شہید جہان آرا کی زوجہ کی یادداشت

خرمشہر میں زندگی

محمد بتا رہے تھے کہ عراقی، حملے کی تیاریاں کر رہے ہیں. شادی کے ابتدائی دنوں میں ہی وہ کویت چلے گئے تھے. اس وقت حکومت مختلف گروہوں کو اسلامی انقلاب کی تبلیغ کے لیے مختلف ممالک میں بھیجتی تھی.

سید نور الدین عافی کی یادیں

 یہ مقدر میں نہیں تھا

وہ سچ کہہ رہا تھا. ایک شخص پانی میں ہاتھ پیر مار رہا تھا. وہ کبھی اوپر آرہا تھا کبھی نیچے جارہا تھا لیکن اس کے آس پاس کسی کی بھی توجہ اس کی جانب نہیں تھی. میں نے بغیر دیر کیے ڈپکی لگائی اور جلدی سے اس تک پہنچ گیا.

مریم بہروزی کی یادوں کا ٹکڑا

جنوب سے آئے ہوئے بھائیوں کی جانب سے جواہرات کا ہدیہ

جب انہوں نے دیکھا کہ خواتین اپنے زیورات ہدیہ کر رہی ہیں، تو انہوں نے اپنی جیبوں سے نوٹون کی گڈیاں نکالیں جو شاید ان کی ماہانہ تنخواہ تھی،اور اسے ہدیہ کرنے کے لیے اصرار کرنے لگے۔ انہیں بتایا  بھی گیا کہ ہم رقم نہیں لیں گے، لیکن انہوں نے اصرار کیا: "خدا کے لیے، یہ زیورات کی جگہ پر لے لیں اور خواتین کے زیورات کے ساتھانہیں بھی  جمع کرلیں

گوهرالشریعه دستغیب کی یادیں

ہمارا مدعا یہ تھا کہ وہ ہمارے شوہروں یا بچوں کو لے گئے ہیں اور انہیں ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور انہیں مارنا چاہتے ہیں۔ بلاشبہ، دکاندار اپنے گھر والوں، دوستوں اور جاننے والوں کو بتاتے جو وہ بازار میں ہوتا دیکھ رہے تھے۔

خمینی کا بیٹا کہاں ہے!

میں اٹھا، میں نے دیکھا کہ کوئی پچاس یا ساٹھ مسلح کمانڈوز ، ہمیں آگاہ کئے بغیر یا دروازہ کھٹکھٹائے بغیر، سیڑھیوں سے اندر داخل ہوئے اور صحن کے بیچوں بیچ چیخ کر سوال کرنے لگے، ’’خمینی کا بیٹا کہاں ہے؟‘‘

سید ناصر حسینی اور الرشید جیل کی یادیں

عراقی افسر مبہوت رہ گیا اور چپ چاپ اس مازندرانی زخمی کو تکتا رہا۔ اسکے چہرے سے لگ رہا تھا کہ اسے اتنے خوبصورت جواب کا انتظار نہیں تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ جیسے اسکے اندر کی ہوا نکل گئی ہو۔ وہ افسر پنکچر ہوچکا تھا۔

 آیت اللہ مدنی کے بارے میں سردار محمد جعفر اسدی کی یادداشتیں

اسی رویہ کی وجہ سے ساواک نے انہیں خرم آباد سے شہر بدر کرنے کا فیصلہ کیا اور رات کو انکے گھر کے دروازے پر پہنچ کر دستک دی جب آپ نے دروازہ کھولا تو آپ کو گھر کے کپڑوں میں بغیر عبا عمامے کے تھانے لے گئے اور وہاں سے نورآباد ممسنی کے علاقے بھیج دیئے گئے۔ خرم آباد سے باہر نکل کر کسی کوگھر بھیج کر آپ کا عبا اور عمامہ منگوایا گیا۔

جنگ شروع ہونے سے پہلے عراق کی سرگرمیاں

اگلی صبح ہم واپس ایلام کی جانب نکلے اور ظہر کے نزدیک ہم ایران شہر پہنچ گئے اس رات ہم ایلام کے گورنر کے مہمان تھے۔ اگلے دن ہم وہاں کے مقامی افراد کی مدد سے کہ جو اسلامی نظام کے ساتھ جڑے ہوئے تھے اور انہیں عراق اور ایران کے درمیان سفر کرنے کی اجازت تھی سرحد پار پہنچ گئے۔

مایوس عوام کی اربعین کے جلوس میں شرکت

اس جلوس کی خطرناک نوعیت کے باعث، چند دیگر مسلح گروہ بھی بن گئےتاکہ ضرورت پڑنے پر اپنے فرائض انجام دے سکیں۔ اربعین کی آمد سے قبل رے شہر کے ساتھیوں نے بدر نامی گروپ بنایا۔ ان کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھا۔ اباذرگروپ نے بھی اپنے وجود کا اعلان کیا، اس گروپ نے زیادہ تر نظریاتی کام  انجام دیا۔

گل محمد شکاری کی یادیں

اگلی صبح علامان کے عوام اعلان پڑھنے کے لیے جمع ہوتے اور امام کا پیغام سب تک پہنچ جاتا ۔ ایک اور ذریعہ جو ہمیں اعلانات پہنچاتا تھا، کرنل مسعود وحیدی کے والدتھے ،جو  مجھے اعلانات  دیا کرتے تھے۔
2
...
 

اس آدمی کا پیچھے کیوں نہیں چھوڑ دیتے؟

اس نے مجھے مخاطب کر کے کہا: "تم لوگ کیوں اس آدمی کا پیچھا نہیں چھوڑ دیتے، وہ غدار ہے!". میں نے کہا: "(اس آدمی سے) آپ کا مطلب کون ہے کھل کر بتائیں گے. آپ کس کے بارے میں کہہ رہے ہیں؟' اس نے کہا: "میرا مطلب...". اس نے بہت بد تمیزی سے مرحوم امام کا نام لیا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔