عراق کی یادداشتیں

کتا ب ’’یادداشتہائے عراق ‘‘ کو معروف اور نوبل انعام یافتہ مشہور مصنف ماریو ورگس لیوسا (Jorge Mario Pedro Vargas Llosa) کے عراق کے سلسلہ میں عینی مشاہدات کی بنیاد پر لکھا گیا ہے ۔ اس کتاب کے مطالب عراق پر اتحادی فوج کے حملہ اور اس کے سلوک کے سلسلہ میں دستاویزات کو شامل ہے ۔اس کتاب کے قارئین کو ،عراقی عوام کے صدام کی آمرانہ حکومت سے آزاد ی حاصل کرنے میں کامیابی کے تجربہ سے بخوبی آگاہی حاصل ہوسکتی ہے اور قارئین عراق میں رونما ہونے والے واقعات کے سلسلہ میں درست قضاوت کرسکتے ہیں ۔

ایران کی معماری پر زبانی تاریخ کا ایک مقدمہ

آج بھی ایران میں معماری کے بہت سے قدیم شواہد موجود ہیں کہ جن سے لوگ غافل ہیں۔ ہمارے پاس زبانی تاریخ مٹنے والی ہے، ایران میں معماری پر ماضی کی تاریخ جو آج بھی لوگوں کے سینوں میں پوشیدہ ہے اس سے پہلے کہ ہم اس قیمتی معلومات سے ان کے مرنے کے ساتھ محروم ہوجائیں بیدار ہونا چاہیے۔ کتاب حاضر زبانی تاریخ کے علمی اور عملی مباحث کے سلسلے میں ایک لمحہ فکریہ ہے۔ "زبانی تاریخ " معماری ایران کے قیمتی شواہد کو محفوظ کرنے کے سلسلے میں پہلا قدم ہے۔

شاملو کا سفر نامہ امریکہ

کتاب «روزنامہ سفر میمنت اثر ایالات متفرقہ امریغ» کو ایران کے مشہور شاعر احمد شاملو نے لکھا ہے یہ کتاب ۱۳۶ صفحات پر مشتمل ہے جو ۲۳ سال کے انتظار کے بعد مازیار پریس سے شائع ہوئی ۔یہ کتاب ۱۳۸۴ ش سے وزارت ثقافت و تعلیم کی طرف سے طباعت کی اجازت کی منتظر تھی ۔تقریبا دو مہینہ پہلے اس کو شائع کرنے کی اجازت ملی ۔شائع ہوکر منظر عام پر آتے ہی احمد شاملو کے معتقدین نے اس کا پرزور استقبال کیا اور اب یہ دوسری بار زیر طبع ہے ۔

شمس لنگردوی کی کتاب پر ایک نظر

کتاب کے فریم سے باہر کی تصویریں

بعض چیزوں کے ساتھ صرف تجربہ کیا جاسکتا ہے اور ان کے ساتھ زندگی گزاری جاسکتی ہے تاکہ صحیح شناخت حاصل ہوجائے۔ یہ پہلا نکتہ تھا جو شمس لنگرودی کے بارے میں کہنا چاہ رہا تھا۔ خوش قسمتی سے یہاں اس کا موقع مل گیا۔

کتاب "ایران میں ماموریت"

یہ کتاب خاص توجہ اور اہمیت کی حامل ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کتاب میں مصنف کا کردار اور اس کی موقعیت انقلاب ایران کی تبدیلیوں میں اہم معلومات تک پہنچاتی ہے۔

پہلوی حکومت کی سیاسی شخصیت لیفٹیننٹ جنرل عبد اللہ آذر برزین سے گفتگو

۷۲۸ صفحات پر مشتمل کتاب (فرماندہی و نافرمانی) ایران کی شفاہی و تصویری تاریخ کا ایک مجموعی عنوان ہے کہ جو پہلوی دوم کے زمانے سے متعلق ہے جسے حسین دھباشی کی سرپرستی و کوششوں نے آراستہ کیا ہے۔

سردار محمد جعفر اسدی کی یاداشت

کتاب "تیسری ہدایت"

سید حمید سجاد منش نے کتاب’’ہدایت سوم ‘‘ میں سردار محمد جعفر اسدی (۱) کی بچپن سے لیکر مسلط کردہ جنگ کے خاتمہ تک کی یادوں کو تحریر کیا ہے۔ یہ کتاب ان ستر واقعات کو شامل ہے جن میں سردار اسدی کے جوانی کے دور اور شہیدمحراب آیۃ اللہ مدنی سے ملاقات ،انقلاب سے پہلے کی مزاحمتیں ،انقلاب کی کامیابی اور مسلط کردہ جنگ کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔

کتاب "یہ پانچ کیوبائی"

اس کتاب کے مرتبین، کتاب کے مقدمے میں ان پانچ کیوبائیوں (۲)کے بارے میں لکھتے ہیں:’’(یہ پانچ افراد) کیوبائی ہیں جو ریاست فلوریڈا میں رہتے تھے اور وہیں کام کرتے تھے۔۱۹۹۸ میں انہیں از قبل آمادہ شدہ اسکیم کے تحت حملہ کرکے گرفتار کر لیا گیا ۔اس وقت بل کلنٹن امریکہ کا صدر تھا اس نے ان پر امریکہ کے خلاف جاسوسی کا الزام عائد کیا ۔میامی کی فیڈرل عدالت میں گرفتاری کے دوسال تک ان کے مقدمہ کی سماعت کے بعد قاضی نے انہیں سزاکا حکم سنایا (اور وہ کیوبائی فخر سے کہتے تھے کہ ہم کیوبا کے لئے کام کرتے ہیں )۔

کتاب جولائی ۸۲

حمید داؤدی نے اپنی کتاب ’’جولای ۸۲‘‘ میں ان چار ایرانی سفارتی افراد کے بارے میں لکھاہے جنہیں ۳۲ سال پہلے اغوا کرلیا گیا تھا اور وہ اب بھی صیہونی قید میں ہیں ۔یہ کتاب ۵۲۴ صفحات پر مشتمل ہے ۔

کتاب "راہنمای تحقیق مصاحبہ‌ای، زمینہ و روش"

کتاب "راہنمای تحقیق مصاحبہ‌ای، زمینہ و روش" یعنی انٹریو کے زریعے تحقیق انجام دینا اور اس کا طریقہ نامی کتاب ایک دائرۃ المعارف ہے جس کے ازسر نوتعارف کی ضرورت ہے۔
...
11
 
جلیل طائفی کی یادداشتیں

میں کیمرہ لئے بھاگ اٹھا

میں نے دیکھا کہ مسجد اور کلیسا کے سامنے چند فوجی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔ کمانڈوز گاڑیوں سے اتر رہے تھے، میں نے کیمرہ اپنے کوٹ کے اندر چھپا رکھا تھا، جیسے ہی میں نے کیمرہ نکالنا چاہا ایک کمانڈو نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کرکے چلایا اسے پکڑو۔ اسکے اشارہ کرنے کی دیر تھی کہ چند کمانڈوز میری طرف دوڑے اور میں بھاگ کھڑا ہوا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔