شہید مطہری کے لئے مرغی کا سالن

ترجمہ: یوشع ظفر حیاتی

2021-12-2


مرضیہ دباغ جو نوفل لوشاتو میں امام خمینی رح کی اہلیہ کے ہمراہ تھیں انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ایک آنلاین جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: اس زمانے میں یہ کوشش کی جاتی تھی کہ بہت ساری چیزوں کو چھپایا جائے اور معاملات خفیہ رکھے جائیں اور ملاقاتوں کو معمولی ملاقاتیں بنا کر پیش کیا جائے۔

اس زمانے میں امام خمینی رح کی اہلیہ اپنے رشتے داروں سے ملنے گئی ہوئی تھیں۔ امام خمینی رح نے مجھے بلایا اور کہا خانم طاہرہ آپ ان دوستوں سے کہیں کہ وہ دوپہر کا کھانا میرے ساتھ کھائیں۔ میں نے یہ اطلاع جناب مطہری وغیرہ کو دے دی۔

مرضیہ دباغ نے بتایا کہ اس زمانے میں وہاں حلال گوشت مشکل سے ملتا تھا اور اس دن ہم نے مرغی کا سالن بنا کر اسے پانچ حصوں میں تقسیم کرکے رکھا ہوا تھا۔

جب میں نے امام خمینی رح کے سامنے مرغی کا سالن رکھا تو امام نے فرمایا: آپ نے اپنا لئے کھانا رکھا ہے۔ میں نے کہا میں آپ کی اجازت سے دوسرے مکان میں جارہی ہوں۔امام نے فرمایا یہ نہیں ہوسکتا آپ یہیں کھانا کھائیں ۔ امام نے حکم دیا کہ ایک پلیٹ لاوں اور ہر پلیٹ میں سے اپنے لئے تھوڑا سا سالن نکال لوں اور سالن کی چح پلیٹیں بنا لوں۔ امام خمینی رح ان معاملات میں بہت زیادہ دقت نطر سے کام لیتے تھے اور دوسری طرف امام رح کی شہید منتظری پر بہت خاص عنایتیں تھیں اسی لئے انہیں کھانے پر مہمان بنایا تھا۔

دوسری عمارت میں ہم وہاں موجود افراد کے لئے بڑی تعداد میں انڈے ابال لیا کرتے تھے جو ہر فرد کو فرینچ بریڈ اور ٹماتر کے ساتھ دیئے جاتے تھے۔ اس زمانے میں ہم اتنے زیادہ انڈے ابالا کرتے تھے اور مہمانوں میں تقسیم کرتے تھے کہ رپورٹرز ہم سے سوال کیا کرتے تھے کہ آپ کے مذہب میں انڈے کس چیز کی علامت ہیں اور ہم جواب دیتے تھے کہ کسی چیز کی علامت نہیں ہیں بس سستا ہونے کی وجہ سے انہیں استعمال کیا جاتا ہے۔



 
صارفین کی تعداد: 2632


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
مہدی چمران کی یادوں کا ٹکڑا

لبنان کے شیعوں کی سپریم اسلامی کونسل کے اراکین کا ایران کا سفر

اس وقت امام خمینی نے مذکورہ وفد سے اپنے خطاب میں فرمایا تھا کہ سب سے قیمتی تحفہ جو آپ لوگ، ہمارے اور انقلاب کے لیے لائے ہیں وہ ڈاکٹر چمران ہے، اس ملاقات کے بعد امام خمینی نے ڈاکٹر چمران کو لبنان واپس جانے کی اجازت نہیں دی
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔