نوحہ خوانی کی آڑ میں اہلکاروں کو چکمہ

اچانک میرے ذہن میں ایک خیال آیا. میں نے خود کو ایک جوان نوحہ خواں کے پاس پایا جو زنجیر زنی کرنے والوں کے لیے تھکی ہوئی آواز میں نوحہ پڑھ رہا تھا. میں نے جلدی سے کہا: مولا حسین ع تمہیں اس کی جزا دیں، تم بہت تھک گئے ہو، لاؤ میں تمہاری مدد کروں اور میں نے مائیک میں پڑھنا شروع کردیا

آپ اس کے ساتھ کیوں آئیں؟

مجھے کچھ معلوم نہیں تھا، میں نے حیرت اور تھوڑے بہت ڈر کے ساتھ خرازی صاحب سے پوچھا: "وہ کون ہے؟" انہوں نے جواب دیا: "وہ ایک ساواکی ہے جو اب تک ہمارے بہت سے ساتھیوں کو بے نقاب کر چکا ہے.

تہران یونیورسٹی میں علماء کے دھرنے کے بارے میں آیت اللہ خلخالی کا بیانیہ

دھرنے کے دوسرے دن قرہ باغی اور بدرہ ای کے حکم پر فوج نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا. فوجیوں کا ایک گروہ ملٹری ٹرکس کے ساتھ باغ شاہ سے چلا اور یونیورسٹی کے سامنے سے ہوتا ہوا لوگوں کے بیچ سے زبردستی گزرا. وہ سب پوری طرح اسلحے سے لیس تھے.

فاو کے اسپتال کے میل نرس

راوی نے 1989(1368) میں شادی کی اور اس وقت وہ بیرجند میں امام رضا(ع) اسپتال میں ہیڈ نرس تھے. وہ اپنی ریٹائرمنٹ(سن2017 یا 1396) تک بیرجند کے رازی اسپتال میں خدمات انجام دیتے رہے. وہ اس وقت بیرجند یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے ریٹائرڈ افراد کےمرکز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز(هیئت مدیره کانون بازنشستگان دانشگاه علوم پزشکی بیرجند) کا حصہ ہیں.

قید میں عزاداری

عراقی میجر نے کچھ دیر سوچا اور کہنے لگا : "آپ جائیں میں سب ٹھیک کرتا ہوں." چونکہ وہ سمجھ گیا تھا کہ اگر امام حسین(ع) کا عشق ان کے عاشقوں کے اندر بھڑک اٹھا تو وہ پہلے خود ان کو جلائے گا اور پھر اس کے لیے بھی اس کا برا انجام ہوگا.

"رہا شدہ ایرانی قیدی کی یادیں" سے ماخوذ، محسن بخشی

عید کے پروگرامز

قرائت، تجوید اور حفظ قرآن کریم، نہج البلاغہ کے مقابلے، کھیلوں کے مقابلے اور بیرک کا دورہ اہم ترین پروگرامز تھے. سال کے پہلے دن بیرک کے نمبردار نے نوروز کی آمد کے موقع پر مبارک باد پیش کرنے کے بعد ساتھیوں کو ہدایات دیں اور اس کے بعد پہلے سے تیار پروگرامز شروع کر دیے گئے.

شہید جہان آرا کی زوجہ کی یادداشت

خرمشہر میں زندگی

محمد بتا رہے تھے کہ عراقی، حملے کی تیاریاں کر رہے ہیں. شادی کے ابتدائی دنوں میں ہی وہ کویت چلے گئے تھے. اس وقت حکومت مختلف گروہوں کو اسلامی انقلاب کی تبلیغ کے لیے مختلف ممالک میں بھیجتی تھی.

سید نور الدین عافی کی یادیں

 یہ مقدر میں نہیں تھا

وہ سچ کہہ رہا تھا. ایک شخص پانی میں ہاتھ پیر مار رہا تھا. وہ کبھی اوپر آرہا تھا کبھی نیچے جارہا تھا لیکن اس کے آس پاس کسی کی بھی توجہ اس کی جانب نہیں تھی. میں نے بغیر دیر کیے ڈپکی لگائی اور جلدی سے اس تک پہنچ گیا.

مریم بہروزی کی یادوں کا ٹکڑا

جنوب سے آئے ہوئے بھائیوں کی جانب سے جواہرات کا ہدیہ

جب انہوں نے دیکھا کہ خواتین اپنے زیورات ہدیہ کر رہی ہیں، تو انہوں نے اپنی جیبوں سے نوٹون کی گڈیاں نکالیں جو شاید ان کی ماہانہ تنخواہ تھی،اور اسے ہدیہ کرنے کے لیے اصرار کرنے لگے۔ انہیں بتایا  بھی گیا کہ ہم رقم نہیں لیں گے، لیکن انہوں نے اصرار کیا: "خدا کے لیے، یہ زیورات کی جگہ پر لے لیں اور خواتین کے زیورات کے ساتھانہیں بھی  جمع کرلیں

گوهرالشریعه دستغیب کی یادیں

ہمارا مدعا یہ تھا کہ وہ ہمارے شوہروں یا بچوں کو لے گئے ہیں اور انہیں ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور انہیں مارنا چاہتے ہیں۔ بلاشبہ، دکاندار اپنے گھر والوں، دوستوں اور جاننے والوں کو بتاتے جو وہ بازار میں ہوتا دیکھ رہے تھے۔
1
...
 

نوحہ خوانی کی آڑ میں اہلکاروں کو چکمہ

اچانک میرے ذہن میں ایک خیال آیا. میں نے خود کو ایک جوان نوحہ خواں کے پاس پایا جو زنجیر زنی کرنے والوں کے لیے تھکی ہوئی آواز میں نوحہ پڑھ رہا تھا. میں نے جلدی سے کہا: مولا حسین ع تمہیں اس کی جزا دیں، تم بہت تھک گئے ہو، لاؤ میں تمہاری مدد کروں اور میں نے مائیک میں پڑھنا شروع کردیا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔