کتاب ’’مجاہد پارسا‘‘ پر ایک نظر

نقاد: محیا حافظی
ترجمہ: صائب جعفری

2023-5-21


اسناد انقلاب اسلامی کے مرکز نے حوزہ علمیہ قم کے صد سالہ جشن تاسیس کے سلسلہ میں کتابوں کا ایک مجموعہ نشر کیا ہے۔ انہی کتابوں میں سے ایک کتاب ’’مجاہد پارسا‘‘ ہے۔ یہ کتاب آیت اللہ سید حسن موسوی شالی کی مجاہدت پر لکھی گئی ہے۔

یہ کتاب محمد کاظم عاملی کے قلم سے رشتہ تحریر میں آئی ہے۔ اس میں چار فصول میں آیت اللہ سید حسن موسوی شالی کی زندگی  کے واقعات بیان ہوئے ہیں۔ ان کی تعلیمی سرگرمیاں، ان کی دینی ، فرہنگی اور سیاسی مصروفیات کو چار فصلوں میں بیان کیا گیا ہے۔

آیت اللہ شالی انقلاب اسلامی کے قزوینی مجاہد ہیں۔ ان کی انقلابی سرگرمیوں کا آغاز ۱۵ خرداد (۵ جون) کے قیام میں تقریر سے ہوتا ہے۔ اس تقریر کے بعد ان کو گرفتار کر لیا جاتا ہے اور ان کی تقاریر پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔ ان کے دیگر کاموں میں  حوزہ علمیہ شہید مصطفیٰ خمینی کی تاکستان میں  تاسیس، آٹھ سالہ دفاع مقدس میں شرکت، امامت نماز جمعہ اور مجلس خبرگان رہنری کی نمائندگی شامل ہیں۔

یہ تحقیقی کتاب، انٹرویوز کے ذریعہ بنائی گئی ہے ۔ مصنف راوی اور جن دوسرے لوگوں کے ساتھ رابطہ میں ان کے انٹرویوز  کے ذریعہ اس کتاب کا متن اخذ کیا گیا ہے۔

پہلی فصل میں آیت اللہ شالی کے خاندانی پس منظر اور ان کی تعلیم کے بارے میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ فصل ۱۹۱۴ ء سے  ۱۹۳۳ء تک کے عرصہ کا احاطہ کرتی ہے۔  اس فصل کا آغاز شہر شال اور قزوین کے علاقہ کے احوال سے ہوتا ہے اور اس کے بعد راوی کے خاندان کے حالات اور پھر ان کی نجف کربلا اور سامرا میں تعلیم کے حصول کا احوال بیان کیا جاتا ہے۔

کتاب کی دوسری فصل  ۱۹۳۰ کے عشرہ کے دوسرے خمسہ پر مشتمل ہے۔ یہاں بیان ہوتا ہے کہ راوی ۲۳ سال کے بعد وطن واپس پلٹتا ہے۔ واپسی کے بعد وہ دین کی تبلیغ اور قزوین میں  علمی مدارس کی تقویت میں مشغول ہوجاتا ہے۔

 

تیسری فصل میں راوی کی سیاسی  سرگرمیوں کا تذکرہ ہے۔ اس حصہ میں توضیح کی خاطر انقلاب  اسلامی سے قبل کے کچھ واقعات اور اقدامات کا ذکر بھی کیا جاتا ہے۔ من جملہ، پیامبرﷺ کی زندگی پر مبنی فلم بنانے کا فیصلہ، صوبائی انجمنوں کا لائحہ عمل، ریفرنڈم، مدرسہ فیصیہ کا واقعہ، ۱۵ خرداد کا واقعہ، امام خمینی کی جلا وطنی، یہودیوں کے لئے شہر بنانے کی مخالفت، پہلوی حکومت کے خلاف بیانیہ، ۱۹ دی کا قیام، ۲۹ بہمن کا تبریز میں قیام، ۱۷ شہریور کی ریلی، عاشورا وغیرہ کچھ ایسے موضوعات ہیں جو اس کتاب کی تیسری فصل میں تفصیل کے ساتھ بیان ہوئے ہیں۔

چوتھی فصل میں آیت اللہ شالی کی انقلاب اسلامی کے بعد کی سرگرمیوں کا تذکرہ ہے۔ قزوین کی انقلاب کمیٹی کی تشکیل، امام خمینی کی نمائندگی اور تاکستان میں جمعہ کی امامت کے علاوہ   تعمیری جہاد  کے لئے افرادی قوت کی فراہمی، شال میں حزب جمہوری اسلامی کی تاسیس اور دفاع مقدس میں شرکت ان کے اقدامات میں شامل ہے۔ اسی طرح حوزہ علمیہ شہید مصطفیٰ خمینی  کی تاسیس اور مجلس خبرگان کی نمائندگی  بھی ان کی سرگرمیوں میں شامل ہے۔

اس کے کتاب کا ایک اچھا خاصہ حجم ضمیموں، اسناد اور تصاویر پر مشتمل ہے۔ یہ ضمیمہ جات چوتھی فصل کے بعد درج ہیں۔ کتاب کا آخری حصہ، منابع کی فہرست اور فہارس اشخاص و مکانات پر مشتمل ہے۔

اس کتاب کا پہلا ایڈیشن A5 سائز کے ۳۷۷ صفحات پر مشتمل تھا جو کہ ۲۰۲۲ میں چھپا اور اس کی قیمت ایک لاکھ تیس ہزار تومان تھی۔


 

 

 

 

 

 

 

 



 
صارفین کی تعداد: 1383


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 

گوهرالشریعه دستغیب کی یادیں

ہمارا مدعا یہ تھا کہ وہ ہمارے شوہروں یا بچوں کو لے گئے ہیں اور انہیں ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور انہیں مارنا چاہتے ہیں۔ بلاشبہ، دکاندار اپنے گھر والوں، دوستوں اور جاننے والوں کو بتاتے جو وہ بازار میں ہوتا دیکھ رہے تھے۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔