ہم نے ۵ جون(۱۵ خرداد) والے دن بازار کی طرف حرکت کی ۔۔۔۔

سڑکوں پر سپاہی لوگوں کو مار رہے ہیں تم یہیں کھڑے رہو میں تمہیں تمہارے گھر تک چھوڑ کر آنے کیلئے اپنے گھر جاکر واپس آتا ہوں

جلاوطنی میں ابوذر لائبریری کا قیام

مجھے کوہ سنگی کے پیچھے کسی کی تحویل میں دیا گیا اور مجھے ایک سیل کے اندر بند کر دیا۔ میرے برابر والے سیل میں ایک بدکردار عورت کو قید کیا ہوا تھا، آفیسرز بار بار آتے اور اُس کے ساتھ مذاق کرتے اور گندی گندی باتیں کرتے

وہ واقعہ جو رہبر انقلاب اسلامی نے یادوں بھری رات میں سنایا

شروع میں تو ہماری سمجھ میں نہیں آیا کیا ہوا ہے؛ بعد میں بتایا گیا کہ حملہ ہوا ہے اور مہر آباد ایئرپورٹ پر بمباری کی ہے۔ میں اُس میٹنگ میں شرکت کرنے کیلئے گیا جہاں کام کرنے والے افراد میرا انتظار کر رہے تھے کہ میں جاکر تقریر کروں۔ کچھ منٹوں پر مشتمل یعنی میں نے چار پانچ منٹ بات کی اور کہا مجھے کام ہے، مجھے جانا پڑے گا؛ ہم پر حملہ ہواہے

پائلٹ لیڈر کیومرث حیدریان کی یادیں

آپ صدام کو نیچا دکھانے کیلئے تیار ہیں؟

ایمبولنس کے دروازے کو کھولا گیا۔ میرے بیٹے مجھ سے لپٹ گئے اور مجھے اپنی آغوش میں لے لیا۔ میں نے اپنی زندگی کے بہترین لمحات میں سے ایک لمحہ کو اس وقت اشکوں کے ساتھ تجربہ کیا۔ آزادی اسکوائر کے قریب وہی کم تعداد میں جو گاڑیاں تھیں، رک گئی تھیں اور لوگ اشکبار آنکھوں سے ہمیں دیکھ رہے تھے

بازی دراز کا دورہ

ہم اس چھاؤنی میں تھے کہ بسیج ریڈیو نے یہ خبر نشر کی عنقریب آیت اللہ اشرفی اصفہانی "بازی دراز" والے علاقے کا دورہ کریں گے۔ یہ خبر سنتے ہی میں تصدیق کی خاطر کرمانشارہ روانہ ہوگیا وہاں پہنچ کر آیت اللہ کی اقتدا میں نماز جمعہ ادا کی اور وہاں پر تبلیغاتی امور سے متعلق قیام پذیر جوانوں سے گفتگو کے بعد یہ تصدیق ہوگئی کہ ریڈیو کی خبر درست ہے

تاریخ نگار، اولین صحافی

صحافی کو معاشرہ کا زندہ ضمیر فرد بھی کہا جاتا ہے اور میڈیا میں صحافی کو جمہوریت کا چوتھا رکن شمار کیا جاتا ہے

آخر کار یہ طے پایا کہ امام خمینی کے لئے کوئی مخصوص جگہ بنائی جائے

قم کو امام خمینی کی آمد کے لئے تیار کرنا

بالخصوص امام خمینی کی وہ شعلہ ور تقاریر جن سے اس تحریک کا آغاز ہوا تھا وہ مدرسہ فیضیہ میں ہی کی گئی تھیں، لہذا بہتر یہی تھا کہ اسی علمی اور سیاسی مکان کو اس مقصد کے لئے استعمال کیا جائے۔ اس سلسلے میں جب مدرسہ میں داخل ہونے کے راستے کے بارے میں بحث ہوئی تو بعض لوگوں کا خیال تھا کہ اس کے داخلی اور خارجی راستے اس طرح کے اجتماعات اور جلسوں کے لئے مناسب نہیں ہیں اور لوگوں کو بالخصوص خواتین کو بہت سی مشکلات پیش آ سکتی ہیں

17 شہریور [۸، ستمبر] کے قتل عام کے خلاف بھوک ہڑتال

منافقت ، مجاہدین خلق کی ایک واضح صفت تھی اور مناقق کا اسم ان پر پوری طرح صادق آتا تھا۔ ہم نے بھوک ہڑتال کی مدت ایک ہفتہ طے کی تھی اور واقعی ہم نے ایک ہفتہ بھوک ہڑتال کی جس میں ہم روزانہ صرف دو کپ قہوہ وہ بھی بہت ہلکا ، استعمال کرتے تھے تاکہ جسم میں پانی کی مقدار برقرار رہے

علماء کا تہران یونیورسٹی میں پناہ لینا

آیت اللہ مطہری نے ہمیں پیغام دیا کہ محترم لوگوں کو تہران یونیورسٹی میں جمع کیاجائے ہم وہاں پناہ لیں گے۔ تہران کے مشرقی حصے کے تمام کام میرے ذمہ لگا دئیے گئے تھے۔ میں نے بہت سے لوگوں کو فون کیا کہ وہ بھی اس پناہ گزینی میں شریک ہوں۔

آج جب میں ان دنوں کے بارے میں سوچتا ہوں…

حضرت امام خمینی کی طرف سے صادر شدہ اعلانات کی فوٹو کاپی کروانا اور پھر آبادان شہر میں ان کی تقسیم بذات خود ایک معجزے سے کم نہ تھا۔ یہ کام خود ہم اپنے ہاتھوں سے کرتے تھے اس کے باجود کبھی کبھی یہ بات سمجھنا اور ماننا ہمارے لیے مشکل ہوجاتی تھی کہ بعض اعلانات کیسے تیار ہوئے اور کب اور کیسے لوگوں کے ہاتھوں تک پہنچ گئے
...
23
...
 

خواتین کے دو الگ رُخ

ایک دن جب اسکی طبیعت کافی خراب تھی اسے اسپتال منتقل کیا گیا اور السر کے علاج کے لئے اسکے پیٹ کا الٹراساؤنڈ کیا گیا۔ پتہ چلا کہ اسنے مختلف طرح کے کلپ، بال پن اور اسی طرح کی دوسری چیزیں خودکشی کرنے کی غرض سے کھا رکھی ہیں
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔