زندان میں نماز کی برکتیں

ترجمہ: یوشع ظفر حیاتی

2022-2-17


میرے بیرک کی حالت بہت ہی خراب تھی۔ جانتے ہیں اس زمانے میں اکثر قیدی کمیونسٹ تھے اور اسی لئے میں جس بیرک میں تھا اس کی دیواریں اور زمین نجس تھی اور یہ نظر آرہا تھا کہ بیرک کی دیواروں اور زمین پر پیشاب کیا گیا ہے اور اس پوری بیرک میں وہ جگہ جو پاک تھی کونے میں ایک طاق کی طرح کی جگہ تھی کہ میں وہاں دو زانو بیٹھا رہتا تھا اور اسی طرح بیٹھے بیٹھے سوجاتا اور وہاں تیمم کی جگہ بھی وہی دیوار تھی جہاں تک میرا ہاتھ پہنچتا میں وہاں تک پہنچا کر تیمم کرتا حالانکہ دیواروں پر رنگ کیا گیا تھا لیکن وہاں گرد و غبار زیادہ ہوتا تھا جس سے تیمم کرلیا کرتا تھا۔ اکثر صبح کے وقت جب یہ دیکھتا کہ سورج نکلنے والا ہے اور ابھی سحر نہیں ہوئی، تیمم کرکے نمازپڑھ لیا کرتا تھا۔

بیرک کے نگہبانون کی ۲۴ گھنٹے کے بعد ڈیوٹی تبدیل ہوتی اور غروب اور صبح کے وقت دروازہ نہیں کھولتے تھے اور مجھے جو صبح کی نماز کی مشکل تھی وہ بیرک کی ناپاکی کی وجہ سے مزید بڑھ چکی تھی۔

بیرک کے آہنی دروازے کے بیچ میں ایک گول سوراخ تھا جس پر سلاخیں لگی ہوئی تھیں اور اسکے بعد ایک ڈھکن تھا جو کھل جایا کرتا تھا۔ میں نے اس ڈھکن کو ہتا کر نگہبان کو آواز لگائی۔ اس دن شمہ کمان نامی نگہبان کیڈیوٹی تھی وہ آگیا۔

        ۔ کیا کام ہے؟

        ۔ برائے مہربانی مجھے تھوڑی سی خاک لا دو

فورا چلا کر کہنے لگا:

        ۔ اپنے آپ کو مارنا چاہتے ہو اور مجھے پھنسانا چاہتے ہو کیا؟

میں نے جواب دیا:

        ۔ نہیں، تم رات دن یہاں جاگتے رہتے ہو اور صبح تھک کر سو جاتے ہو تمہیں نیند آجاتی ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ تمہیں جگاؤں کہ مجھے باتھ روم لے جاؤ تاکہ آرام سے وضو کی جوڑ توڑ کرلوں۔ باتھ روم کے لئے تو کچھ کیا جاسکتا ہے اس لئے میں تحمل کرلیتا ہوں اور جب اجالا ہوجاتا ہے تو تم مجھے باتھ روم لے جاتے ہو لیکن میں چاہتا ہوں کہ خاک پر تیمم کرلیا کروں تاکہ میری نماز قضا نہ ہو۔

اس نے سر جھکا لیا اور کچھ کہے بغیر واپس پلٹ گیا۔ دو منٹ بعد واپس آیا تو دیکھا کہ اس کا حال دگرگوں ہے۔ کہنے لگا:

        ۔ خدا کی قسم ہم بھی مسلمان ہیں۔ میری والدہ جب تک زندہ تھیں امام حسین ع کی مجلس ترک نہیں کرتی تھیں۔

میں نے دیکھا وہ رو رہا ہے:

        ۔ مجھے معاف کردو ہمیں بتایا گیا ہے کہ تم بھی کمیونسٹ ہو

میں نے کہا:

        ۔ ہاں تو کیا ہوا وہ لوگ تو ہمیشہ ہی یہی باتیں کرتے ہیں۔ میں یہاں زمین پر نماز نہیں پرھ سکتا یہ زمین ناپاک ہے

میں نے دیکھا اس نے دوبارہ بات شروع کی اور شکوہ کرنا شروع کردیا۔

        ۔ جب برتن لا دیتے ہیں، تو آپ تو دیکھ رہے ہیں کہ لوگ زمین پر پیشاب کردیتے ہیں اور بدتر ہوجاتا ہے۔ مزدور لاتے ہیں کہ آؤ یہاں صفائی کرو تو بدبو کی وجہ سے وہ بھی نہیں ٹکتا۔

پھر واپس گیا۔ وہ ڈر رہا تھا کہ بقیہ قیدیوں میں سے کوئی رپورٹ کردے کہ وہ فلاں قیدی سے باتیں کررہا تھا۔ اس دفعہ آیا تو ڈھکن ہٹا کر کہنے لگا۔

        ۔ جب میں کھانسوں گا اور چیخنا چلانا شروع کردوں گا کہ ان لوگوں نے پریشان کررکھا ہے، ان لوگوں کو بس ٹائلٹ لے کر جاؤ لے کر آؤ، اسی وقت تم بھی دروازہ پیٹنا شروع کردینا اور چیخنا چلانا کہ مجھ سے برداشت نہیں ہورہا۔ تم کہنا؛ سانجی قارنیمی دوغرویور

وہ چاہتا تھا کہ ایک اور قیدی کو باتھ روم لے جائے جو اسی جیل کی کوریڈور کے آخر میں تھا اور وہ جگہ بھر جائے تاکہ وہ مجھے صحن میں لے جا سکے۔ ظہر کا وقت تھا کہ میں دیکھا کہ اس نے شور مچانا شروع کردیا کہ " ان لوگوں نے پریشان کررکھا ہے، ان لوگوں کو بس ٹائلٹ لے کر جاؤ لے کر آؤ" اور میں نے بھی چیخنا چلانا شروع کردیا ۔ آیا اور دروازہ کھول کر مجھ پر طنزکرنے لگا کہ:

        ۔ اور یہ ہمارے مولوی صاحب اب تمہارا کیا کروں میں؟ بویور نوک جییمہ

اور اسی بہانے مجھے صحن میں لے جا کر ایک پیکٹ مجھے دیا اور کہا:

        ۔ جائیں وہاں صاٖ ستھرا ٹوائلٹ ہے ہم خود وہیں جاتے ہیں۔ جائیں وہاں آرام سے جا کر وضو کی توڑ جوڑ کریں اور جتنا چاہیں کیاری سے مٹی اٹھا لیں۔ بارش ہوئی تھی تو کیاریوں کی مٹی کو بلیچے سے کھود دیا گیا ہے۔ بہت پاک صاٖ مٹی ہے۔

میں نے سب سے پہلے پیکٹ اٹھا کر اسے دیوار کے کنارے رکھا۔ اسکے بعد اندر جاکر وضو کی توڑ جوڑ کی اور باہر نکل آیا۔ ایک دو دن کے بعد ایک موٹا سا کاغذ میرے لئے لے کر آیا تاکہ میں اسکے اوپر نماز پڑھ سکوں۔ اخبار نہیں تھا کیونکہ بیرک میں اخبار لانا جرم تھا۔ ایک موٹا کاغذ تھا جس پر میں اٹھ بیٹھ کر سجدہ رکوع وغیرہ کرسکتا تھا۔ جب کاغذ لایا تو مجھ سے کہنے لگا: فی الحال اسے استعمال کریں پھر دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے؟ وہاں جو مجھے آٹھ دس دن رکھا گیا اس دن کے بعد سے اس کا رویہ میرے ساتھ بہت اچھا اور نرم رہا۔

 

 

منبع: نعلبندی، مهدی، اعدامم کنید (خاطرات محمدحسن عبدیزدانی)، تهران، مرکز اسناد انقلاب اسلامی، 1388، ص 159 - 162.

 



 
صارفین کی تعداد: 1621


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔