325ویں یادوں بھری رات (پہلا حصہ)
سرحدی محافظ۔ ۔ ۲
ہم کافی عرصہ فاو میں رہے وہاں ہمارےساتھ شاہرود کا ایک نوجوان بھی تھی۔ واقعی بڑا ہی چنچل تھا۔ مجھ سے کہا ہم چاہتے ہیں اڑ جائیں میں سمجھا یہ فرار کرنا چاہتا ہے۔ میں نے کہا میں تمہیں نہیں جانے دونگا۔ تمہیں یہیں رہنا پڑے گا۔ اس نے کہا: اگر تم اڑنا نہیں چاہتے تو نہ اڑو یہاں بیٹھو اور مورچہ صاف کرو325ویں یادوں بھری رات (پہلا حصہ)
سرحدی محافظ۔۱
یادوں بھری رات کا ۳۲۵واں پروگرام مورخہ ۲۴ جون ۲۰۲۱ کو حوزہ ہنری میں منعقد ہوا جس کی میزبانی داؤد صالحی نے کی۔ اس پروگرام کا موضوع ’’ سرحدی محافظ‘‘ تھا۔ اس پروگرام میں بریگیڈئیر جنرل جلال ستارہ صاحب، کرنل ابوالقاسم خاتمی اور ناجا کے ثقافتی مشیر علی کاظم حسنی نے شرکت کی اور اپنے تاثرات اور تجربات بیان کئے۳۲۵ ویں یادوں بھری رات حصہ دوم
سرحدی رجمنٹ میر جاوہ میں مجلس عزا کی یادیں
یادوں بھری رات کا ۳۲۵واں پروگرام بروزجمعرات ۲۴ جون ۲۰۲۱ء حوزہ ہنری کے صحن میں منعقد ہوا۔ اس کی میزبانی کے فرائض محترم داؤد صالحی نے انجام دئیے۔ اس پروگرام کا موضوع، فوج کے سرحدی محافظ تھا۔ اس پروگرام میں بریگیڈئیر جنرل جلال ستارہ صاحب، کرنل ابوالقاسم خاتمی اور ناجا کے ثقافتی مشیر علی کاظم حسنی نے شرکت کی اور اپنے تاثرات اور تجربات بیان کئے۔بانہ کی سرحدی رجمنٹ کے واقعات
قصہ مختصر آپریشن کی رات جو بھی محمد سے ملا اس نے یہی جملہ سنا کہ میں امام رضا علیہ السلام کی یاد میں بے قرار ہوں۔ محمد مردانی اسی رات کردستان کے آپریشن میں شہید ہوگئے۔ ان کی والدہ کہتی ہیں میں اپنے کمرے میں نماز پڑھ رہی تھی، ابھی نماز ختم ہی ہوئی تھی کہ دروازہ کی گھنٹی بجی میرا دل دھک سے رہ گیاجوشیلی گاڑیاں
۳۲۶ ویں یادوں کی رات ۲۹ جولائی ۲۰۲۱ بروز جمعرات حوزہ ہنری کے صحن میں ، داؤود صالحی کی میزبانی میں منعقد ہوئی۔ یہ پروگرام ’’ جنگ میں شعبہ اشتہارات کے جنگوجوؤں کی روایت‘‘ کے عنوان سے منقعد ہوا۔ اس پروگرام سے سردار محمد علی آسودی، جناب اسماعیل محمودی اور ڈاکٹر محمد قاسمی نے خطاب کیا۔کردستان میں قیام کی نعمت
سپاہ کے کردستان میں داخلے کے ساتھ ہی فوجیوں کا وظیفہ اور شعار ’’ أَشِدَّاءُ عَلَى الْکُفَّارِ رُحَمَاءُ بَیْنَهُمْ۔(۱) بن گیا۔ کردستان کی قوتوں کے ساتھ مقابلے کے لئے پہلی کوشش نرم رویہ اور شفقت و مہربانی کا سلوک تھا اس کے بعد قوت اور سختی کا اظہاریادوں کی تین سو چوبیسویں رات ۔3
"ہیلو مسٹر سید" کتاب کی رونمائی
اس کیمپ میں ٹارچرکرنے والوں میں سے ایک کا نام ہاشم تھا، جس کاھیکل استخوانی اور چہرہ سیاہ تھا۔ اس نے ٹارچر سیل میں ہم سے کہاکہ تم لوگوں کے سرپھاڑنے کی زمہ داری میری ہےیادوں بھری رات کا یادگاری 324 واں پروگرام
موصل کیمپ کی یادیں
جب ہم موصل کے کیمپ 1 میں ان کی خدمت میں تھے ، ہم نے دیکھا کہ جب صبح اٹھتے وقت سے رات کے آخر تک وہ ایرانی قیدیوں سے متعلق معاملات میں ہمیشہ مصروف رہتےتھے اور انہیں ذاتی معاملات کا کوئی موقع نہیں ملتا تھا۔ سوائے نماز اور کھانے کےیادوں کی تین سو تیسسویں شب ۔2
شہید چیت سازیان کا گریہ ان کی مشکلات کاحل
یادوں بھری رات کا تین سو تیئسواں پروگرام مئی کی دوسری جمعرات ، 1400 کو آرٹس سینٹر میں انسٹاگرام پر آن لائن منعقد کیا گیا۔ اس پروگرام کی انجام دہی کے لئے حسین بہزادی انچارج تھے ، جس میں کرنل "احمد حیدری" اور محترمہ "زهرا پناهیروا" نے اپنی یادوں کو شٸیر کییادوں کی تین سو چوبیسویں شب -1
سید آزدگان شہید چمران کی شہادت
میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ پہلا شخص تھا جس نے اپنے گوریلا گروپ کے ساتھ مشہور دب حردان میں داخل ہوکر دشمن کو مارا ، جس کے نتیجے میں وہ پیچھے ہٹ جانے پر مجبور ہوگیا۔ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اس کا خدا کے ساتھ رات کی تاریکیوں میں رازونیازکرنا اور اس کی صبح کی دعاؤں اور دعاوں میں شفاعت اورشہادت کی تمنا کرتے ہوٸے لڑنا اسکاکلام اتناپراثرتھاکہ اس نے ہم سب کو الٹ کررکھ دیااورہماری روحوں کے آتش فشاں کو پھاڑدیا۔2
...
گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
لبنان کے شیعوں کی سپریم اسلامی کونسل کے اراکین کا ایران کا سفر
اس وقت امام خمینی نے مذکورہ وفد سے اپنے خطاب میں فرمایا تھا کہ سب سے قیمتی تحفہ جو آپ لوگ، ہمارے اور انقلاب کے لیے لائے ہیں وہ ڈاکٹر چمران ہے، اس ملاقات کے بعد امام خمینی نے ڈاکٹر چمران کو لبنان واپس جانے کی اجازت نہیں دی"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔

