ڈاکٹر حبیبی کی یونان کے سفر سے جڑی یادیں
اس مقالے میں ثقافتی اور فرہنگی شخصیت مرحوم ڈاکٹر حسن حبیبی اور ان کی انقلاب کی کامیابی کے موقع پر ،15سال بعد سن 1357 میں ایران واپسی،زیر بحث نہیں ہے بلکہ اس مقالے میں ان کے اس سرکاری دورے کومدنظر رکھا گیا ہے جو انہوں نے ایران کے اولین (پہلے) نائب کے بطور ملک یونان کا کیا۔جب اسپتال، جلادوں اور قاتلوں کے پیروں تلے تھے
ہنگاموں کی ذیادتی کے باعث ڈاکٹر اور میڈیکل اسٹاف اپنی عوام کے شانہ بشانہ اس مشن میں شامل ہوگۓ ، اور 1357 کی خزاں میں جابرانہ حکومت کے ہاتھوں، بے گناہ شہریوں کے قتل عام کے بعد مشہد میں میڈیکل کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد سراپا احتجاج بن گۓ اور انہوں نے احتجاجا فوج کے کیسز اور مریضوں کو دیکھنے سے انکار کر دیاکنفیڈریشن کے رکن، بیزن کلانتریان ( بیزن سپاہی) کی یادیں
کنفیڈریشن کا نام ایران کی تاریخ میں ضرور رقم ہونا چاہیے کیونکہ یہ اس تاریخ کا درخشاں باب ہے، میں خوش ہوں اور اس بات پر فخر کرتا ہوں کہ کنفیڈریشن کا، رکن ہوں اور فخر سے کہتا ہوں کہ میں نے شاہ کی سفاکانہ حکومت کے خلاف ہر مظاہرے میں شرکت کی ہے۔سیمین اور جلال کی یادیں ، ان کے گھر" اختتام دنیا" پر۔۔
ویکٹوریہ بتاتی ہیں کہ جس دن سیمین کا انتقال ہوا میں کن کے پاس تھی انہوں نے مجھ سے کہا میں آج بستر سے نہیں اٹھ پارہی ہوں اور میری حالت ٹھیک نہیں ہے میں تھوڑی دیر ان کے پاس رہی پھر اپنے گھر واپس آگئی مگر دل بہت پریشان تھا اس لۓ ان کی ہمسائی کو فون کیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ ٹھیک ہیں اور اب سیمین کی حالت بہتر ہے ظہر کے بعد جب ان کی ہمسائی نے محسوس کیا کہ ان کی حالت بگڑ رہی ہے تو ان کو آب زم زم ّدیا اور فورا ہمیں فون کیا مگر جب تک میں پہنچی وہ اس دنیا سے کوچ کر چکیں تھیںورلڈ کنفیڈریشن کے نمائندے پیام حسین رضائی
پیام حسین رضائی ،نمائندہ ورلڈ کنفیڈریشن اور بین الاقوامی تنظیم العفو کا،شاہ کے زمانے میں ایران کے قیدیوں سے ملاقاتی دورہ
میری اہم ترین ذمے داری جوکہ میری سیاسی زندگی کا اعزاز ہے وہ مشکل حالات اور خطروں میں میرے کنفیڈریشن کے ساتھی مجاہدین کا مجھ پراعتماد ہے جوکہ میری استقامت اور ہمت و حوصلے کا سبب بنا،ان کا یہ اعتماد اور بھروسہ باعث بنا کہ میں خود پر اور اس راہ پر فخر کرتا ہوںایرانیوں کی پولینڈ کے پناہ گزینوں کی مہمان نوازی کی خوبصورت یادیں
زیادہ تر مہاجرین کے کپڑے جوؤں سے بھرے ہوئے تھے ایرانیوں نے ان کے دوسرے کپڑے دیئے اور ان کے کپڑوں کو جلادیا اور پھر ان کو تہران منتقل کردیا اسکے علاوہ پانچ کیمپ بھی ،دولاب ،یوسف آباد،قلعہ مرغی اور تہران میں بنائے گئے،آنے والے مہاجرین ان کیمپوں میں گزر بسر کرنے لگے وہ مرد اور خواتین جو جنگ میں شرکت کے خواہش مند تھے اور صحت مند تھے انہیں محاذ پربھیج دیا گیا.کتاب "وہ ۲۳ افراد" سے اقتباس
ان ۲۳ افراد کا رمضان کیسا گذرا ؟
افطار سے آدھا گھنٹہ قبل کوئی سر پھرا عراقی نگہبان ہمارےحوالات میں داخل ہوتا ہے اس بوتل کو منہ لکا کر پی جاتا اور خالی کرکے ہنستا ہوا باہر چلا جاتا مگر نہ تو وہ جرات اعتراض رکھتا تھا نہ ہم جرات ممانعتیہ اصفہان ہے ۔۔۔
مصدق کی طرف سے دی گئی بے جا آزادی کی وجہ سے تودہ پارٹی والے منہ زور ہوگئے تھے اور بہر حال کیونکہ ہماری عوام مسلمان ہے تو کمیونسٹوں کے ساتھ مل کر کیسے رہ سکتی تھی، اور دوسری جانب انہوں نے خود اس تفرقے کو ایجاد کیا تھا مثلا مین نے سنا کہ تہران میں ایک کتے کے اوپر لکھا تھا، آیتاللہ جس سے مراد آیت اللہ کا شانی تھے اس کام نے مذہبیوں کا دل خون کردیا۔بحرین کی ایران سے علیحدگی کی کہانی، اور جنرل فریدون جیم کی یادیں
فریدون جم کو ان کی اس گفتگو کے کچھ عرصے بعد ہی ، معزول کردیا گیا اور ایرانی سفارت نے اس کو اسپین میں سفیر کے عہدے پر فائز کر دیا گیا یہ ایک طرح کی مہذب جلا وطنی تھیورلڈ کنفیڈریشن کے سابق سیکریٹری، فریدون اعلم کی یادیں
مظاہروں میں ایرانی طلباء بھی طبق معمول شریک تھے اور اپنی یکجہتی کا ثبوت دے رہے تھے کہ انہی کے ساتھ ساتھ ایک سیاہ فام جوان بھی چل رہا تھا، پولیس کے افسر نے کہا کہ میں ایک ایک ایرانی کو اس کے نام کے ساتھ جانتا ہوں یہ بتاؤ کہ یہ سیاہ فام تم لوگوں کے درمیان کیا کر رہا ہے؟...
31
گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
- لایین کے کردیوں کی، شادی کی رسومات
- اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ایام
- شہر مشہد کی فوٹو گرافی کی تاریخ کے کچھ پوشیدہ پہلو
- فرنگیس،گیلان کی شیر دل خواتین کی کہانی
- مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
- خواتین کی زبانی تاریخ اور اسکی ضرورتیں
- ساواکی افراد کے ساتھ سفر!
- مسلط کردہ جنگ کی پہلی طبی معاون خاتون سے گفتگو
مایوس عوام کی اربعین کے جلوس میں شرکت
اس جلوس کی خطرناک نوعیت کے باعث، چند دیگر مسلح گروہ بھی بن گئےتاکہ ضرورت پڑنے پر اپنے فرائض انجام دے سکیں۔ اربعین کی آمد سے قبل رے شہر کے ساتھیوں نے بدر نامی گروپ بنایا۔ ان کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھا۔ اباذرگروپ نے بھی اپنے وجود کا اعلان کیا، اس گروپ نے زیادہ تر نظریاتی کام انجام دیا۔حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے
"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام