بہار نامہ

فطری طور پر انسان اس وقت زمان حال سے اچھی طرح استفادہ کرسکتا ہے کہ جب وہ زمان حال سے استفادے کی منطق سے بہرمند ہو۔

خواتین کے دو الگ رُخ

ایک دن جب اسکی طبیعت کافی خراب تھی اسے اسپتال منتقل کیا گیا اور السر کے علاج کے لئے اسکے پیٹ کا الٹراساؤنڈ کیا گیا۔ پتہ چلا کہ اسنے مختلف طرح کے کلپ، بال پن اور اسی طرح کی دوسری چیزیں خودکشی کرنے کی غرض سے کھا رکھی ہیں

تمہاری ماں کو تمہارے غم میں بٹھاؤں گا

اس نے افسر کی خوب بے عزتی کی۔ حکم دیا کہ میری ہتھکڑیاں کھول دیں اور ان چاروں کو کمرے سے باہر نکال دیا۔ افسر نے، جو سیلوٹ کی حالت میں اپنا دایاں ہاتھ کانوں تک اٹھائے ہوئے تھا، جج کی جانب سے آخری طنزیہ تبصرہ وصول کیا

سردار شہید قاسم سلیمانی کی یادداشت

ابوغریب کی گھاٹی کیسے بند کی

تقریبا ایک بجے رات کا وقت تھا اور ہمارے پاس وسائل نامی کوئی چیز نہیں تھی۔ تین بٹالینز جو تقریبا ایک ہفتے سے مکمل طور پر جنگ لڑ رہی تھیں اب ان کے اندر طاقت نہیں تھی۔ اس کے باوجود ہمیں ابوغریب کی گھاٹی کو بند کرنا تھا تاکہ دشمن کے فرار کا راستہ بھی بند کیا جاسکے اور وہ باہر سے فوجی لا کر اپنی طاقت میں اضافہ بھی نہ کرپائے

عراقی مراجع کی جانب سے امام خمینی کا استقبال

وہاں کچھ لوگ سو رہے تھے، ہم بھی سو گئے۔ میں صبح کی اذان کے قریب، ایک آشنا آواز سن کر اٹھا اور متوجہ ہوا کہ وہ کسی سے بات کر رہے ہیں۔ جی ہاں، شیخ نصر اللہ خلخالی، آیت اللہ خمینی سے گفتگو میں مشغول تھے۔ میں ان کے ساتھ حرم مطہر گیا، ان سے بات چیت کی اور بوسہ بھی دیا، جب میں رویا تو آقا خمینی بھی رو پڑے۔

شب عاشور کی مجلس میں اسد اللہ علم کی آمد

محرم کی پہلی رات سے میں نے شیخ عبدالحسین مسجد میں ایک بحث شروع کی۔ اب مجھے یاد نہیں کہ کیا نکات بیان ہوئے تھے، لیکن جو چیز مجھے یاد ہے، وہ یہ ہے کہ اجتماع ہر روز بڑھتا چلا گیا اور یہ اتنا زیادہ ہو گیا کہ مسجد کا صحن، گنبد کے نیچے اور مسجد کا ہال اور مدرسہ شیخ عبدالحسین، جو ایک الگ عمارت اور طلباء کا مرکز تھی، لوگوں سے بھرے ہوئے تھے۔ نہ صرف یہ جگہیں، بلکہ بازار بھی - جو شیخ عبدالحسین کی مسجد اور مدرسہ کے درمیان تھا - لوگوں سے بھرا ہوا تھا۔

عراق میں ریڈیو پروگرام شروع کرنے کی تجویز

ہ ایک بہت بہترین تجویز ہے کہ ایک شخص روزانہ 15 سے 20 منٹ تک اپنے وطن کے لوگوں سے رابطہ برقرار کرکے بات چیت کر سکے۔ لیکن خطرہ بھی ہے اور یہ بغداد ریڈیو اور عراقی بعثی حکومت کی آپس کی بات ہے۔ ہمیں خود آقا سے مشورہ کرنا چاہیے اور ان کی اجازت سے کام کرنا چاہیے، کیونکہ اس کام کے نتائج، ان پر بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں

شیخ عبدالحسین مسجد میں شب عاشور کا خطاب

جو چیز میں بالکل نہیں جانتا تھا وہ یہ تھی کہ اس ٹیپ کی کاپیاں ہونے کے بعد ایک پرجوش عقیدتمند نوجوان نے مجھے بتایا، "جناب، کیا آپ جانتے ہیں کہ اتنے سارے ساواکیوں کی موجودگی کے باوجود یہ ریکارڈنگ کون کر پایا؟"

دزفول میں اعلانات، امام کی تصاویر اور توضیح المسائل کی کاپیاں

جب انہیں پتہ چلا کہ یہ امام کی تصویر ہے، تو انہوں نے خود ہی اسکی کئی بار کاپیاں تیار کیں۔ اس سارے کام کے اخراجات لوگوں نے پورے کیے، خاص طور پر تاجر برادری نے کافی مالی مدد کی

بارہویں محرم کی رات اور میری گرفتاری کا ماجرا

میں جیسے ہی مسجد معیر سے باہر نکلا تو ایک شخص خوفزدہ حالت میں میرے پاس آیا اور کہنے لگا: "مسجد کی تمام دیواروں کے پیچھے پولیس والے کھڑے ہیں۔ دو تین نہیں، دس بیس نہیں، تیس، چالیس بھی نہیں۔ مسجد کے چاروں طرف ہر جگہ اہلکار موجود ہیں۔ چاہتا تھا کہ آپ مطلع رہیں۔"
3
...
 
شہید طیبی کی اہلیہ کی یادداشتیں

حجت الاسلام محمد حسن طیبی کی شہادت

ابھی میں تہران جانے کے لئے تیار ہی ہورہی تھی کہ میں نے ریڈیو چلایا جس میں دو بجے کی خبروں میں حزب جمہوری کے شہداء کے ناموں کا اعلان کیا جارہا تھا؛ ان تمام وزیروں کے نام لئے گئے جو ہماری بلڈنگ میں ہی رہائش پذیر تھے، شہید بہشتی، دہقان، چراغی، حسینی، نائین کے نمائندے اور جیسے ہین محمد حسن طیبی کے نام کا اعلان ہوا اسکے بعد پھر مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا، جب میں اٹھی تو دیکھا کمرے میں رش لگا ہوا ہے اور سب ہی گریہ کررہے ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔