سیاسی جدوجہد کرنے والی خواتین کے لیے جیل کے حمام کی حالت

مترجم: ضمیر علی رضوی

2024-12-20


مشترکہ کمیٹی کے جیل میں قیدیوں کو حمام کم ہی لے جایا جاتا تھا. قیدیوں کی ذہنی حالت میں پوچھ گچھ کرنے والوں کی تمام تر توجہ صرف ان سے پوچھ تاچھ  پر ہی ہوتی تھی اور ان کی بنیادی ضروریات پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی تھی، تاکہ حالات کو مشکل بنا کر ان پر دباؤ ڈالا جا سکے. ایک تفتیش کے دوران مجھے(سوسن حداد عادل) منوچہری کے پاس لے جایا گیا اور جب اس نے مجھے دیکھا تو ایک خاتون اہلکار کو بلوایا اور کہا: اس ملزمہ کو حمام کیوں نہیں لے کر گئیں؟ اس کی حالت بہت خراب ہے. میں دل ہی دل میں خدا کا شکر ادا کر رہی تھی کہ 28 دن بعد میں حمام جاسکوں گی. دو سپاہی میری آنکھوں پر پٹی باندھ کر مجھے حمام کی طرف لے گئے. جب انہوں نے میری آنکھوں کی پٹی کھولی تو میں نے حیرت سے دیکھا کہ حمام کا نہ کوئی دروازہ ہے نہ کوئی پردہ. میں نہیں جانتی تھی کہ میں دو سپاہیوں کی موجودگی میں کس طرح نہاؤں گی؛ میں نے ان سے کہا: آپ لوگ یہیں رہی گے؟ انہوں نے کہا: ہاں ہم یہاں بیٹھے ہیں اور ہمیں تم سے کوئی سروکار نہیں. میں شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوگئی. میں نے ان سے کہا کہ آپ لوگ تھوڑا پیچھے جا کر بیٹھ جائیں اور مجھے آپ کی پیروں کی آواز سے پتہ چلنا چاہیے کہ آپ لوگ کہاں ہیں. دونوں سپاہیوں نے ایک دوسرے کو دیکھا اور ہنسنے لگے. بہرحال ان کے دیے  ہوئے 5 منٹ کے وقت میں، اس صابن کے ذریعے جو بالکل بھی جھاگ نہیں بنا رہا تھا میں نے اپنے چپچپے اور الجھے  ہوئے بالوں کو دھولیا او نہا پائی، لیکن اس دن کا اضطراب مجھے ہمیشہ یاد رہتا ہے.

 

 

 

 

منبع: خاطرات زنان مبارز، به کوشش فائزه توکلی، تهران، عروج، ۱۳۹۹(2020)، ص ۹۵-۹۶.



 
صارفین کی تعداد: 26


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 

سیاسی جدوجہد کرنے والی خواتین کے لیے جیل کے حمام کی حالت

میں شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوگئی. میں نے ان سے کہا کہ آپ لوگ تھوڑا پیچھے جا کر بیٹھ جائیں اور مجھے آپ کی پیروں کی آواز سے پتہ چلنا چاہیے کہ آپ لوگ کہاں ہیں.
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔