۔

جنگ و اسیری کی عید نوروز اور مجتبی جعفری کی یادیں

نیا سال اور کامیابی، ایک دن دو خوشیاں

افسر مجتبی جعفری، عراق کی جانب سے ایران کے خلاف شروع کی جانے والی جنگ میں لشکر خراسان ۷۷ کے سربراہی امور میں شریک تھے، انکا شمار جنگ کے زخمیوں اور قیدیوں میں ہوتا ہے۔ مندرجہ ذیل تحریر انکی وہ یادیں ہیں جو جنگ و اسیری کے دور میں عید نوروز کے دن سے متعلق ہیں۔

جنگ اور اسیری کے قصے

عراقیوں کے ٹی وی کو کئی کلو رنگ سے ٹھیک کردیا!

اسیری کے دور کی ایک سرگرمی عراقیوں کے ساتھ ہنسی مزاق تھی۔ ایک دن موصل کے جیل میں، ایک عراقی فوجی آیا اور کہا: "کوئی رنگین ٹی وی صحیح کرسکتا ہے ؟ افسر کے دفتر کا ٹی وی خراب ہوگیا ہے۔ اگر اسے پتہ لگ گیا تو ہمیں جان سے مار دےگا" ایک ایرانی اسیر، جو اسے صحیح کرنا نہیں جانتا تھا کہنے لگا کہ میں کردونگا۔

مقدس دفاع کے دوران ایام نوروز کے بارے میں محمد رضا جعفری نے بتایا

ایک مختلف استقبالیہ

محمد رضا جعفری مسلط کردہ جنگ کے دور میں غوطہ ور، ایک بٹالیین کے سردار اور جنگ کے ایک زخمی ہیں۔ ذیل میں دوران جنگ انکی کچھ یادیں ذکر ہیں۔

’’زندان قصر‘‘ میں بہت سے افراد شھید ہوئے تھے

۱۵ خرداد ۱۳۴۲ کے بعد سے جیلوں کی نوعیت تبدیل ہوگئی تھی کیوں کہ اس سے پہلےتک ان میں زیادہ تر کمینوسٹ قیدی رہا کرتے تھے لیکن امام رہ کی تحریک کے بعد سے ان میں زیادہ تر متدین قیدی آنے لگے تھے۔یا یوں کہا جائے کہ جیل امام خمینی کی تحریک سے وابستہ افراد سے پر ہوگئے تھے۔

۱۲ اہم یادیں جن کے مختلف پہلو ظاہر سامنے آئے

کہا جاتاہے کہ جناب ھاشمی رفسنجانی صاحب یادداشتوں کو مبہم لکھتے ہیں اور ساتھ ساتھ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ راوی کے عنوان سے مرکزی کردار ادا کرتے ہوئے ہر بات کی تفسیرکا حق خود سے مخصوص رکھیں

زبانی تاریخ کو لکھنا اورلکھا جانا

ہم روزانہ، ہفتے میں، مہینوں اورسال بھر متعدد مسائل کے سلسلہ میں گفتگو کرتے ہیں۔فطری سی بات ہے ہم انسان ہیں اور ہمارا ایک مشغلہ باتیں کرناہےاور یہ عمل عام طور پردوسروں کے ساتھ کلامی رابطہ برقرار کرنے،اپنی رائے کے اظہار،دوسروں کی رائے کو جاننے کےلئے انجام دیا جاتا ہے۔نیز یہ عمل اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کا بھی ایک راستہ ہے۔اب آپ حساب لگائیے کہ اگر ان باتوں کی صرٖف ضروری اوراہم نکات کو لکھاجائے توبھی بہت زیادہ صفحات کی ضرورت پڑیگی۔اور اگر جدید وسائل کا استعمال کریں اوراسے انٹرنٹ کی نامحدود فضا میں ڈالاجائے توبھی ہمیں اس کو اپگریڈ کرنے کی ضرورت پڑے گی۔

دو آدھے دن

ظہر کے بعد تک خزاں کے بارے میں لکھنے میں اس قدر ذہن کھپایا کہ میرے سر میں درد ہونےلگا۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ جو اتفاقات اس خزاں کے بارے میں تحریر کرنے کے دوران پیش آئے ان کا حجم ایک دن میں اتنا زیادہ ہوجایئگا کہ پوری مملکت کا احاطہ کرلے گا

ایران میں دہشت گردانہ حملے زبانی تاریخ کے آئینہ میں

اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سیاسی،سماجی،ثقافتی اور بیرونی اوراندرونی مشکلات کے لحاظ سےاسلامی جمہوری ایران جن مسائل سے دوچار ہوا تھا ان میں سے ایک اہم مسئلہ دہشت گردانہ حملے تھے۔دہشتگردانہ حملوں میں ۱۷ہزار سے زائد افراد کا شہید اور زخمی ہوجانا اوراس کےبعد بھی اس سلسلہ کا جاری رہنا ایک ایسا عمل ہے جس نے اس بات پر وادارکیا کہ اس کے مختلف اہم پہلوؤں کو بیان کیاجائے۔

ڈاکٹر حبیبی کی یونان کے سفر سے جڑی یادیں

اس مقالے میں ثقافتی اور فرہنگی شخصیت مرحوم ڈاکٹر حسن حبیبی اور ان کی انقلاب کی کامیابی کے موقع پر ،15سال بعد سن 1357 میں ایران واپسی،زیر بحث نہیں ہے بلکہ اس مقالے میں ان کے اس سرکاری دورے کومدنظر رکھا گیا ہے جو انہوں نے ایران کے اولین (پہلے) نائب کے بطور ملک یونان کا کیا۔
...
28
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔