سردخانے میں شاہ کے ایجنٹوں کے جرم کی ویڈیو بنانا
باغ میں ایک ہولناک خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ قریب رات کے گیارہ بجے سے زیادہ کا وقت تھا کہ جب گارڈ نے ہمارے لیے دروازہ کھولا اور کہا جلدی سے تصویریں وغیرہ کھینچ لو اور چلے جاؤاسلامی حکومت کے کتابچوں کی تقسیم اور امام(خمینی رہ) کے دروس کی ریکارڈنگ
ہم نے مسجد کے ستونوں پر دو لاؤڈ اسپیکر لگادیے تھے اور اس کا مائک منبر کے سامنے رکھ دیا تھا، ہم چاہتے تھے کہ دروس نشر بھی ہوں اور ریکارڈ بھیالذین و الذینہ / دوپہر کے کھانے کا وقت ہے / ہمیں بھوک لگی ہے
اس زمانے میں ابھی تک لوگ ساواک کے نام سے ڈرتے تھے لیکن اس سب کے باوجود، ہم نے پیدل مارچ میں جانے کا مصمم ارادہ کرلیا تھا اور ہم نے پرنسپل کی باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے کام کو جاری رکھا یہاں تک کہ اسکول کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے پرنسپل بچوں کو جانے کی اجازت دینے پر مجبور ہوگئیںنجف میں ایرانی نوجوانوں اور جوانوں کی تربیت
لیکن مجھے دوسروں کی مدد کی ضرورت تھی۔ اسی زمانے میں آیت اللہ شاہرودی نے ’نیشنل پرائمری اسکول‘ قائم کیا تھا اور ایرانی، افغانی، پاکستانی اور دوسرے فارسی زبان طالب علموں کے بچے اس اسکول میں تعلیم حاصل کر رہے تھےجزیرے کے کتے
میں اپنے خیالوں میں تھا کہ میں نے دیکھا کہ اچانک جزیرہ میں ہلچل مچ گئی۔ ہر طرف سے فائرنگ کی آوازیں آرہی تھیں اور اس کے بعد فوجی، جزیرے میں پھیل گئے۔ مجھے بہت حیرت ہوئی۔ وہ کچھ ڈھونڈ رہے تھے۔ وہ سرکنڈوں کو ادھر ادھر ہٹا رہے تھے، ہر جگہ چھان رہے تھے اور ہر طرف جا رہے تھے۔زبانی تاریخ کا مستقبل کیا ہوگا؟
ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ لوگوں کے تجربات کے مطالعے کا عمومی لگاو اور آج کل کے حالات سے گزشتہ واقعات کے تعلق سے آگاہی کی خواہش اور انفرادی اور اجتماعی شناخت کا اہمیت حاصل کرلینا، اسی طرح سے زبانی تاریخ کی ایک تحقیقاتی ذریعے کی حیثیت سے محفوظ رکھے گا۔شہید محمد جواد تندگویان کی اہلیہ
بتول برہان اشکوری کی یادیں قسط 2
’’میں محمد جواد کے اخلاق و عادات کو بخوبی جانتی تھی۔ میں بہت اچھی طرح سے اندازہ لگا سکتی تھی کہ وہ اتنی جلدی گھر لوٹ کر نہیں آئیں گے۔ یعنی جب تک سارے قیدی رہا نہیں ہوجاتے وہ بھی نہیں آئیں گےشہید محمد جواد تندگویان کی اہلیہ
بتول برہان اشکوری کی یادیں قسط 1
محمد جواد جو ان حالات سے تھک چکے تھے، انہوں نے کسی دوسری جگہ جانے کا فیصلہ کیا لیکن جن حالات میں وہ پھنسے ہوئے تھے، ان کے لیے صرف ایک ہی جگہ باقی بچی تھی اور وہ تھی انجینیئر بوشہری صاحب کے کام کی جگہ؛ شہر رشت میں ’’پارس توشیبا‘‘[1] نامی کمپنی۔شہید مہدی زین الدین کی زوجہ، منیرہ ارمغان کی یادیں
صبح سویرے اذان سے پہلے ہم حرم چلے گئے۔ پہلے ہم نے زیارت کی پھر نماز پڑھی اور اس کے بعد ہم شہید مدنی کے مزار پر گئے۔ ہم شیخان کے گلزار شہداء(قبرستان) بھی گئے۔ ہمارے نکاح والے دن کی یادیں بار بار میرے ذہن میں آرہی تھیں۔آپریشن ’’محرم‘‘ کے بارے میں محمد نبی رودکی کی یادیں
ہمارا ہدف، زبیدات میں 400 کی اونچائی اور 175 اور 178 کی اونچائی تھا۔ 175 اور 178 کی انچائیوں میں تو پہلے امام حسین(ع) بریگیڈ نے ہمارے ساتھ مل کر آپریشن کیا، لیکن بعد میں جوابی حملے کی پوری ذمہ داری امام سجاد(ع) بریگیڈ کے کاندھوں پر آگئی۔2
...
گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
دامغان شہر کا 11 محرم(12دسمبر) سن 1978 کا واقعہ
س دن ’’عزاداری کے دستے دامغان شہر کی سڑکوں سے گزر رہے تھے، 11:30 بجے جب دستے شہر سے باہر نکل رہے تھے تو کچھ حکومت مخالف مسلح افراد نے ملک مخالف نعرے لگاتے ہوئے حکومت کے حامی دستوں پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں سارجنٹ محمد خدابندہ لو اور دس شہری زخمی اور دو شہری گولی لگنے سے ہلاک ہوگئے"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔

