روح اللہ کی نماز عاشقانہ

ترجمہ: یوشع ظفر حیاتی

2022-2-17


حجت الاسلام فرقانی جو نجف میں پندرہ سالوں تک امام خمینی رح کی خدمت پر مامور تھے بتاتے ہیں کہ: ایک عالم دین جو عام طور پر اس وقت امام کے پاس آٹے اور صلاح مشورہ کرتے اور دیگر مطالب امام کو بتاتے جب امام خمینی رح حرم مشرف ہوتے تھے۔ ایک رات انہوں نے امام خمینی رح کی خدمت میں عرج کیا کہ شوشتر کے رہنے والے ایک قاری قرآن ہیں بہت دین دار اور انکے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جن میں سب سے چھوٹا بچہ دو تین سال کا ہے اور اس کو فالج ہوگیا ہے اور ایک سال ہونے کو ہے وہ بے چارہ زمین پر چل پھر نہیں سکتا ہے اور اسکے حالات بہت خراب ہیں۔ امام خمینی رح نے فرمایا کہ آقائے فرقانی کو کہنا کہ کل مجھے یہ مسئلہ دوبارہ یاد دلائیں۔

صحن کے دروازے پر اس سے پہلے کہ امام خمینی رح اندر داخل ہوں مجھے کہا کہ کل صبح ۹ بجے مجھے ان صاحب کے بارے میں یاد دلانا اور میں نے وہ بات ڈائری میں لکھ لی، اگلی صبح معمول سے ہٹ کر جلدی گھر سے نکلا اور تقریبا ساڑھے سات بجے صبح امام خمینی رح کے گھر کے باہر علمائے کرام کی ایک بڑی تعداد کو موجود پایا مجھے بڑی حیرت ہوئی ایک شخص آگے بڑھا اور مجھ سے کہا آقائے فرقانی حاض آقائے مصطفی کے جنازے کو کربلا لے کر جائیں گے؟ میری جان نکل گئی میں نے گریہ کرنا شروع کردیا اور احمد آقا کی فکر لاحق ہوگئی کہ کہیں امام متوجہ نہ ہوجائیں اور انکو کوئی مشکل پیش نہ آجائے۔

پوری پلاننگ کی گئی کہ امام کو اچانک یہ بات نہ بتائی جائے اور اسی پلان پر عمل کررہے تھے کہ حاج احمد اپنے گریہ پر قابو نہ رکھ سکے اور انکی آواز بلند ہوگئی۔ امام خمینی نے ایک مرتبہ پیچھے دیکھ کر کہا کہ احمد تمہیں کیا ہوگیا؟ کیا مصطفی مرگیا ہے ؟ سب کو ہی مرنا ہے اور کوئی باقی نہین رہے گا، آپ لوگ بھی اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہوں۔ اسکے بعد اپنی آستینیں چڑھا کر وضو کیا اور پھر قرآن کی تلاوت کرنا شروع کردی۔ مجھے نو بجے کی ملاقات یاد آگئی مین نے اپنے آپ سے کہا کہ یہ مسئلہ کسی اور دن کے لئے رکھتے ہین اور اسکے بعد میں دروازے پر آکر کھڑا ہوگیا۔

اچانک میں نے امام رح کی جانب دیکھا جو مجھے دیکھ رہے تھے۔ میں امام خمینی کی نگاہوں کو خوب سمجھتا تھا، انکے پاس گیا اور پوچھا آپ کو مجھ سے کوئی کام ہے؟ فرمانے لگے کیا یہ طے نہیں تھا کہ نو بجے مجھے یاد دلاؤ گے اور اس وقت نو بج کر دس منٹ ہو رہے ہیں۔ میں نے دونوں ہاتھوں سے اپنا چہرہ پیٹ لیا مجھ سے برداشت نہیں ہورہا تھا میں نے کہا اس ھالت میں؟ فرمانے لگے کیا مطلب؟ میرے ساتھ آؤ اور لوگوں کے درمیان میں سے ہوتے ہوئے کمرے میں چلے گئے، کچھ پیسے ایک لفافے میں رکھے اور لفاے کو بند کرکے مجھے دے کر فرمانے لگے جاؤ شوشتری کے گھر جا کر اسے دے کر آؤ۔ میں نے اپنے آپ سے کہا کہ آج گھر میں مہمان بہت زیادہ ہین اور امام خمینی بھی مسجد نہین جائیں گے، اس لئے بعد میں جاؤں گا۔

پانچ منٹ بعد میں نے دیکھا امام خمینی رح فرمانے لگے آقائے فرقانی نہیں گئے آپ؟ میں نے کہا جاتا ہوں مولانا۔ فرمانے لگے یا اللہ فورا جاؤ، جب میں نے جا کر اس بوڑھے شخص کو کہا کہ امام خمینی رح نے مجھے آپ کی عیادت کے لئے بھیجا ہے۔ انہیں حاج مصطفی کی شہادت کا علم تھا بہت گمزدہ ہوگئے، کہنے لگے امام خمینی رح کا دل تو اس وقت خون ہے اسوقت کیوں بھیجا؟ سجدہ گاہ اٹھا کر مسلسل پیشانی سے لگا لگا کر خدا کا شکر ادا کرنے لگے۔

 

 



 
صارفین کی تعداد: 1507


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔