مہدی فرہودی کی یادوں کا ٹکڑا

کامیابی کے بعد

میں نے سب سے پہلا کام یہ کیا کہ میں، ساواک کے سابقہ دفتر گیا اور  ڈاکٹر نژاد حسینیان، مجید حداد عادل، علیرضا محسنی، علی عزیزی، حاجی کاظم، معیری صاحب اور دوسرے ساتھیوں کے ساتھ ہم نے اس جگہ کو اپنی تحویل میں لے لیا۔

’’زبانی تاریخ کے آثار کے مالی اور اخلاقی حقوق‘‘ کے سلسلۂ گفتگو کا ایک جائزہ

راوی کے حقوق کو نظر انداز کرنے سے متن میں ذوق سے کام لینے تک

عام طور پر، زبانی تاریخ کے آثار کی مالی اور اخلاقی ملکیت کا معاملہ، مرغی اور انڈے کے معاملے جیسا ہے! پبلشر سمجھتا ہے کہ اگر وہ نہ ہوتا تو کتاب، شائع ہی نہ ہوتی۔

فتح اللہ جعفری کی روایت

22 ستمبر 1980(31 شھریور1359)، مسلط کردہ جنگ کا آغاز

اگرچہ دویرج سے گزرنے میں دشمن کو ڈر تھا اور اسے احتیاط کرنی پڑی لیکن عراقی بعث فوج نے چم سری کی سرحدی چیک پوسٹ پر قبضے کے بعد دریائے دویرج کے مشرقی بلند مقامات پر کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔

12 فروری 1979 کو انقلاب اسلامی کمیٹی کی تشکیل کے متعلق(23 بھمن 1357)

اکبر براتی کی یادوں کا ٹکڑا

کہیں کہیں مساجد کی شوریٰ کو سیکیورٹی کے لئے آئے جوانوں سے مشکلات اور اختلاف رائے ہوتا تھا۔ انہیں مسجد میں میٹنگز کرکے ان مشکلات کو حل کرنا ہوتا تھا۔ کبھی کبھار ضروری ہوجاتا تھا کہ وہ مرکزی کمیٹی کے پاس واپس جائیں اور مشورہ کرکے آیت اللہ مہدوی کنی سے رائے لیں یا انہیں اختیار دیا جاتا تھا کہ وہ لوگ خود فیصلہ لیں۔ حقیر بھی اپنی پہلی باضابطہ سرگرمی کے لحاظ سے مرکزی کمیٹی میں نگرانی کے شعبے میں تھا۔

ان امریکیوں کو سزا، جنہیں ناموس سمجھ میں نہیں آتی

انہوں نے مجھے بتایا کہ ہمارے ساتھیوں نے غیرملکی مشیروں پر حملے کے لیے بہتر جگہوں کی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے مجھ سے ان جگہوں کا جائزہ لینے کو کہا۔ اس طرح ہم نے اگلی راتوں میں خوانسالار جیسی جگہوں کا جائزہ لیا۔

آپریشن ’’مطلع الفجر‘‘

راوی: مولاداد رشیدی

دشمن اس علاقے کی عسکری اہمیت کو جانتا تھا اور ایک بڑی شکست جس کے نتیجے میں اسے سرپل ذہاب اور مغربی گیلان جیسے بڑے علاقے سے پیچھے ہٹنا پڑتا، سے بچنے کے لیے اس نے اپنی پوری طاقت لگادی تھی۔

جو کام بھی ہوسکے

خواندگی کی تحریک کی معلمہ، زہرا میر جلیلی کی یاد

جیسے ہی کلاس ختم ہوئی تو ہم خط لکھنے بیٹھ گئے۔ اب خواتین نے لکھنا سیکھ لیا تھا۔ ہر کوئی مجاہدوں کی حوصلہ افزائی کے لیے اپنے دل کی باتیں لکھ رہا تھا۔ ہر پیکٹ میں ہم نے ایک خط رکھا اور اسے سی کر بند کردیا۔ پھر میں نے الرضا(ع) مسجد[1] کیمپ کے انچارج کو بتایا کہ شمس الشموس مسجد[2] بھیجے جانے لیے پیکٹس تیار ہیں۔

آمل شہر کا قیام

میں نے حاجی غلام حسین منصوری کی نیسان گاڑی کو پہچان لیا۔ وہ آمل کی سپاہ کی سپلائز میں بہت تعاون کرتے تھے۔ جب ان کی باری آئی تو انہیں غصہ آنے لگا؛ کیونکہ سپاہ اور بسیج والے انہیں پہچانتے تھے اور تلاشی کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے خریداری کے بلز اور کاغذات کے ساتھ سپاہ کا کارڈ بھی ان کے حوالے کردیا۔ ابھی تک انہیں معلوم یہ نہیں تھا کہ یہ لوگ ’جنگلی‘(کمیونسٹ سربداران) ہیں۔

سردخانے میں شاہ کے ایجنٹوں کے جرم کی ویڈیو بنانا

باغ میں ایک ہولناک خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ قریب رات کے گیارہ بجے سے زیادہ کا وقت تھا کہ جب گارڈ نے ہمارے لیے دروازہ کھولا اور کہا جلدی سے تصویریں وغیرہ کھینچ لو اور چلے جاؤ

اسلامی حکومت کے کتابچوں کی تقسیم اور امام(خمینی رہ) کے دروس کی ریکارڈنگ

ہم نے مسجد کے ستونوں پر دو لاؤڈ اسپیکر لگادیے تھے اور اس کا مائک منبر کے سامنے رکھ دیا تھا، ہم چاہتے تھے کہ دروس نشر بھی ہوں اور ریکارڈ بھی
1
...
 
مہدی فرہودی کی یادوں کا ٹکڑا

کامیابی کے بعد

میں نے سب سے پہلا کام یہ کیا کہ میں، ساواک کے سابقہ دفتر گیا اور  ڈاکٹر نژاد حسینیان، مجید حداد عادل، علیرضا محسنی، علی عزیزی، حاجی کاظم، معیری صاحب اور دوسرے ساتھیوں کے ساتھ ہم نے اس جگہ کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔