قم المقدسہ کی معروف دینی درسگاہ مدرسہ فیضیہ کے نشیب وفراز

مدرسہ فیضیہ عالم اسلام کے بہت سے نامور علمائے کرام اور بزرگان دینی کی تعلیم و تدریس کا مرکز رہا ہے۔ سید محمد باقر میرداماد، صدرالمتالہین شیرازی جنہیں ملا صدار کے نام سے پہچانا جاتا ہے، ملا فیض کاشانی، ملا عبدالرزاق لاہیجی، شیخ عبدالکریم حائری، سید حسین بروجردی اور امام خمینی رح جیسی مشہور و معروف شخصیات نے اس مدرسے میں تعلیم حاصل کی اور تدریس و ترویج علم کی خدمات انجام دیں۔

امام خمینی (رہ) کی گرفتاری کے بعد علماء اور مذہبی افراد کی انقلابی تحریک

پہلوی حکومت، امام خمینی (رہ) کی عوامی تحریک کو ناکامی سے دوچار نہ کرسکی۔ امام خمینی (رہ) اور دوسرے علماء ، واعظین کی گرفتاری سے جدوجہد جاری رکھنے کا ایک نیا موقع فراہم ہوگیا۔

نوروز ۱۹۶۱ء؛ آیت اللہ العظمیٰ بروجردی سے جدائی

آیت اللہ العظمیٰ سید حسین طباطبائی بروجردی سن ۱۲۹۲ ہجری قمری میں ماہِ صفر کے آخری دن بروجرد میں پیدا ہوئے۔ وہ سات سال کی عمر میں مدرسہ میں داخل ہوئے اور بروجرد کے نوربخش مدرسہ میں اپنی تعلیم کو جاری رکھا۔ سن ۱۳۱۰ ہجری قمری میں وہ اصفہان ہجرت کرگئے۔ انھوں نے وہاں کے مدرسے میں وہاں کے اساتید سے استفادہ کیا  اور چار سال بعد بروجرد واپس چلے گئے۔ ۲۷ سال کی عمر میں وہ راہی نجف ہوئے اور اُس زمانے میں حوزہ علمیہ نجف کے بزرگ اساتید کے ذریعے اپنے علم میں اضافہ...

امام خمینی رح

میں اپنے قلبی احساسات کا اظہار نہیں کرسکتا۔ میرے دل پر دباؤ ہے ...

امام خمینی (رہ) کو پہلوی حکومت کے خلاف شدید لہجے میں تقریر کرنے کے سبب قم سے رات کے وقت گرفتار کرکے تہران منتقل کردیا گیا۔ امام خمینی نے ایک عرصہ حبس اور گھر کی قید تحمل کر کے ، ۷ اپریل ۱۹۶۴ء والے دن آزادی کے بعد، قم واپس جاکر کر اُس وقت کی حکومت کے خلاف اپنی مخالفتوں اور اعتراضات کا از سر نو آغاز کیا۔

آیت ا ... کمالوند کی زندگی کے آخری ایام کی سرگرمیوں پر ایک نظر

آیت ا... کمالوند نے محمد رضا پہلوی سے ملاقات میں نصیحتیں کیں اور اسے اپنے مرضی سے قانون، اسلامی نظریات اور عوام مخالف فیصلوں کے سنگین نتائج سے خبردار کیا؛ جنہیں شاہ نے قبول نہیں کیا۔

۵ جون کے قیام میں آیت اللہ آیت اللّٰھی کی جدوجہد کا جائزہ

آیت اللہ سید عبد العلی آیت اللھی اور امام خمینی (رہ) مختلف مسائل کے بارے میں ایک دوسرے سے رابطے میں تھے۔ ایسی تحریریں موجود ہیں جو اُن دونوں کے مستقبل رابطے کو بیان کرتی ہیں

شہید "مہدی عراقی" ۵ جون کے قیام کا سربراہ

حاج مہدی عراقی، ۱۵ سالہ نوجوان جو ملک کے سیاسی معاملات میں شہید نواب صفوی ، کے ساتھیوں میں سے تھے اور اُنہیں شہید سید مجتبیٰ نواب صفوی کی راہ اور طریقہ کار اتنا پسند تھا کہ اُنھوں نے سن ۱۹۵۱ء میں اُن کی گرفتاری کے بعد زندان قصر کے چند دوستوں اور ساتھیوں کے ساتھ احتجاج کیا کہ یہ احتجاج اُن کی گرفتاری اور ۷ مہینے تک جیل میں رہنے کا سبب بنا۔

نیا سال، نیا اخلاق، نئے کام

انقلاب کے بعد نئے سال کے آغاز پر امام خمینی رح کا پہلا پیغام

میں اس نئے سال کے آغاز پر قوم کی چند نکات کی طرف توجہ دلانا ضروری سمجھتا ہوں اور کچھ نکات حکومت اور حکومتی اداروں کیلئے۔ آپ کو خیال نہیں کرنا چاہیے کہ کام ختم اور ہم کامیاب ہوگئے؛ یہ خیال سستی کا باعث بنے گا۔

امام خمینی رح کا قم المقدسہ میں گیارہ ماہ پر مشتمل قیام

بانی انقلاب اسلامی ایران واپس آنے کے ۲۸ دنوں بعد قم کے لئے روانہ ہوگئے۔ قم کے عوام نے امام خمینی کا شاندار استقبال کیا۔ تقریبا ایک میلین افراد امام کے قم میں داخلے کے راستے پر انکا استقبال کرنے کے لئے موجود تھے۔ امام خمینی رح نے جس طرح اسلامی انقلاب کی رہنمائی اور اسے کامیاب بنانے میں اہم اور مرکزی کردار ادا کیا انکے سفر قم سے متعلق مختلف حکایتیں اور تجزئیات و تحلیلیں موجود ہیں۔

فوجی کمانڈرز کی مستند روایت کے مطابق

حاج احمد متوسلیان کی سربراہی کی یادگار باتیں

حاج احمد، ایک ۳۰ سالہ جوان تھے۔ ابھری ہوئی ہڈیوں اور چوڑے جبڑے کے ساتھ۔ گھنٹی داڑھی اور ایسی ناک کہ صاف ظاہر تھا کہ وہ باکسنگ کے مکوں سے ٹوٹ کر دوبارہ جڑی گئی ہے
...
8
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔