مصر کے سفیر سے ملاقات

عید فطر کی وجہ سے سفارتخانہ بند تھا لہذا ہم سفیر کے گھر گئے۔ چونکہ وہ مجھے پہلے سے جانتے تھے اس لئے گھر کے اندر بلا لیا اور ہم نے وہ امانت انکے حوالے کردی

مشہد کے معروف افراد کو امام خمینی رھ کا خط کیسے بھیجا جاتا تھا

حالات اتنے کشیدہ تھے کہ بھائی بھائی پر اعتماد نہیں کرسکتا تھا۔ لہذا یہ ایک خطرناک کام تھا۔ لیکن میں نے فیصلہ کیا کہ کچھ نہ کچھ کرنا ہے اس لئے اپنے ایک انقلابی طالبعلم دوست عبدالقائم کو ساتھ لیا اور فیصلہ کیا کہ امام کے اس بیانئے کی کاپیاں بنوائی جائیں

مسلم آزاد جماعت کی تشکیل کے اسباب

جب میں سرگرمیوں کا دائرہ وسیع ہوگیا اور میرے غیر ملکی سفر شروع ہوگئے تو ساواک کو کوئی اور چارہ نظر نہیں آیا اور مجھے پیشکش کی کہ میں اپانا کام جاری رکھوں لیکن ساواک کو اپنے کاموں کی رپورٹ دیتا رہوں ۔ انہوں نے اس پیشکش کو قبول کرنے کے لئے مجھے تین دن کی مہلت دی لیکن میں کوٹ پین کر عراق فرار کرگیا

آبادن کے عرب زبان طالبعلم کی فیضیہ پر ساواک کے حملے کی روایت

میں اور عبدالکریم ایک حجرے میں داخل ہوئے اور اپنا عمامہ اور عبا قبا اتار کر دشداشہ پہن کر نکلنے ہی والے تھے کہ حجرے کا دروازہ کسی نے لات مار کر کھول دیا

ایک لفط نہیں بولوں گا چاہے مجھ پر بے انتہا تشدد کیا جائے

ہم نے طے کررکھا تھا کہ اگر غیوران کو میرے روبرو کھڑے ہونے پر مجبور کیا جائے تاکہ وہ میری شناسائی کرے یا باہمی تعلقات کا اعتراف کرے تو وہ کہیں گے کہ چہ پور صاحب میں نے آپ کے ساتھ کام کرنے کا اعتراف کرلیا ہے اور اور ان کو سب کچھ بتا دیا ہے لیکن میں اس کا انکار کروں گا۔

فوجی عدالت میں مقدمہ کی پیروی

فیصلہ کا دن معین ہوگیا۔ میں نے اپنی فائل کو دوبارہ مطالعہ کرنے کے لیے اور اپنی صفائی پیش کرنے کے لئے میرے پاس لانے درخواست کی۔ عدالت کی طرف سے میرے لئے ایک وکیل تعیین کیا تھا ، لیکن مجھے معلوم تھا کہ یہ صرف خانہ پوری کے لئے ہے اور عدالت کے فیصلہ پر اس کا کوئی خاص اثر نہیں ہوگا۔ میں نے اپنی صفائی پیش کرنے کے لئے 30 صفحات کی تحریر تیار کی تھی۔

وہ واقعی میں ایک ممتاز کمانڈر تھے!

آپ سب کو شہادت ملنی چاہیے، لیکن ابھی بہت جلدی ہے اور ابھی ملک کو آپ لوگوں کی بہت ضرورت ہے۔ سسٹم کو آپ کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد میں نے کہا جس دن مجھے "صیاد" کی شہادت کی خبر دی گئی تو میں نے کہا وہ شہادت کے لائق تھا، اس کا حق تھا

ایک خاتون زائر کے مطابق

اربعین کی پیادہ روی کے انتظامات میں خواتین کا کردار سادہ لیکن پاکیزہ مکانات

شور و غل مچا ہوا تھا۔ پیادہ روی کی سڑکوں پر لوگوں کا ہجوم تھا۔ ہمارے ساتھ ساتھ وہاں تقریباً ہر قوم و ملت کے لوگ آئے ہوئے تھے ہندوستانی پاکستانی سے لے کر لبنانی، ایرانی، عراقی، آذربائیجانی، ترک، کینیڈین وغیرہ وغیرہ، جتنا ہم آگے بڑھتے جا رہے تھے رش اتنا زیادہ ہوتا دکھائی دے رہا تھا۔

تفتیشی کمرے میں

گرفتاری کے بعد مجھے اپنے باس کے پاس لے گئے جو ایک عالیشان کمرے میں بیٹھا تھا جس میں قیمتی اور خوبصورت صوفے ترتیب سے لگے ہوئے تھے کمرے کے آخر میں ایک بڑی سی میز موجود تھی جس کی پیچھے وہ باس بیٹھا تھا

"زہرہ فرہادی"کی یادوں میں آپریشن "ثامن الآئمہ"(آٹھویں امام)

لیکن اس سال کا موسم خزاں ہمارے لئے امام خمینی کے پیغام سے شروع ہوا۔ امام خمینی نے اپنی تقریر میں فرمایا تھا کہ "آبادان" کا محاصرہ ٹوٹنا چاہیے لیکن آپریشن شروع کرنے کی کوششوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا تھا۔ 22 ستمبر سے آبادان پر عراقی حملہ شدت اختیار کر گیا تھا۔
...
17
...
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔