ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، اٹھارواں حصہ

میں  نے اٹیچی اٹھا کر کمرے کے بیچوں بیچ رکھ دی۔ ہر سال گرمیوں کے آخر میں  ہم سب ایک ساتھ ایران جایا کرتے تھے۔ بچے  مارے خوشی کے اچھلتے کودتے اپنے کھلونے اٹیچی میں بھر رہے تھے۔ علی نے وعدہ کیا تھا کہ رات کو بچوں کو کچھ خریداری کے لئے  باہر لے جائے گا اس خوشی میں ان کو قرار نہ تھا۔

11 ویں امیر المومنین ڈویژن کے شہید کمانڈر کی یاداشت

ہیلٹی - 10

ہمیں اس کا احساس اس وقت ہوا جب عراقی "رسام"  گولی ہم پر تقریبا  چھ بجے پیچھے سے چلائی گئی۔  یعنی ہم مکمل محاصرے میں تھے

11 ویں امیر المومنین ڈویژن کے شہید کمانڈر کی یاداشت

ہیلٹی - 9

اس علاقے میں ہمارے پائلٹوں کو ڈھونڈنے کے لیے چار عراقی ہیلی کاپٹروں نے اڑان بھرنے میں کچھ دیر نہیں کی تھی۔  ہم دو پتھروں کے نیچے چھپ گئے۔  وہ شناخت کرنے میں ناکام رہے اور واپس چلےگئے

 11 ویں امیر المومنین ڈویژن کے شہید کمانڈر کی یاداشت

ہیلٹی - 8

 ہنسی مزاق کے ساتھ ، ہیلی کاپٹر اُڑا اور اپنی لائن کے قریب ایک مخصوص علاقے میں چلا گیا۔  ہم اتر گئے۔  باقی راستہ ، رات کا کھانا کھانے اور نماز پڑھنے کے بعد ، پیدل شروع ہوا۔  پچھلے حساب کتاب کے مطابق اہم مقصد تک پہنچنے کے لیے آٹھ گھنٹے کی واک کرناتھی

 گیارہویں امیر المومنین ڈویژن کے کمانڈر کی یاداشت

 ہیلٹی - 7

شہداء کی منتقلی کے بعد جوانوں  نے میرے خونی کپڑے بدل دیے۔  ہر کوئی سوچ رہا تھا کہ میری عباسی کے ساتھ گہری دوستی کے باوجود میں ان کے جانے سے پریشان کیوں نہیں ہوا ، لیکن خدا جانتا ہے کہ میرے اندر آگ لگی ہوٸی تھی

 گیارہویں امیر المومنین ڈویژن کے کمانڈر کی یاداشت

 ہیلٹی- 6

 جب بٹالین نے چنگلولہ کے علاقے میں دفاعی مشن سنبھالا تو ہماری کمپنی نے اس لائن کے ایک مہلک علاقے  زمہ داری سمبھالی۔  جانی نقصان کو روکنے کے لیے ، ہم نے کمپنی کے ہیڈ کوارٹر میں مٹی کا ایک  پشتہ باندھا-  تاکہ ہ خندقوں کو ڈھانپ لےاوررات کو جب جوان  کچھ دیر کے لیے اکٹھے ہو ں تو گولی لگنے کے خطرے کو کم کریں

11 ویں امیر المومنین ڈویژن کے شہدا کے کمانڈر کی یاداشت

ہیلٹی- 5

 حاجی یادگار ،اس وقت انکے سروں پر قہر بن کر ٹوٹے جب وہ دسترخوان بچھاٸے ہوٸے تھے،نگہبان کے دیکھتے ہی ان پر ہینڈگرنیڈ سے حملہ کیا اور ان سب کو ہلاک کردیا۔  حاجی کے اس عمل سے گارڈز فرار ہونا شروع ہوگٸے، جنھیں پیچھے سے گولی مار دی گئی اور وہ بھی موقع پر ہی ہلاک ہوگٸے

11 ویں امیر المومنین ڈویژن کے شہدا کے کمانڈر کی یاداشت

ہیلٹی 4

 جاسوسوں کی تلاش میں ناامیدی کے بعد، ہم اپنے بنیادی مشن کی جانب متوجہ ہوٸے ۔  وہ رات کا وقت تھا جب ہم کلک کےمسطح  میدان کی اونچاٸی پر پہنچے جہاں مالرو  سڑک دیکھاٸی دے رہی تھی

11 ویں امیر المومنین ڈویژن کے شہدا کے کمانڈر کی یاداشت

ہیلٹی -3

جب انہوں نے ہمیں دیکھا تو وہ اتنے حیران ہوئے کہ گویا ان پر بجلی گرگٸی ہو۔ وہ سات کے سات ایکدم زمین پر گر پڑے ان پر ہم نے بندوقیں تان لیں۔

11 ویں امیر المومنین ڈویژن کے شہدا کے کمانڈر کی یاداشت

هیلٹی۔ 2

ایک بندہ خدا مومن  بھائی ، جو ہمیشہ وقت پر آتا تھا ، اس کے دو تھرماس ہواکرتے تھے. ایک شربت اور دوسرا پانی کا- غلطی سے پانی کے بجائے سر اور چہرے کو شربت سے دھولیا۔ کچھ لمحوں کے بعد، ہم نے محسوس کیا کہ  ہمارے بال ایک ساتھ پھنس کر خشک ہوگئے ہیں۔ یہ منظر دیکھ کر جوان  بہت ہنسے
...
8
...
 

خواتین کے دو الگ رُخ

ایک دن جب اسکی طبیعت کافی خراب تھی اسے اسپتال منتقل کیا گیا اور السر کے علاج کے لئے اسکے پیٹ کا الٹراساؤنڈ کیا گیا۔ پتہ چلا کہ اسنے مختلف طرح کے کلپ، بال پن اور اسی طرح کی دوسری چیزیں خودکشی کرنے کی غرض سے کھا رکھی ہیں
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔