سید کاظم اکرمی کی داستان

دوبارہ گرفتاری!

میں نے کہا جو کرنا ہے کر لو لیکن اسلحے سے میرا کوئی کام نہیں تھا میں صرف تبلیغ اور جوانوں کی تربیت کے علاوہ کوئی کام نہیں کرتا تھا۔ یہ لوگ ظاہراً کچھ قرائن و شواہد سے سمجھ گئے تھے کہ میں ٹھیک کہہ رہا ہوں

چھ روزہ جنگ کے وقت کا خطاب

میرے درس کے شرکاء سیاسی (بادشاہت سے مخالفت میں) اور علمی (قرآنی) لحاظ سے میرے ساتھ ہم فکر ہوگئے تھے باوجود اس کے کہ نجف میں قم کی نسبت بیشتر ایسی فضا غالب تھی کہ جب تک کوئی استاد طلاب کو وظیفہ نہ دیتا اس کے درس میں کوئی خاص شرکت نہیں ہوتی تھی

مسلح انقلابی ٹیم کے باقی اعضاء کی گرفتاری

رضا تو یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ حادثے سے اگلے دن ہی یہ لوگ پہچانے جائیں گے، وہ مرتضیٰ سے کہتا ہے کہ جلدی سے ایک چکر گھر کا لگا لوں تاکہ کچھ لباس اور سامان اٹھا لوں اور پھر مل کر حاج صادق کے پاس چلتے ہیں اس کے گھر میں داخل ہوتے ہی انٹیلی جنس کے افراد جو اس کے انتظار میں تھے اسے گرفتار کر لیتے ہیں

کمبل والی ماں اور بیٹی!

رضوانہ "رفاه" اسکول کی طالبہ تھی اور اسکول کے دوسرے طالب علموں کے ساتھ مل کر آرٹ اور گروپ ورک کرتی تھی۔ اس نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر عراق ریڈیو پر نشر ہونے والے نغموں اور نظموں کو جمع کر کے ایک ڈائری میں لکھا ہوا تھا۔

دین کی خدمت میں فلم

ابتداء میں وزارت فلم و ہنر کی فلموں کا انتخاب کیا اور نامناسب مناظر کو حذف کرکے پیش کیا جانے لگا۔ جب اس کام میں مہارت حاصل کرلی تو آہستہ آہستہ خارجی فلموں کی خریداری کی جانے لگی ابتدا ء میں جنگ پر فلمائی گئی فلموں کو پیش کیا جانے لگا

مسجد حکیم

انقلاب اسلامی میں مساجد کا کردار

حکیم مسجد، عوامی احتجاجی مراکز اور اور انقلابی اجتماعات کے مراکز میں سے ایک مرکز تھی اور یہاں امام خمینی کی قیادت کو لوگ دل و جان سے قبول کرتے تھے۔ دوسرے مذہبی مقامات کی طرح یہاں بھی احتجاجی پروگراموں اور جلسوں میں لوگوں کی بڑی تعداد شرکت کرتی اور اس مسجد میں قوم کی بیداری کے لیے انقلابی مجالس کا اہتمام ہوتا۔

انجمن اسلامی معلمان کا قیام !

سن 1978ء میں  جب جناب رجائی زندان سے آزاد ہوئے تو ہم ان سے ملنے ان کے گھر گئے۔ اگرچہ وہ زندان کے شکنجہ اور سختیوں کے باعث بہت ناتوان و ضعیف ہوچکے تھے؛ مگر بلند ہمت تھے اور ان ہی دنوں میں جب لوگوں کے اعتراضات و احتجاجات اپنے عروج کو پہنچ چکے تھے، انھوں نے  کہا: ہمارے لئے بھی لازم ہے کہ ہم دوبارہ اپنی سرگرمیوں کا آغاز کریں۔ اس ملاقات کے بعد، انجمن اسلامی معلمان، اساتید کی سنجیدہ کوششوں کے نتیجے میں تشکیل پائی۔البتہ اس انجمن کی تشکیل کے مقدمات سن 1978ء میں...

سردار صیاد شیرازی شہید کی یادداشیں

پہلوی حکومت کے سامنے استقامت و پائیداری!

صیاد! ایک طرف سے امام نے اپنے اعلانات میں فرمایا ہے کہ یہاں سے فرار کر جائیں۔ اور آپ کہہ رہے ہیں استقامت دکھاؤ اس لیے کہ چھاؤنی میں رہنا ضروری ہے۔ بالآخر ایک دن تو اسلحہ اٹھانا ہی ہے

آیت‌الله عبدالله محمدی کی یادداشتیں

خرم شہر کے پولیس اسٹیشن پر قبضہ

سلام علیک اور خیریت وغیرہ پوچھنے کے بعد مجھ سے اس طرح مخاطب ہوئے : جناب محمدی! پولیس اسٹیشن آپ کے اور دوسرے علماء کے اختیار میں ہے۔ ہم بھی آپ کے تابعدار ہیں۔ میں نے کہا ، "ٹھیک ہے ، میں پولیس اسٹیشن آرہا ہوں۔"

حکومت کے بائیکاٹ کے لئے دعائے توسل کا اہتمام

کچھ راتوں کے بعد دوبارہ آئے اور ہمارے بیٹھنے کی جگہ پر پانی گرادیا تاکہ کوئی نہ بیٹھ سکے اس کے باوجود بھی ہم کسی اور جگہ کا انتخاب کرتے جو خشک ہوتی وہاں بیٹھ جاتے۔ اس طرح اس دعا کا انعقاد حکومت کے خلاف ایک حربہ ثابت ہوا
...
18
...
 
اشرف السادات سیستانی کی یادداشتیں

ایک ماں کی ڈیلی ڈائری

محسن پورا جل چکا تھا لیکن اس کے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔ اسکے اگلے دن صباغجی صاحبہ محسن کی تشییع جنازہ میں بس یہی کہے جارہی تھیں: کسی کو بھی پتلی اور نازک چادروں اور جورابوں میں محسن کے جنازے میں شرکت کی اجازت نہیں ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔