خشاب ھای پر از تکبیر[تکبیروں سے بھرے (بندوق کے) میگزین]
’’جب میں دوسری بار گھر لوٹا تو حامد بڑا ہوچکا تھا اور بیٹھنے لگا تھا۔ تیسری بار وہ گھٹنیوں چلنا سیکھ رہا تھا۔ آخری بار جب میں جنوب اور سنندج سے واپس آیا تو حامد باآسانی گھٹنیوں چل رہا تھا۔ جب میں اس کے پاس گیا تو وہ مجھ سے دور بھاگ گیا۔طاہر اسداللہی کی کتاب "برادران قلعہ فراموشان" پر ایک نظر
بعقوبہ کیمپ میں گمنام قیدیوں کے درمیان بیتے ہوئے کچھ ماہ
افسران، جیل کے محافظوں، اور کیمپ کے اہلکاروں نے جو چاہا وہ ان قیدیوں کے ساتھ سلوک کیا اوریہ لوگ کسی اصول، قانون یا بین الاقوامی ضابطے کے پابند نہیں تھے۔کتاب "در زندان بہ روایت شہید سید اسد اللہ لاجوردی" سے اقتباس
منافقین کے بارے میں مطالعاتی کورس
اور کتاب تفسیر المیزان کی تو آپ بات ہی نہ کریں ، جتنی بڑی گالیاں اس کتاب اور اس کے مصنف کو دے سکتے تھے دیتے تھے ، اس کتاب میں سے کوئی بھی بات پکڑ لیتے اور تنقید کرتے ہوئے کہتے کہ یہ شخص بھلا مفسر ہے؟! ایک مفسر بھلا ایسی گھسی پٹی بات کر سکتا ہے؟! مختصر یہ کہ انہوں نے جوانوں کو ان کتابوں کے خلاف اکسانے کا بیڑا اٹھایا ہوا تھا۔ وہ کسی کو یہ کتابیں پڑھنے کی بالکل اجازت نہیں دیتے تھے"آش پشت جبھہ" کتاب سے یادوں کا ٹکڑا
انقلابی ٹیچر، طاغوتی پرنسپل
راوی: شھناز زکی
قدس سیکنڈری اسکول کے صحن میں داخل ہوئی۔ اسکول کی پرنسپل اپنے دفتر کی کھڑکی کے شیشے سے مجھے گھور گھور کر دیکھ رہی تھیں۔ ایس الگ رہا تھا کہ میرے ہر قدم پر وہ زیر لب کوئی چیز مجھ پر نثار کررہی تھیں۔ میں دفتر میں داخل ہوئی۔ پرنسپل اور انکی اسسٹنٹ کوٹ اور دامن پہنے ہوئے کاندھوں پر بال پبیلائے ایک دوسرے کے ساتھ ایک ہی لائن میں بیٹھی ہوئی تھیں۔ میں نے اپنا پوسٹر پرنسپل کے سامنے رکھا۔ انہوں نے اپنا سر اٹھائے بغیر مجھ سے کہا: " خالی کلاس نہیں ہے محترمہ، ساری...غلام حسین بشردوست کا بیانیہ
’’غروب روز ششم‘‘(چھٹے دن کی شام)
اس کتاب کا نام ’’غروب روز ششم‘‘(چھٹے دن کی شام)، ’بدر‘ آپریشن کے چھ دنوں کی یاد میں رکھا گیا ہے۔ یہ کتاب راوی کے ساتھ گفتگو کے 18 ابواب پر مشتمل ہے۔ انٹرویوز اور تألیف کو محمد مہدی بہداروند نے انجام دیا ہے۔کتاب کا ایک مختصر جائزہ
’’دیوار کے اس پار (آن سوی دیوار)‘‘
حبیب اللہ بیطرف کی زبانی ’امریکی سفارتخانے پر قبضہ‘
یونیورسٹی طلباء نے اس کام کے لیے بہت سی ملاقاتیں رکھیں اور وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ مختلف وجوہات کی بنا پر امریکی سفارتخانے پر قبضے کے لیے بہترین وقت، 4 نومبر(13 آبان) ہے۔نصر اللہ فتحیان کی حکایت
جنگ میں طبی امداد
جنگ کے ابتدائی مہینوں کے دوران دشمن کی شدید گولہ باری اور لڑائی والے صوبوں کے طبی مراکز کی محدودیتوں کے باعث زخیموں کی طبی امداد بہت دشوار تھی۔ سپاہ کے میڈیکل یونٹ میں بھی اس کے حالیہ قیام کی وجہ سے ابھی تک مؤثر خدمات کی صلاحیت اور گنجائش موجود نہیں تھی۔جنگ اور حکومت(جنگ و دولت)
سید محمد صدر کی یادوں میں
کتاب میں گفتگو کے متن کو معمول کی فصل بندی کی رعایت کے بغیر پیش کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود قاری کی رسائی کو آسان بنانے کے لیے متن کی 36 موضوعی تقسیم بندیاں کرکے انہیں فہرست کے عنوان سے کتاب کے شروع میں لایا گیا ہےآیت اللہ مکارم شیرازی کی یادوں کا ٹکڑا
کتاب ’’ خفیہ کیمپ‘‘ کا ایک جائزہ
راوی، ایران میں عراقی قیدیوں کے کیمپس کے سرباز(لازمی ملٹری سروس کرنے والا اہلکار) تھے اور بعد میں وہ خود قیدی بن گئے۔ دونوں(عراقی اور ایرانی) کیمپس میں ان کی موجودگی اس بات کا باعث بنتی ہے کہ وہ دونوں کیمپس کے فرق کو قریب سے محسوس کرسکیںعلماء کی تاریخ کے مطالعے میں ایک مفید کتاب
زمانہ طالب علمی
ایران، عراق اور لبنان میں صدر خاندان کی علمی اور حوزوی روایت اور جوان سید موسی کے ابھر کر سامنے آنے تک اس کے تسلسل کے بارے میں تحقیق، اس کتاب کی ایک خوبی ہے. درحقیقت مؤلف، کتاب کی مرکزی شخصیت کو اپنے خاندان اور آباؤ اجداد کے علمی اور حوزوی ماضی سے جدا نہیں سمجھتے اور انہوں نے ایک معتبر بیانیے تک پہنچنے کے لیے اس کے بارے میں تحقیق کو ناگزیر سمجھا ہے1
...
گذشتہ مطالب
- خشاب ھای پر از تکبیر[تکبیروں سے بھرے (بندوق کے) میگزین]
- گلی کوچوں اور بازار کے لوگوں کی طرف سے امداد
- بعقوبہ کیمپ میں گمنام قیدیوں کے درمیان بیتے ہوئے کچھ ماہ
- منافقین کے بارے میں مطالعاتی کورس
- حاجی حسین فتحی کا حج سے واپسی پر اظہار خیال
- رونے کے بجائے ہنس رہی تھی
- مدرسہ فیضیہ کے حادثے کے بارے میں ڈاکٹر باقر کتابی کی روایت
- سردار محمد جعفر اسدی کی یادوں سے
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
گلی کوچوں اور بازار کے لوگوں کی طرف سے امداد
میں جو کچھ لکھ رہا ہوں وہ کچھ قالینوں،لالٹینوں، کھانے کے برتنوں، لباس اور بنیادی ضروریات کی اشیاء کی فہرست ہے جو ہم نے شادگان میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے لیے تیار کی ہے، لیکن چونکہ سڑکوں پر عراقی فوج کا قبضہ ہے اس لیے ہمیں آبادان اور سد بندر کے پاس سے ہوتے ہوئے کافی لمبا راستہ طے کر کے وہاں پہونچنا ہوتا ہے"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔

