شہید محمد علی رجائی کے دو واقعات

وزیر کے ساتھ مذاق!

جس زمانے میں زاہدی صاحب تہران کے تربیتی امور کی ذمے داری کو سنبھالے ہوئے تھے، البرز کے سیکنڈری اسکول میں ایک بڑا سیمینار منعقد ہوا اور اس کے ساتھ ہی تربیتی امور کے ارکان کی کوششوں سے ایک عظیم الشان نمائش بھی منعقد ہوئی جس میں صوبہ تہران میں تربیتی امور سے متعلق ہونے والے کاموں اور چیزوں کی نمائش لگائی گئی۔

۲۷۱ ویں یادوں بھری رات

محلہ اصفہانک کے دلاروں کی داستانیں

عبد الرضا طرازی ۲۷ ویں محمد رسول اللہ (ص) ڈویژن کے وائرلیس آپریٹر اور کربلا بٹالین کے ڈپٹی کمانڈر جنرل رحیم قیمشی نے دفاع مقدس میں مغربی اور جنوبی محاذوں پر پیش آنے والے اپنے واقعات بیان کئے۔

۲۷۰ ویں یادوں بھری رات

نہر اروند میں ہونے والے آپریشن کی داستانیں

سن ۱۹۸۶ء جنگ کے سخت ترین سالوں میں سے تھا اور اسی سال سب سے زیادہ لوگ شہید ہوئے ہیں؛ کیونکہ بہت ہی تھوڑے عرصہ میں شدید آپریشنز کئے گئے

ڈاکٹر قمر آریان کی شائع نہ ہونے والی یادداشت

وہ شعر جو مصدق تک نہ پہنچ سکا

سن ۲۰۱۰ء کے گرمیوں کے دنوں میں ایک دن صبح تہران کے محلہ بہجت آباد گیا ؛ ایسے گھر پر، جس کے دروازے کی گھنٹی کے اوپر "زرین کوب" لکھا ہوا تھا، لیکن ایک دہائی سے زیادہ عرصہ گزر چکا تھا کہ ڈاکٹر عبد الحسین زرین کوب اس گھر اور اس دنیا کو خیرباد کہہ چکے تھے۔ اب اس گھر میں ہمیشہ اُن کا ساتھ دینے والی زوجہ اکیلی رہتی تھیں۔

حاج کاظم موسیٰ خان

چپ سادھ لینے والا مجاہد بھلا دیا گیا

کاش اُس کے دوست، احباب اور اُن دنوں کے ساتھی جن کے پاس حاج کاظم کی یادیں ہیں، اپنے ہونٹوں کو کھولیں اور اِس سے زیادہ ان کی پہچان کرائیں تاکہ ایران کی عصری تاریخ میں ہر شخص کے مقام و جدوجہد خاص طور پر انقلابی سرگرمیوں اور پہلوی حکومت کے خلاف سرگرم رہنے والے محرکات اُجاگر ہوں

بغاوت ناکام بنانے میں ولی عصر (عج) چھاؤنی کا کردار

۴ نومبر ۱۹۷۹ء کو امریکی جاسوسی اڈے کی فتح اور اپریل ۱۹۸۰ء میں واقعہ طبس کے فاش ہونے کے بعد، پہلوی حکومت سے وابستہ افراد نے سازشی منصوبوں کے تحت ایک پلان بنایا جو نوژہ بغاوت کے نام سے مشہور ہوا۔

شہید سعید طاہری کی کچھ یادیں

اس کا دل نادار طبقے کیلئے دھڑکتا تھا

جنگ میں شرکت کرنے والے ہنرمند افراد کے ادارے کے دفتر ادبیات و ہنر کی رواں سال میں (شہدا کی یاد میں) سب سے پہلی تقریب اور مجموعاً ۲۶۷ ویں تقریب، ۲۱ اپریل ۲۰۱۶ میں منعقد ہوئی۔ جو کہ سردار شہید فرہنگی اور سعید سیاح طاہری کے احترام میں منعقد کی گئی تھی۔ جس میں ان کی یادوں اور قصوں کو بیان ہونا تھا۔ اس مضمون میں اِن کی یادوں میں سے کچھ یادیں قارئین کے زیر خدمت ہیں۔

سحری اور آسمان کا نظارہ

صوبہ اصفہان کے آزاد ہونے والے قیدیوں کی یادداشتیں

شکنجے برداشت کرنے کی تلخی، عراقی فوجیوں کی اذیت اور مثالی دوستیوں کی مٹھاس، کئی سالوں سے وطن سے دور رہنے والوں کی یادیں، یہ سب باتیں پڑھنے والی کی توجہ اپنی طرف مبذول کراتی ہیں لیکن ماہ مبارک رمضان سے مربوط قید کی یادیں، جیسے بغیری سحری کے روزہ اور اذان مغرب کے بعد تک پیاس کو برداشت کرنا، ہم میں سے ہر ایک کیلئے جس نے ان دنوں کو تجربہ نہیں، ناقابل یقین ہے۔

خواتین کی زبانی تاریخ اور اسکی ضرورتیں

انیسویں صدی کی چھٹی دہائی سے ، "اورل ہسٹری" یا زبانی تاریخ ایک پشت ونسل، گروہ و طبقے کے تمام تجربوں کو ان کی تمام جزئیات کے ساتھ اور تحریک نسواں کے ابتدائی عناصر کو منتقل کرنے والے کے عنوان سے خواتین کی تاریخ نگاری میں مشغول لوگوں کے لیئے مورد توجہ قرار پائی۔ زبانی تاریخ کا اقلیتی گروہوں سے (چاہے اقلیتی گروہ مختلف قومیں ہوں یا مختلف مذہبوں مٰں سے ہوں) رابطہ برقرار کرنے میں مفید ہونے کی وجہ سے، اس سے خواتین کی زندگی کے مختلف پہلوؤں مثلاً سیاست،...

دو آدھے دن

وہ دن بقیہ دنوں کی طرح کا ایک معمولی دن تھا اور میں بھی بقیہ لوگوں کی طرح ایک عام سا آدمی، لیکن میرا دل چاہ رہا تھا کہ اب جبکہ میں ایک اخبار کے دفتر میں کام کر رہا ہوں، خزاں کے موسم کے پہلے دن کے بارے میں کچھ لکھوں
...
27
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔