ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، تیرہواں حصہ

شب و روز کی اس گریہ زاری سے میری آنکھیں سوج گئیں تھیں اور ہر وقت لال رہتی تھیں۔ دوسرے لوگ بھی میری حالت دیکھ دیکھ کر کڑھتے رہتے ۔ مہمان خانہ ہمیں سونپ دیا گیا تھا تاکہ مہدی کی بہتر دیکھ بھال ہو سکے

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات – اٹھائیسویں قسط

محاذ پر زندگی بہت تھکا دینے والی اور بورنگ تھی۔  مجھے لگ رہا تھا جیسے میری گھڑی کی سوئیاں آہستہ آہستہ چل رہی ہیں۔ ان دنوں میری روزمرہ کی سرگرمیاں اپنی خندق، آرام کی خندق، افسروں کے ساتھ کھانا کھانے اور دوسری خندقوں میں آنے جانے تک محدود تھیں۔  عام طور پر میں اپنے فارغ اوقات دوسروں سے گفتگو کرنے، مطالعہ کرنے اور ریڈیو پروگرامز سننے میں گزارتا تھا۔  میرے دو خوش مزاج، کرد زبان پڑوسی تھے۔ ان میں سے ایک آپریشن آفیسر، میجر جنرل "نوری" کا ڈرائیور...

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات – چھبیسویں قسط

اس منحوس رات میں ایک پیرامیڈکس نے مجھے دو پین کلر انجکشن لگائے۔ اگلے دن صبح میں نڈھال بستر پر لیٹا ہوا تھا۔ ڈاکٹر "یعقوب" یونٹ کمانڈر کے پاس گئے اور اسے میری حالت سے آگاہ کیا۔ انھون نے مشورہ دیا کہ مجھے علاج اور آرام کے لئے ہسپتال بھیجا جائے۔ لیکن اس نے منع کردیا اور کہا: "اسے یہیں رہنے دو اور اس کا علاج ہونا چاہیے۔ آخرکار وہ ایک ڈاکٹر ہے!"

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، بارہواں حصہ

ہندوستان دہلی میں گذارے ہوئے آٹھ سال

فہیمہ میری گود میں تھی اور مہدی کھڑکی سے باہر تک رہا تھا۔ دہلی کے ہوائی اڈے سے خانہ فرہنگ تک میں نے ایک لفظ بھی نہ کہا۔ گرم لو میرے چہرے کو جھلسا رہی تھی۔ فہیمہ کے بال پسینہ میں بھیگے اس کے سر سے چپکے پڑے تھے۔ اس شہر کی ہر چیز مہدی کے لئے ایک سوال تھی۔ اس ٹرافک سے جو ایک گائے کے سڑک عبور کرنے کے انتظار میں رکی ہوئی تھی سے لے کرلوگوں کی وضع قطع اور لباس تک ہر چیز۔ میں سر گاڑی کی سیٹ سے لگائے تھی سفید گلابی پھول جگہ جگہ تھےجو مجھے علی کی امی کے شمع دانوں کی یاد دلا...

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح؛ گیارہواں حصہ

اس وقت تک میں کبھی ایران سے باہر نہ گئی تھی۔ کوئی اور زبان مجھے آتی نہ تھی

عید الفطر کے اگلے دن، فہیمہ سادات کی ولادت ہوئی۔ علی کی امی کے بقول بہت اچھی صابرہ بچی ہے سارا ماہ رمضان المبارک صبر کیا کہ ہم روزہ رکھ لیں

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح؛ دسواں حصہ

اسلام نے بھی ہمیں یہی حکم دیا ہے۔ اگر دسترخوان سادہ ہو [پر تعیش نہ ہو] تو کیا یہ مہمان نوازی نہ ہوگی؟

میں سوچ رہی تھی کہ ہماری بے عزتی ہو گئی ہے۔ مہمان کے لئے کوئی اچھا کھانا بنانا چاہئے تھا۔ میری حالت خراب تھی اور ہمیشہ کی طرح مسکرا رہا تھا۔

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات – چوبیسویں قسط

جفیر سپلائز سینٹر  گھر والوں کے ساتھ ایک ہفتے کی چھٹی گزارنے کے بعد مارچ 1981ء  کے شروع میں، میں گاؤں جفیر میں واقع میڈیکل یونٹ کے لیے روانہ ہوا۔ یہ گاؤں ڈویژن 9 اور 5 کے بیک اپ اور اسسٹنگ یونٹس کے پڑاؤ کے بعد ایک بڑے اور اہم فوجی علاقے  میں اور فورسز اور عراقی گاڑیوں کی جمع ہونے کی ایک جگہ میں تبدیل ہو چکا تھا۔  یہ گاؤں جس نے ہماری فورسز کو جگہ دی تھی اور اس تک جانے والے راستے، سب اگلے مورچوں کے یونٹس تک گولہ بارود، کھانے پینے کا سامان اور طبی ساز و...

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات – تیئیسویں قسط

محاذ پر چھائی ہوئی خاموشی کی وجہ سے میں زیاده تر اپنی خندق کے پاس مطالعہ کرتا رہتا۔ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک گولی میرے اتنا قریب سے گزرے گی۔ ایک دن میں معمول کے مطابق مطالعے میں مشغول تھا کہ اچانک میری ناک سے کچھ سینٹی میٹر کے فاصلے سے ایک گولی گزری۔ میں گھبرا کر اپنی جگہ سے اچھل پڑا۔ میں نے دیکھا کہ ایک فوجی نے مینا کو ہاتھ میں پکڑا ہوا ہے اور اس کے شکار سے بہت خوش ہے۔ اس نے اس پرندے کا شکار کرنے کے ارادے سے گولی چلائی تھی خدا کا لطف و کرم نہ ہوتا...

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات – بائیسویں قسط

اس نے جواب میں کہا: "کیوں نہیں ایسا ہی ہے لیکن ان کے پاس کچھ مقامی بھیڑیں ہیں جو انھوں نے غنیمت کے طور پر قبضے میں لے لی ہیں۔" میں نے کہا: " سمجھ گیا۔"

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات – اکیسویں قسط

15 جنوری 1981ء،  شام کے وقت میں جفیر پہنچا اور معمول کے مطابق جو ڈیوٹی لیٹر میرا انتظار کر رہا تھا مجھے ملا۔  اگلے دن میں نے سامان سفر باندھا اور بریگیڈ کی "پ" بیس کیلئے روانہ ہوگیا۔ میں نے فیصلہ کیا کہ میں نماز ظہر کے وقت وہاں پہنچوں گا جب ایرانی فورسز کی گولہ باری رک جاتی ہے۔ میں مقررہ وقت پر بریگیڈ کے کیمپ پہنچا۔ میڈیکل ڈپٹی ڈائریکٹر "حجام" نے اپنی ہمیشہ کی مسکراہٹ کے ساتھ میرا استقبال کیا۔  اس بار سب کچھ بدل چکا تھا اور کرنل اسٹاف "جواد...
...
11
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔