پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملا قادر قادری کی یادداشتیں
ماموستا 31
درزیان اور در زیان!
اپنی جائے پیدائش سے چار ماہ کی دوری کے بعد میں نے اپنی والدہ کو ایک خط لکھا اور آخر میں حسب معمول دستخط کردیے: ’’ آپ کا بیٹا قادر ۔ درزیان‘‘ میری والدہ، خط کو پڑھوانے کے لیے نوریاب گاؤں کے ایک مولانا صاحب کے پاس لے گئی تھیں۔ انہوں نے خط پڑھا اور کہا: ’’دایہ سلمہ، آپ کے بیٹے کے خط میں ایک جملہ آیا ہے جو تھوڑا پریشان کن ہے۔‘‘پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملا قادر قادری کی یادداشتیں
ماموستا 30
کانی میران
کُرد لوگ، چاہے احساسات کی وجہ سے ہی سہی، پاک دل ہوتے ہیں۔ وہ اسلام سے محبت کرتے ہیں اور دین سے عشق کی وجہ سے طالب علموں اور علماء سے بھی محبت کرتے ہیں۔پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملا قادر قادری کی یادداشتیں
ماموستا 29
شیخ عثمان نقشبندی صاحب سے ملاقات
ہم نے ان سے درخواست کی کہ آپ علاقے کے کسی عالم دین کو ایک خط لکھ دیجیے کہ وہ ہمیں رہنے کے لیے کوئی حجرہ دے دیں تاکہ ہم اس سخت سردی کے موسم میں درس میں مشغول ہوجائیںپاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملا قادر قادری کی یادداشتیں
ماموستا 28
پہاڑ سے پہاڑ، گاؤں سے گاؤں
ہم بھی تھکے ماندے تھے اور برفباری سے ہمارے لباس گیلے ہوچکے تھے تو ہم اس کی مدد سے بے حد خوش ہوئے اور ہم نے اس کے پیشکش کو قبول کرلیا۔ اس ٹھنڈے اور ناقابل برداشت موسم میں وہ ہمارے لیے فرشتہ بن کر آیا تھاپاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملا قادر قادری کی یادداشتیں
ماموستا 27
ایران واپسی
عراق میں تعلیم حاصل کرنے کے تجربے نے شاید میری توقعات کو بڑھا دیا تھا۔ میں ماموستا فخری کی خدمت میں پہنچا اور میں نے انہیں اپنی پریشانی بتائی۔ انہوں نے فرمایا: ’’یہاں حمام نہیں ہے اور لوگ مجبور ہیں"۔پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملا قادر قادری کی یادداشتیں
ماموستا 26
ایران سے ایک خوشخبری
میں نے عَنَب کو خوشگوار یادوں کے ساتھ خیرباد کہہ دیا اور عراق کے کردستان کے درہ شیش، تائرہ، ہاوار گاؤں سے گزرتا ہوا ایران میں داخل ہوگیا اور دریائے سیروان کے کنارے سے شیخان اور ہیروی گاؤں سے ہوتا ہوا، پل دوآب اور گنجگہ کے راستے نوریاب پہنچ گیا۔پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملا قادر قادری کی یادداشتیں
ماموستا 25
رضا خان نے 35 سال پہلے نوریاب میں، میرے خاندان کے 4 افراد کو گرفتار کرکے تہران میں پھانسی دے دی تھی۔ میں اس وقت ایک 25 سالہ کنواری لڑکی تھیپاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملاقادر قادری کی یادداشتیں
ماموستا 24
ہمارے استاد محترم کا تکیہ کلام تھا وہ ہم سب طلباء کو میرا چشم و چراغ " کہہ کر پکارتےتھے اور ہمیں اپنے بیٹا مانتے تھے . انہوں نے ہمارے اس سوال کے جواب میں کہا " میرے بچوں صرف نماز پڑھنا اور اسکا پا بند ہونا کافی نہیں۔پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملاقادر قادری کی یادداشتیں
ماموستا 23
یہ خبر پورے گاوں میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی سب ہی ناراض اور غصے میں تھے اخوان المسلمین گروپ جس میں جناب مولا محمود صاحب سر فہرست تھے جو ڈیمو کریٹک پارٹی اور ملڑی کے حامی اور کمیونسٹ پارٹی کے اصل رقیب تھےملا محمود صاحب اس غیر مذہبی نشست کے مسجد کے ساتھ ہی منعقد ہونے اور بلانے والوں اور تشکیل دینے والوں سے سخت ناراض تھے اور شدید برہم ہو رہتے تھے ۔پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملاقادر قادری کی یادداشتیں
ماموستا 22
عراق میں کردستان کا چپہ چپہ شاگردوں سے بھرا ہوا تھا جسمیں کچھ ابتدائی تعلیمی دور میں تھے جبکہ کچھ آخری منازل پر اور کچھ اب خود استاد بن چکے تھے ان میں ایرانی اور عراقی دونوں طرح کے شاگرد شامل تھے2
...
گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
ان امریکیوں کو سزا، جنہیں ناموس سمجھ میں نہیں آتی
انہوں نے مجھے بتایا کہ ہمارے ساتھیوں نے غیرملکی مشیروں پر حملے کے لیے بہتر جگہوں کی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے مجھ سے ان جگہوں کا جائزہ لینے کو کہا۔ اس طرح ہم نے اگلی راتوں میں خوانسالار جیسی جگہوں کا جائزہ لیا۔"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔

