زبانی تاریخ اور اُس کی ضرورتوں پر انٹرویو – پہلا حصہ

زبانی تاریخ، ثقافتی تبادلے کا دوسرا نام

حمید قزوینی
ترجمہ: سید مبارک حسنین زیدی

2017-4-27


یادوں کی جمع آوری ایک اہم کاوش ہے اگر یہ کام فعال اور بامقصد  انٹرویوز کے ذریعے انجام پائے تو اسے "زبانی تاریخ" کہا جاتا ہے۔

معاشرے میں اس طرح کی تاریخ نگاری کرنے والوں میں یہ رجحان کم پایا جاتا ہے کہ وہ تاریخ و ثقافت کو ثبت و ضبط کرنے میں اپنے لئے کوئی جدید کردار اور مقام کے خواہ ہوں؛ اسی وجہ سے تاریخ نگاری کو زبانی تاریخ میں جمہوری روش  کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے۔ در حقیقت زبانی تاریخ کی اہم خصوصیات، جن کے بارے میں ہم نے کم سنا یا پڑھا ہے، یہ ہیں کہ سوسائٹی، پارٹیوں، واقعات اور عام لوگوں کے طرز زندگی سے رابطہ برقرار کرنا ہے۔ اسی وجہ سے کہا جاسکتا ہے زبانی تاریخ کا "چھوٹی سوسائٹیوں"اور"اصلی معاشرے" کے درمیان رابطہ برقرار کرنے میں اہم کردار ہوتا ہے۔ ایسا رابطہ جو مختلف مجموعوں اور واقعات کی تکرار و اندارج سے حاصل ہوتا ہے۔

اسی طرح جب کسی ملک کی ثقافت اور تاریخ کا تذکرہ ہوتا ہے، تو اُس سے ملک کے تمام چھوٹے بڑے طبقات اور مختلف سیاسی، اجتماعی پارٹیاں مراد ہوتی ہیں۔ ایسے حالات میں پرائیوٹ اور خصوصی اداروں  کا مقام اور زیادہ واضح ہوجاتا ہے؛ خاص طور سے اُس وقت جب وہ کسی سیاسی سرگرمی یا رجحان کے بغیر اپنے وظیفے کو  ثقافتی مقاصد کے لئے انجام دیں اور معاشرتی ثقافت اور تاریخ کے اندارج میں ماحول کو سازگار بنائیں۔

بلاشبہ زبانی تاریخ، لوگوں کی ثقافتی پیشرفت کا ذریعہ ہے  اور یہ سیاسی، اجتماعی، اقتصادی اور ثقافتی میدان میں کافی مؤثر ثابت ہوسکتا ہے، خاص طور سے ایران جیسے معاشرے میں کہ جہاں زبانی تاریخ کی ثقافت، مکتوب ثقافت کی نسبت زیادہ ہے؛ لوگوں کو اُن کی تاریخ اور ڈاکومنٹری معلوماتی پروگرام کے ذریعے،اور  تاریخ کو محفوظ کرتے ہوئے اُن کے ذہنوں سے شبہات اور ابھامات کو بھی دور کیا جاسکتا ہے۔

دوسری طرف سے اُس معیار کے مطابق جیسا کہ تاریخ نگاری کے اس طریقے نے جدید موضوعات کو پیش کرکے محققین کے سامنے ایک نیا نقطہ نظر پیش کیا ہے، اس کے  موضوع کی ماہیت کی وجہ سے مختلف ثقافتی، اجتماعی، اقتصادی اور سیاسی میدانوں کو شامل کرکے اُن کی وضاحت کی جاسکتی ہے۔

اس طرح کی واقع نگاری کی  ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ زبانی تاریخ  کی حدود میں شائع ہونے والے آثار ، انٹرویو دینے والوں کے اخلاص اور سلیس ادب  کی وجہ سے، مخاطب پر بہت زیادہ اثر انداز ہونے اور اُس سے رابطے قائم کرنے اور اُسے جلب کرنے کا بہترین موقع ہوتا ہے۔ ظاہر سی بات ہے اس حصے میں شائع ہونے والے آثار جتنے زیادہ ہوں گے، وہ اتنا ہی زیادہ مؤثر بھی ثابت ہوں گے۔

شخص یا موضوع

کلی طور پر موضوع کے لحاظ سے زبانی تاریخ کو دو حصوں "شخصی بنیاد" اور "موضوع کی بنیاد" میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔  پہلی صورت میں راوی یا راویوں کی زندگی اور زمانے پر توجہ دی جاتی ہے اور کوشش کی جاتی ہے اُن کی یادوں اور تجربوں کو  مختلف زمانوں اور واقعات  سے اخذ کیا جائے۔ اس حصے میں انقلابی شخصیات اور دفاع مقدس کے کمانڈروں یا اعلیٰ علمی شخصیات کے آثار ہوتے ہیں۔

دوسرے حصے میں، زبانی تاریخ کا محقق، مربوط واقعات کے اندراج میں کسی ایک خاص موضوع کو مدنظر رکھتا ہے۔ اس حصے میں دفاع مقدسات کے آپریشنز، انقلاب کے اہم واقعات، ایک انقلابی تحریک کا آغاز اور اس طرح کے موارد کو شامل کیا جاسکتا ہے۔

فطری طور پر یہ دونوں ہی خاص اہمیت کے حامل ہیں اور ان کے درمیان شباہت اور تفاوت بھی پایا جاتا ہے کہ جس کے بارے میں آئندہ تحریر میں وضاحت پیش کی جائے گی۔ 



 
صارفین کی تعداد: 3476


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
جنگ کے لئے عوامی امداد کے بارے میں سیدہ مریم جلالی کی یادداشت

سونے سے زیادہ مہنگا

ایک سرمایہ دار خاتون کی جانب سے جنگ کے محاذ کے لئے دی جانی والی اتنی کم امداد پر مجھے تعجب ہوا۔ اس زمانے میں یہ کوئی قابل توجہ رقم نہیں تھی کیونکہ بعض افراد تو اپنی متوسط آمدنی کے باوجود اپنے سونے کے ہار اور انگوٹھیاں جنگ کے اخراجات کے لئے ہدیہ کررہے تھے
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔