میں بھی اسلام کا سپاہی ہوں

ترجمہ: یوشع ظفر حیاتی

2022-2-20


شیخ محمد رضا توسلی امام خمینی رح سے کرنل مولوی کی ملاقات کا ماجرا سناتے ہوئے کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں:

" شاھی حکومت نے کرنل مولوی کو جو اس وقت تہران میں ساواک کا چیف تھا امام خمینی رح کی خدمت میں معافی مانگنے کے لئے بھیجا۔ وہ چاہتا تھا کہ یہ ملاقات تنہائی میں ہو۔ لیکن چونکہ امام خمینی رح کا طریقہ کار ہی نہیں تھا کہ کسی بھی سیاسی یا حکومتی شخصیت سے تنہائی میں ملاقات کریں چاہے وہ حکومتی کا حصہ ہو یا کسی بھی قسم کا کوئی دوسرا اہلکار، امام حمینی رح نے حکم دیا کہ جب وہ ملاقات کے لئے آئے تو کچھ افراد کمرے میں موجود ہونے چاہئیں۔

بعض افراد اس ملاقات میں پہنچ گئے۔ ان میں سے ایک میں بھی تھا۔ مولوی نے بات کرنا شروع کی اور معافی مانگی کہ ہم سے غلطی ہوگئی ہے۔ اسی دوران اس نے کچھ ایسی باتیں کردیں جن سے توہین کی بو آرہی تھی۔

اس نے کہا: " جناب ہمیں ہماری فوجی ذمہ داری ادا کرنے پر مجبور مت کریں۔" اچانک امام خمینی رح نے اپنے سینے پر اپنی انگلی مارتے ہوئے غصے سے فرمایا: " میں بھی اسلام کا سپاہی ہوں، ہمیں بھی ہماری فوجی ذمہ داری ادا کرنے دیں۔"

 

 

برداشتهایى از سیره امام خمینى (ویژگیهاى فردى، ج 2، غلامعلى رجایى، 1377، صص 301 ـ 300، برگرفته از مجله پاسدار اسلام، ش 13

 



 
صارفین کی تعداد: 1724


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔