جنگی زخمیوں کے بارے میں اشرف بہارلو کی یادیں

آبادان میں زندگی اور طالقانی ہسپتال میں امدادی سرگرمی

آبادان میں امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے والی خواتین نے اس شہر کے ہسپتالوں میں زخمیوں کی خدمت کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ یہ لوگ اپنے گھر والوں سے دور اور بغیر کسی مالی لالچ کے سپاہیوں کی مدد کیلئے ایسے شہر میں ٹھہری ہوئی تھیں جس کا دشمن نے محاصرہ کیا ہوا تھا، تاکہ اپنے زخمی بھائیوں کی دیکھ بھال کے ذریعے ان کا علاج معالجہ کریں۔ اشرف بہارلو صدامی فوج کی جمہوری اسلامی ایران پر مسلط کردہ جنگ کے دوران اُنہی جوان لیڈی امدادی کارکنوں میں سے ایک ہیں ۔ انھوں نے ایرانی اورل ہسٹری سائٹ سے آبادن اور طالقانی ہسپتال سے مربوط اپنی یادوں کے بارے میں گفتگو کی ۔

گزشتہ دہائیوں میں شہر اراک میں ہونے والی قرآنی نشست کے بارے میں

ایک مکمل روایتی طریقہ کار

استاد نہرمیانی ایک حقیقی مؤمن کی حیثیت سے بہت ہی قناعت پسند انسان تھے اور اُن کی زیادہ اخراجات والی زندگی نہیں تھی۔ اُن کا گھر بھی اُسی پرانی طرز کا ٹوٹا پھوٹا سا تھا۔ انھوں نے قرآن کی قرائت اور نشستوں کی بابت کبھی بھی پیسوں کا مطالبہ نہیں کیا

نشستیں تعمیراتی ہوتی تھیں

۱۹۶۰ ء کے عشرے سے متعلق آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی کےجیل کے واقعات

انقلاب کے بعد جب شیراز شہر میں لوگوں نے ساواک کے دفتر پر قبضہ کیا تو انھوں نے تمام فائلیں سڑکوں پر پھینک دیں۔ کسی ایک کو میری فائل ملی تو اس نے مجھے بھجوادی۔ جناب حسینیان نے بھی ریکارڈ سنٹر سے، میرے اس زمانے کے مدارک اور ریکارڈ والے لفافے مجھے بھجوائے

دوران جنگ اور جنگ کے بعد، حمل و نقل کی پروازیں

اصغر نمازیان کی یادوں کے ساتھ گزرے لمحات کا سفر

لچسپ بات ہے کہ میں جنوری ۱۹۷۹ء میں امریکا میں پائلٹ بنا اور جنوری ۲۰۰۱ء میں اسلامی جمہوری ایران کی فضائی آرمی سے ریٹائر ہوا۔ مجھے سن ۱۹۸۸ء میں آیت اللہ خامنہ ای کی خدمت میں پہنچنے کا شرف نصیب ہوا۔

محمد رضا ناجیان اصل کی زبانی سن ۱۹۶۱ء سے سن ۱۹۸۱ء تک کے واقعات کا بیان

مجاہد اور پبلشر بن جانے والے کلاس فیلوز

ایرانی زبانی تاریخ کی ویب سائیٹ کی رپورٹ کے مطابق، "کتاب کی زبانی تاریخ" کی نشستوں کے دوسرے سلسلے کی گیارہویں نشست منگل کی صبح مورخہ ۱۱ جولائی ۲۰۱۷ء کو پروگرام کے میزبان اور ماہر نصر اللہ حدادی کی کوششوں اور مطبوعات کے انچارج محمد رضا ناجیان اصل کی موجودگی میں خانہ کتاب فاؤنڈیشن کے اہل قلم سرا میں منعقد ہوئی

دفاع مقدس کے دوران امدادی کارکن اور فوجی ٹریننگ کی استاد مریم جدلی سے بات چیت۔ آخری حصہ

مغربی محاذ سے جزیرہ خارک تک

اس گفتگو کے پہلے حصے میں ہم مریم جدلی کی جوانی کے ابتدائی سالوں سے آگاہ ہوئے جو انقلاب اسلامی کی کامیابی اور صدامی فوج کی ایران پر مسلط کردہ جنگ شروع ہونے کے ساتھ گزرے ۔ انھوں نے بتایا کہ سرپل ذھاب، ابوذر چھاؤنی کے ہسپتال اور ہلال احمر کی ٹرین میں  جو ایک چلتا پھرتا ہسپتال تھی، جنگ کے کیا کیا  مناظر اُن کی یادوں کا حصہ بنے ۔ اب آپ ایران کی زبانی تاریخ کی ویب سائٹ کے خبر نگارکی مریم جدلی سے گفتگو کے دوسرے حصے کو ملاحظہ کریں۔   آپ کا محاذ پر آنا جانا...

دفاع مقدس کے دوران امدادی کارکن اور فوجی ٹریننگ کی استاد مریم جدلی سے بات چیت۔ پہلا حصہ

ابوذر ہسپتال اور ہلال احمر ٹرین کی یادیں

مریم جدلی جنہوں نے کمیونیکیشن کے شعبے میں تعلیم حاصل کی اور کئی سالوں سے ثقافتی کاموں میں مشغول ہیں، اُن کی جوانی کے ابتدائی ایام کا زمانہ اور انقلاب اسلامی کی کامیابی اور عراق کی ایران پر مسلط کردہ جنگ شروع ہونے کا زمانہ ایک ہی ہے

"شہید حسین علی فخری کی یادیں" نامی کتاب کے مؤلف عباس رئیسی بیگدلی کے ساتھ گفتگو

ایسا انٹرویو لینے والا جس کے پاس سوال نہ ہو، اس جنگجو کی مانند ہے جس کے پاس اسلحہ نہ ہو

عباس رئیسی بیگدلی، دفاع مقدس کے ایک مجاہد ہیں جو چند سالوں سے دفاع مقدس کی یادوں کے حوالے سے تألیف میں مشغول ہیں۔ "عمو حسین" نامی کتاب جو شہید حسین علی فخری کی یادوں پر مشتمل ہے، ان کی پہلی تالیف ہے جو سن ۲۰۱۶ء میں شائع ہوئی۔

عباس کیانی کی یادوں کے ساتھ جو جنگی علاقے میں "توپخانے کے انچارج" تھے

صدامی فوج کی میراژ طیارے کے شکار کا دن

ہم نہر اروند کے جوش مارتے کنارے سے تقریباً ۲۵۰ میٹر کے فاصلے پر تھے۔ ہم نے نہر کے اطراف موجود نخلستان میں چھپ کر پوزیشنیں سنبھال لی تھیں۔ ہم نخلستان کے شروع میں تھے اور گولے برسانے والا ایک اور یونٹ ہم سے تھوڑا پیچھے، نخلستان میں مستقر ہوا۔ پہلی گولے برسانے والی ٹیم بھی خسرو آباد کی طرف مستقر ہوچکی تھی

"روزھای بی آینہ" کی مؤلفہ، گلستان جعفریان سے بات چیت

میں نے تمام چیزیں راوی پر چھوڑ دیں تھیں

کتاب "روزھای بی آینہ" میں منیژہ لشکری کی یادیں ہیں کہ جن کے شوہر حسین لشکری نے اپنی عمر کے اٹھارہ سال صدامی فوجی کی قید میں گزار ے، اس کتاب کو گلستان جعفری نے تحریر کیا، جو حال ہی میں دفاع مقدس کی کتابوں میں شامل ہوئی ہے۔
5
...
 
جلیل طائفی کی یادداشتیں

میں کیمرہ لئے بھاگ اٹھا

میں نے دیکھا کہ مسجد اور کلیسا کے سامنے چند فوجی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔ کمانڈوز گاڑیوں سے اتر رہے تھے، میں نے کیمرہ اپنے کوٹ کے اندر چھپا رکھا تھا، جیسے ہی میں نے کیمرہ نکالنا چاہا ایک کمانڈو نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کرکے چلایا اسے پکڑو۔ اسکے اشارہ کرنے کی دیر تھی کہ چند کمانڈوز میری طرف دوڑے اور میں بھاگ کھڑا ہوا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔