امام خمینی رح کی رہائش کے لئے علوی اسکول کا انتخاب
البتہ وہ لوگ مکمل منصوبہ بندی سے آئے تھے کہ کس وقت اور کس طرح وہاں پہنچنا ہے تاکہ شاہی رجیم کے اہلکاروں سے مدبھیڑ نہ ہو اور جہاں تک مجھے معلوم ہے ان لوگوں نے کسی بھی مسئلے سے نمٹنے کے لئے پہلے سے ہماہنگی کررکھی تھی۔ حتیٰ کسی بھی غیر ممکنہ صورتحال اور اہلکاروں سے جھڑپ کی صورت میں بھی تیاری کی گئی تھی۔ایک زرتشتی شہید کا واقعہ
مہرداد نے جو چفیہ(رومال) اسکے چہرے پر ڈالا تھا میں نے اسے ہٹایا۔ میں نے محسوس کیا کہ اب بھی اسی طرح ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ مجھ سے کہہ رہا ہے: "ایک بار نہ پڑھنا دلیل تو نہیں ہوا" اور اس نے جان دے دی۔شہید طیبی کی اہلیہ کی یادداشتیں
حجت الاسلام محمد حسن طیبی کی شہادت
ابھی میں تہران جانے کے لئے تیار ہی ہورہی تھی کہ میں نے ریڈیو چلایا جس میں دو بجے کی خبروں میں حزب جمہوری کے شہداء کے ناموں کا اعلان کیا جارہا تھا؛ ان تمام وزیروں کے نام لئے گئے جو ہماری بلڈنگ میں ہی رہائش پذیر تھے، شہید بہشتی، دہقان، چراغی، حسینی، نائین کے نمائندے اور جیسے ہین محمد حسن طیبی کے نام کا اعلان ہوا اسکے بعد پھر مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا، جب میں اٹھی تو دیکھا کمرے میں رش لگا ہوا ہے اور سب ہی گریہ کررہے ہیں۔گل محمد شکاری کی یادیں
اگلی صبح علامان کے عوام اعلان پڑھنے کے لیے جمع ہوتے اور امام کا پیغام سب تک پہنچ جاتا ۔ ایک اور ذریعہ جو ہمیں اعلانات پہنچاتا تھا، کرنل مسعود وحیدی کے والدتھے ،جو مجھے اعلانات دیا کرتے تھے۔شہید رحمان غلامی کی جانب سے اپنی والدہ کی شفاعت
آسمانی باتیں
اچانک شہید نے کہا کہ نہیں کل تک صبر کریں۔ قرار ہے کہ کازرون کی شہید فاؤنڈیشن کے کچھ افراد والدہ کی عیادت کے لئے آئیں گے۔ یہ چار افراد ہوں گے جن کے ہاتھوں میں امام خمینی رح اور میری تصویر ہوگی اور ان میں سے دو مرد اور دو خواتین ہوں گی، جیسے ہی وہ گھر آئیں گے والدہ ٹھیک ہوجائیں گی۔آیت اللہ سید احمد علم الہدیٰ کی یادداشت
سڑک پر نماز جماعت
گیارہ فروری کو جب امام خمینی رح نے یہ دستور دیا کہ عوام سڑکوں پر نکلے تو عوام سڑکوں پر نکل آئی اور سرگرمیاں شروع ہوگئیں۔ ہم نے مغرب کی نماز سڑک پر ہی ادا کی۔ خیابان شہباز میں ہم نماز کے لئے کھڑے ہوئے، پوری خیابان عورتوں اور مردوں سے بھری ہوئی تھی۔ البتہ ابھی تک انقلاب کی کامیابی کا اعلان نہیں ہوا تھا۔جب یادداشت چلی گئی
انقلاب کی کامیابی کے فوراً بعد میں نے مسجد امیر المومنین (ع) میں کام شروع کیا۔ اب، اپنے اور اپنے خاندان کے بارے میں میری یادداشت مکمل طور پرمحو ہو چکی تھی ۔ جب جنگ شروع ہوئی تو میں نے بسیج میں شامل ہو کرمحاذ پر امدادا ور سامان کی فراہمی شروع کر دیقانون پر ساواک کا گھناوَنا سایہ
ہ اجتماع اس قدر اہمیت کا حامل تھا کہ کچھ دیر بعد ہی فیضیہ کا محاصرہ کر لیا گیا۔ کیونکہ دروازے بند کر دیے گئے تھےلہٰذامدرسے سے باہر جانے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔حج کا سفر
حج کا سفر میرے لیے بہت بہترین اور یادگار تھا۔ اس زمانے کے فوجی ضابطوں کے مطابق اگر فوجی یا ملٹری اہلکار بیرون ملک سفر پر جاتے تھے تو باہرجانےکے اجازت نامے پر شاہ کےدستخط لازم تھے ۔ میں نے دو ماہ کی چھٹی کے لیے درخواست دی تھی اور مجھے چھٹی ملنے میں دو مہینے لگے!حجت الاسلام شیخ اسماعیل دیانی کی یادداشتیں
آل سعود کا ایرانی زائرین پر حملہ
جو خبریں ہم تک پہنچیں ان سے معلوم ہوا کہ پہلے جھڑپیں عربوں کے ساتھ شروع ہوئیں۔ اس طرح کہ ان لوگوں نے چھ ذی الحج کو اپنی چھتوں سے ایک بڑی تعداد میں ٹیوب لائٹیں حاجیوں پر پھینکیں جس پر ایرانی حاجیوں نے اپنا ردعمل دکھایا۔3
...
گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
اس آدمی کا پیچھے کیوں نہیں چھوڑ دیتے؟
اس نے مجھے مخاطب کر کے کہا: "تم لوگ کیوں اس آدمی کا پیچھا نہیں چھوڑ دیتے، وہ غدار ہے!". میں نے کہا: "(اس آدمی سے) آپ کا مطلب کون ہے کھل کر بتائیں گے. آپ کس کے بارے میں کہہ رہے ہیں؟' اس نے کہا: "میرا مطلب...". اس نے بہت بد تمیزی سے مرحوم امام کا نام لیاحجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے
"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام