دوسرا حصہ

ولایت فقیہ پر امام خمینی کے لکھے ہوٸے نوٹس رکھنے کی پاداش -2

ایک بڑی گردن والا سارجنٹ مجھ پر نظر رکھے ہوئے تھا ، اور ایک لیفٹیننٹ افسر اور ایک سارجنٹ میرے پیچھے بیٹھے تھے۔  انہوں نے میرا سر گاڑی کے فرش پر دھکیل دیا تاکہ یہ باہر سے نظر نہ آئے۔  "مسٹر عرب ، اب  خمینی سے کہو کہ آؤ اور انصاف حاصل کرو

پہلا حصہ

 ولایت فقیہ پر امام خمینی کے لکھے ہوٸے نوٹس رکھنے کی پاداش-1

ایک دن میں نے اتفاقی طور پر ان سے کہا: "اگر میں ولایت فقیہ کے ساتھ اسلامی حکومت کے نام سے آیت اللہ خمینی کا نیا نظریہ اور خیالات دینا چاہوں تو ان کو پڑھیں گے؟۔" 

 حجت الاسلام خراسانی کی یادوں سے ایک اقتباس

 بنی صدر کی مخالفت

ہ پہلی رات تھی جب میں نے منبر پر لوگوں سے کہا: "کیا تم نے اسلام کے درخت کی جڑ پر کلہاڑی کی آواز سنی ہے؟! ‌ میں اس فرانسیسی نائٹ کلب کے بارے میں بات کر رہا ہوں"۔  مجمع سمجھ گیا کہ میرا مطلب بنی صدر ہے۔  پہلا رد عمل ایک سننے والے نے دکھایا ، جو ہمیشہ اپنے ساتھ مفاتح  یا قرآن ساتھ رکھتاتھا  اس نے میری طرف دیکھا اور ہاتھ میں کتاب ہلا کر کہا کہ وہ نبی کے اس بچے کو کام نہیں کرنے دیں گے۔

یادوں کی تین سو چوبیسویں رات ۔3

"ہیلو مسٹر سید" کتاب کی رونمائی

ناجا بارڈر گارڈ کے ڈپٹی کمانڈر ، سیکنڈ بریگیڈیئر جنرل جلال ستارہ ، 325 ویں نائٹ آف یادگاری پروگرام (1400 جولائی) کے مہمان تھے۔ انہوں نے دوغارون بارڈر پر تعینات آفسر نے بتایا۔ کہ صبح کے ایک بجے ایک شریف النفس آدمی ہمارے گارڈ کے پاس آیا اور کہا کہ میرے بیٹا 70٪ جل چکاہے۔ مجھے اپنے ملک میں علاج معالجے کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔ میرے پاس پاسپورٹ یادیگر دستاویزات نہیں کہ میں بیرون سفر کرسکوں۔ سواٸے اسکے چارہ نہیں کہ میں اسلامی جمہوریہ ایران میری مدد کرے۔ ایک ایمبولینس آئی اور اس کا علاج کیا گیا۔ آئیے یہ بیانیہ دیکھتے ہیں۔

امام خمینی رح کی گرفتاری

پہلوی حکومت کی جانب سے غیر اسلامی اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف سن ۱۳۴۱ میں امام خمینی رح کی جدوجہد جس کا آغاز صوبائی اور بیرون ملک انجمنوں کے بل پر اعتراض سے ہوا، اس کی وجہ سے علما کی تحریک میں انکی رہبری اور عاشورہ کے دن انکی انقلابی تقریر اور ایران کے اعلی حکام اور اسرائیل کے مابین تعلقات کا پردہ فاش کرنے کی وجہ سے امام خمینی رح کی گرفتاری عمل میں آئی۔

پیرس کا سفر اور امام خمینی رح سے ملاقات

اگر مجھے پکڑ لیا جاتا اور تلاشی لی جاتی تو یہ ساری چیزیں انکے ہاتھ لگ جاتیں، اور شاید اس کا ایک ایک ورق ایک ایک کے لئے مجھے الگ الگ سزا دی جاتی، میں نے بریف کیس ہاتھ میں لیا اور نکل پڑا، خدا نے میری مدد کی، اچانک ایک شخص جو مجھے پہلے سے جانتا تھا آگے بڑھا اور مجھے سے حال احوال پوچھنے لگا

یگانه شیوا سجادی کی یادیں

اسپتال کی چھت سے نرسوں کا ڈاکٹروں کا نعرہ تکبیر

ایک رات گارڈز متوجہ ہوگئے اور انہوں نے اسپتال کی جانب فائرنگ کردی۔ ہم لیٹ گئے تاکہ وہ ہمیں نہ دیکھ سکیں اور لیٹے لیٹے ہی ہم نے نعرہ تکبیر لگانا شروع کردیا۔

نجف میں امام خمینی رح کا دیدار

جب ہم معظم لہ کے گھر میں داخل ہوئے تو میں اپنا آپ بھول گئی تھی اور ایک عجیب و غریب سا شوق میرے اندر پیدا ہوگیا تھا۔ جب یہ طے پایا کہ میں تنہا امام خمینی رح کے کمرے میں جاوں گی تو میرا دل تیزی سے دھڑکنے لگا۔ بالآخر اس نور مجسم کے مدمقابل بیٹھ گئی۔ مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کہاں سے گفتگو شروع کروں۔

سید قلبی حسین رضوی کی یادیں

خرمشہر کی فتح کے بعد عوام کی خوشی

مجھے یاد ہے کہ جب میں نے وہ پوسٹر چپکایا ، تو پورا کمرہ اس پوسٹر سے بھر گیا تھا۔ ایک چھ میٹر کے قالین جتنا پوسٹر تیار تھا۔ اس پوسٹر کو زمین پر بچھا کر میں نے لکھنا شروع کیا۔

ہینڈ بِل بانٹنے کے جرم میں گرفتاری

مجھے ہینڈ بِل بانٹنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا اور مجھ سے باز پرس ہوئی۔ ان میں سے ایک ہینڈ بِل امام خمینی رح کا وہ مشہور فتوی تھا جس میں انہوں نے سہم امام سے سیستان بلوچستان کے عوام کے لئے کوئلہ خرید کر مستحقین میں تقسیم کرنے کا حکم دیا تھا۔ ہینڈ بلز کو فوجی ساز و سامان میں چھپا کر انہیں ایمونیشن ڈپارٹمنٹ کے افراد کے درمیان تقسیم کرتا تھا۔ بالآخر ایک دن حساس ادارے کے اہلکاروں کا خبر ہوگئی اور میں اسوقت کارخانے میں پکڑا گیا جب میری جیب میں ایک ہینڈ بل...
...
23
...
 
ایک یاد، ایک خبر اور پانچ سرکاری رپورٹس پر مبنی

دامغان شہر کا 11 محرم(12دسمبر) سن 1978  کا واقعہ

س دن ’’عزاداری کے دستے دامغان شہر کی سڑکوں سے گزر رہے تھے، 11:30 بجے جب دستے شہر سے باہر نکل رہے تھے تو کچھ حکومت مخالف مسلح افراد نے ملک مخالف نعرے لگاتے ہوئے حکومت کے حامی دستوں پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں سارجنٹ محمد خدابندہ لو اور دس شہری زخمی اور دو شہری گولی لگنے سے ہلاک ہوگئے
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔