تنہائی کے سال – دوسرا حصّہ

دشمن کی قید سے رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین (شیروین) کے واقعات

مجھے حکم ملا کہ فوراً شہر جاؤں اور غیر عامل دفاع کے منصوبے، حملہ کی صورتحال اور دیگر حکمت عملیوں کے بارے میں فوج، سپاہ پاسداران اور صوبائی عہدیداروں کے ساتھ ضروری اقدامات کیلئے ہماہنگی کروں اور طے کیا جائے کہ ہر حکمت عملی کے بارے میں حکومتی عہدیداروں اور لوگوں کی طرف سے کیا کام انجام پائے

تنہائی کے سال – پہلا حصّہ

ہم اس ہفتہ سے "تنہائی کے سال: رہائی پانے والے پائلٹ ہوشنگ شروین کی دس سالہ قید کے واقعات" کا مطالعہ کریں گے۔ ان واقعات کو رضا بندہ خدا نے تالیف کیا ہے۔آرٹ گیلری کے ادبی دفتر اور ثقافتی مرکز نے "تنہائی کے سال" نامی کتاب کو سن ۱۹۹۶ء میں پہلی بار اس مجموعہ کی طرف سے ۳۶۲ ویں تیار کردہ کتاب اور اس مجموعہ میں رہائی پانے والوں کی یادوں پر مشتمل اٹھاونویں کتاب کے عنوان سے شائع کیا۔

"مہرنجون" دفاع مقدس میں

تمام دلاور ایک گاؤں سے

"مہرنجون" ایک گاؤں کے نوجوانوں کا ایران پر عراق کی جانب سے تھونپی گئی جنگ کے محاذوں پر شرکت کیلئے جوش و ولولہ کی داستان ہے۔ وہ گاؤں کے اسکول کی دریوں سے اُٹھ کر فوجی ٹریننگ کیلئے جاتے ہیں اور پھر جنگی کاروائیوں میں شرکت کرتے ہیں۔ جن میں سے کچھ لوگ گاؤں واپس آجاتے ہیں اور کچھ درجہ شہادت پر فائز ہوجاتے ہیں۔ اس کتاب میں، نوجوانوں نے محاذ پر جو کوششیں کی اور جو تجربات کسب کئے ہیں، اُنہیں کتاب لکھنے والے کے ذریعے سامنے لا یا گیا ہے ، جو خود انہی نوجوانوں میں سے ایک تھے ۔

مٹی کے برتن بنانے والے شہید کی زندگی سے کچھ باتیں

انقلاب میں ایک مرد کا روپ

بہت سے لوگ اُس سے متاثرتھے، اُس کی خصوصیات میں سے ایک اُس کا پرکشش ہونا تھا۔ اُس نے چودہ سال کی عمر سے ہی جدوجہد کا آغاز کر دیا تھا، ۳۳ سال کی عمر میں جیل کا مزہ بھی چکھ لیا تھا، ۱۳ سال تک جیل میں رہا۔ کام کرنے کے ساتھ ساتھ اُسے پڑھائی کا بھی شوق تھا۔ اُس کی پڑھائی اور جدوجہد ساتھ ساتھ چلتے تھے۔

"تب و تاب*" محمد رضا فرتوک زادہ کی نگاہ میں جدوجہد کا زمانہ

شیراز یونیورسٹی کی انقلابی فضا کا واقعہ

ڈاکٹر محمد رضا فرتوک زادہ نے اپنی کتاب "تب و تاب" میں شیراز اور تہران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بارے میں بہت سی معلومات سے اپنے قارئین کو آگاہ کیا ہے۔ چونکہ وہ اُن دنوں ایک اسٹوڈنٹس تھے اس لئے اُن کے زیادہ تر واقعات یونیورسٹی اور پہلوی حکومت کے خلاف طلباء جدوجہد سے مربوط ہیں۔

ایرانیوں کے یورپ کے بارے میں لکھے گئے پہلے سفرنامے پر ایک نظر

"طالبی کا سفر"(مسیر طالبی)

" مسیر طالبی" یا" ابوطالب بن محمد اصفہانی " (1) کے سفر کی شرح ،وہ پہلا سفر نامہ ہے جو ایرانیوں نے یورپ کے بارے میں لکھا،یہ سفر نامہ پہلی بار سن 1352 میں شائع ہوا اور اس کے بعد اب تک پانچ دفعہ شائع ہوچکا ہے

بیر جند سے تعلق رکھنے والا آفاقی انسان

ڈاکٹر محمد حسن گنجی کے تعلیمی دور کی یادیں

یہ کتاب ایک دلچسپ اور آزمودہ کتاب ہے جسکے واقعات ناقابل فراموش ہیں ایک ایسے شخص کے واقعات کہ جس کو ایران کی تاریخ کبھی بھی فراموش نہیں کرسکے گی ،اور اس بات کو کہنے میں مجھے کوئی تردید اور شک نہیں۔۔۔۔

ایثار و شہادت کی اندازہ گیری ،تاریخ شفاہی کی رو سے

مختلف شعبوں کے خصوصی سیشن منعقد کروانے کا اقدام نہ صرف نئی اطلاعات کے تبادلے و جزئی مسائل پر توجہ دلانے کا سبب بنتا ہے بلکہ اسکے ساتھ ساتھ ،تحقیقی شعبوں پر بھی مثبت اثرات ڈالتا ہے کہ گذشتہ دس دہائیوں کے دوران ،تاریخ شفاہی کی خصوصی نشستوں اور اس کے نتیجے میں شائع ہونے والا مواد اور مطالب ،اسکا منہ بولتا ثبوت ہیں اور اسکے نتیجے میں شائع ہونے والے ماخذ ،مضامین اور قیمتی تجربات سے بھری تحریریں محقیقین کوکافی مدد فراہم کرتی ہیں۔ تاریخ شفاہی کی نویں خصوصی...

سید محمد باقر امامی کی کتاب پر ایک نگاہ

کتاب «سید محمدباقر امامی و کروژُک‌های مارکسیستی او»سید محمد باقر امامی کی زندگی, اس کی سرگرمیوں اور ان گروہوں کے بارے میں ہے جنہیں اس نے سال ٍ۱۳۲۳ش کے بعد تشکیل دیا تھا

مشہد کے تھیٹر کی تاریخ کے زرین صفحات

مصنف نے مشہد کے تھئیٹر کے سلسلے میں کوششیں کرنے والے مختلف گروہوں کا تجزئیہ کرتے ہوئےآذربائیجان کے مہاجروں، روس اوربرطانیہ کی قونصلیٹ(قونصل خانہ) اور ریڈیو مشہد(۳) کے افتتاح کو مشہد کے تھئیٹر کی تقویت کا عنصر بتایا ہے
...
9
 
جلیل طائفی کی یادداشتیں

میں کیمرہ لئے بھاگ اٹھا

میں نے دیکھا کہ مسجد اور کلیسا کے سامنے چند فوجی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔ کمانڈوز گاڑیوں سے اتر رہے تھے، میں نے کیمرہ اپنے کوٹ کے اندر چھپا رکھا تھا، جیسے ہی میں نے کیمرہ نکالنا چاہا ایک کمانڈو نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کرکے چلایا اسے پکڑو۔ اسکے اشارہ کرنے کی دیر تھی کہ چند کمانڈوز میری طرف دوڑے اور میں بھاگ کھڑا ہوا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔