امام خمینی رح کا قم المقدسہ میں گیارہ ماہ پر مشتمل قیام
بانی انقلاب اسلامی ایران واپس آنے کے ۲۸ دنوں بعد قم کے لئے روانہ ہوگئے۔ قم کے عوام نے امام خمینی کا شاندار استقبال کیا۔ تقریبا ایک میلین افراد امام کے قم میں داخلے کے راستے پر انکا استقبال کرنے کے لئے موجود تھے۔ امام خمینی رح نے جس طرح اسلامی انقلاب کی رہنمائی اور اسے کامیاب بنانے میں اہم اور مرکزی کردار ادا کیا انکے سفر قم سے متعلق مختلف حکایتیں اور تجزئیات و تحلیلیں موجود ہیں۔فوجی کمانڈرز کی مستند روایت کے مطابق
حاج احمد متوسلیان کی سربراہی کی یادگار باتیں
حاج احمد، ایک ۳۰ سالہ جوان تھے۔ ابھری ہوئی ہڈیوں اور چوڑے جبڑے کے ساتھ۔ گھنٹی داڑھی اور ایسی ناک کہ صاف ظاہر تھا کہ وہ باکسنگ کے مکوں سے ٹوٹ کر دوبارہ جڑی گئی ہےاس معتبر چہرے کی یاد جو عام لوگوں، یونیورسٹیوں اور قائد انقلاب کے درمیان رابطے کاذریعہ تھا
آیت ا... مرتضیٰ مطہری ۲ فروری سن ۱۹۲۰ءکو مشہد سے ۷۵ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک فریمان نامی علاقے میں پیدا ہوئے۔ وہ بارہ سلا کی عمر میں مشہد چلے گئے تاکہ حوزہ علمیہ مشہد میں دینی علوم کی ابتدائی تعلیم حاصل کرسکیں اور پھر سن ۱۹۳۷ء میں وہاں سے حوزہ علمیہ قم چلے گئے تاکہ اپنی تعلیم کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکیں۔اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ایام
بہمن ۱۳۵۷ )فروری ۱۹۷۹(ایرانیوں کے لئے ایک سرنوشت ساز مہینہ قرار پایا۔ پہلوی حکومت سے سالہا سال مقابلہ کرنے اور اس راہ میں سختیاں اور مصبتیں جھیلنے والے افراد کی نجات کے دن نزدیک آچکے تھے۔۵ جون کوقیام کرنے والے ساتھی کی یاد
شیخ حسین خندق آبادی
شیخ حسین خندق آبادی (۱۹۱۷ء – ۱۹۶۷ء) تہران کے خطباء اور واعظوں میں سے تھے، حوزہ علمیہ قم سے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد تہران واپس پلٹے اور دین کی تبلیغ میں مصروف ہوگئے۔ اپنی سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے کئی دفعہ ساواک کی طرف سے اذیت و پریشانی کا شکار ہوئے اور جیل میں رہے۔ برین ہیمبرج کے بعد ڈاکٹروں نے انہیں وعظ و تقریر سے منع کردیا، لیکن انھوں نے اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اور اپنا فرض جانتے ہوئے اپنے کام کو جاری رکھا، یہاں تک کہ ۲۱ رمضان کی شب، شب...امام (رہ) کی جلا وطنی کے تناظر میں آیت اللہ سید مصطفی خمینی کی جلاوطنی
۴ نومبر ۱۹۶۴ کی صبح کمانڈو فورسز امام کے گھر میں گھس گئی اور انہیں گرفتار کرکے تہران اور پھر ترکی کے شہر آنکارا منتقل کردیا۔ امام کی گرفتاری کی خبر سنتے ہی آیت اللہ سید مصطفی خمینی نے علماء سے مشورہ کیا۔ آیت اللہ مرعشی نے اس امکان کا اظہار کیا کہ امام کے فرزند کو بھی گرفتار کرلیا جائے گا۔حجاب پر پابندی کی سازش اور امام خمینی (رہ) کی حق گوئی
رضا خان نے اپنی حکومت کے آغاز میں دھوکہ دہی کے طریقے کو اپنایا اور امام حسین (ع) کی عزاداری کے جلوسوں میں پیدل شرکت کی؛ لیکن آہستہ آہستہ اپنے تمام دینی عقائد کو ایک طرف رکھ دیا اور نوبت یہاں تک آپہنچی کہ فرنگی لباس اور ٹوپی ایران کا رسمی لباس قرار پایا اور مجالس کو محدود کر دیا گیا اور حجاب کو ممنوع۔آیت اللہ غفاری، امام خمینی (رہ) کی تحریک کے دوران مستقل جدوجہد کرنے والی شخصیت
تقریر کے دوران غضب و غصے کی حالت میں ایک پولیس افسر مسجد میں داخل ہوا اور لوگوں کے پیچھے، کمر پر ہاتھ رکھ کر کھڑا ہوگیا۔ آیت اللہ غفاری نے گرج دار آواز میں کہا: "جناب آفیسر، آپ بھی دوسرے لوگوں کی طرح بیٹھ کر سنیں۔ آپ اس طرح کیوں کھڑے ہیں؟ کیا لوگوں کو ڈرانا چاہتے ہیں؟!"شعلہ بیان خطابت کے مالک؛ آیت اللہ دستغیب کی سیاسی سرگرمیوں کا جائزہ
(سن ۱۹۶۲ء سے ۱۹۶۴ء تک)
اگر ہم چند ایسے علماء کا نام لینا چاہیں کہ جن کا نام شروع ہی سے امام خمینی (رہ) کی تحریک کی ساتھ جڑ گیا ہو تو بغیر کسی شک کے اُن میں سے ایک نام سید عبد الحسین دستغیب کا ہے۔ساواک کا آیت اللہ سید مصطفی خمینی کو گرفتار کرنے کا مقصد کیا تھا؟
امام خمینی (رہ) کی ترکی جلاوطنی اور ۲جنوری کو اُن کے فرزند آیت اللہ مصطفی خمینی کی گرفتاری سن ۱۹۶۵ء کے اہم اور خبرساز واقعات تھے جو ۲۶ اکتوبر ۱۹۶۴ء کو امریکیوں کو قانون سے استثنیٰ قرار دینے والے بل کی منظوری کے خلاف امام تقریر کی وجہ سے عمل میں آئے۔...
9
گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
لبنان کے شیعوں کی سپریم اسلامی کونسل کے اراکین کا ایران کا سفر
اس وقت امام خمینی نے مذکورہ وفد سے اپنے خطاب میں فرمایا تھا کہ سب سے قیمتی تحفہ جو آپ لوگ، ہمارے اور انقلاب کے لیے لائے ہیں وہ ڈاکٹر چمران ہے، اس ملاقات کے بعد امام خمینی نے ڈاکٹر چمران کو لبنان واپس جانے کی اجازت نہیں دی"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔

