تحریک امام خمینی

پہلوی حکومت کے خلاف "اسلامی  جمیعت شیراز " کے سخت اعلان کی اشاعت

زہرا رنجبر کرمانی
ترجمہ: ابوزہرا

2021-9-22


5/19/1943 کی ایک رپورٹ میں ، صوبہ فارس کے ساواک نے اسلامی جمعیت شیراز  کے اعلامیہ نمبر 2 کی اشاعت کا زکرکیا، جو اس تنظیم کو ڈاک کے ذریعے بھیجا گیاتھا اور اس کے سپلائرز کی شناخت کرنے کی کوشش کی گئی۔  اعلامیہ حسب ذیل ہے:

تحریک مشروطہ

 ایران کے عوام ، ظلم اور انفرادی حکمرانی سے تنگ آکر عظیم علماء کی قیادت میں اٹھ کھڑے ہوئے ہیں  جنہوں نے بے شمار قربانیاں دے کر انفرادی حکمرانی کی بنیادوں کو اکھاڑ دیا ، لیکن ایک مشت وطن فروش لوگوں نے اس عظیم تحریک کو اپنے راستے سے منحرف کردیا۔  رضا شاہ کی حکومت کے سولہ سالوں کے دوران ، ہمارے ملک کی تقدیر کا تعین تہران کے بجاٸے لندن میں کیاجانے لگا ، اور یہ ناخواندہ شخص لندن کے احکامات کے آگے تسلیم تھا ، ان کے حکم سے ، اس نے مشہور آدمیوں کو قتل کیا۔


 قومی پارلیمنٹ کی تشکیل کو روکا۔ اپنے پورے دور حکومت میں، اس نے صرف ایک ریلوے تعمیر کی ، جبکہ اس دوران دوسرے ممالک، جیسے جاپان، اس مقام پر آگٸے کہ جہاں انہوں نے سات سال تک دنیا کی بڑی طاقتوں کا مقابلہ کیا، لیکن ایران نے دو گھنٹے تک مزاحمت نہیں کی۔ شاہی فوج کے تمام جرنیلوں اور جرنیلیوں نے بھاگنے کو ترجیح دی، اور جو باقی رہے انھوں نے اپنی غداری جاری رکھی، خدمت نہیں کریں گے (اب، جنگ کو تقریبا بیس سال ہوچکے، جاپان شکست خوردہ ہونے کے باوجود عالمی معیشت پر قابض ہے، لیکن ہم کہ جنھو ں اچھی خدمت کی  فتح کا سہرا محمد رضا پہلوی تھا  ہمیں دوروٹیوں کے لیے برطانوی اور امریکی آقاؤں کی جانب دیکھنا پڑتاہے،  بے روزگاری ہمیں ایک ایک کرکے خودکشی پر مجبور کر رہی ہے)۔  جو بات یقینی ہے وہ یہ ہے کہ محمد رضا پہلوی نے اپنے روسیاہ  باپ کو سفیدرو کیا ۔ 


ان تمام انتظامی اداروں میں ، ایک بھی شخص ایسا نہیں ہے جس نے انسانیت ، ضمیر اور عزت کی بو سونگھی ہو۔  تاہم یہ ناپاک  آئین اور آئینی حکومت کے غدار آئین کا جشن منا رہے ہیں۔  لیکن حقیقت یہ ہے کہ شاہ کی اس آئینی حکومت میں شاہ عہدہ  ایک غیر ذمہ دار اور رسمی عہدیدار کے علاوہ کچھ اور ہے کہ یہ محمد رضا ملک کے تمام معاملات میں مداخلت کرتا ہے۔  


وزیر اعظم ، آئین کے برعکس ، کھل کر تسلیم کرتے ہیں کہ وہ آرڈر کے مطابق آئے اور گئے۔  پارلیمنٹ میں کہا جاتا ہے کہ بادشاہ نے کہا اور اس کی منظوری ضروری ہے۔  ہر جرم ، ہر قتل اور قانون کی ہر خلاف ورزی کی  قانون کے مطابق سز اہو۔


تف ہو ان گونگے، ناجائز وکلاء پر، ان والدین پر جنہوں نے ایسے بے وقوف احمقوں کی پرورش کی۔ مسلمانو ، وطن کی محبت میں جاگو، آزادی کے لیے، اسلامی احکامات کے نفاذ کے لیے، اب آپ تسلیم کریں کہ یہ ہمارے مذہب، ضمیر اور انسانیت کا فرض ہے کہ بڑے حکام کی پیروی کریں ہم حسین علیہ السلام کی راہ کی پیروی کرتے ہیں۔ آئیے ملک کو بین الاقوامی استعمار ، پلید پہلوی خاندان اور منصور(1) جیسی حکومتوں کے ہاتھوں سے بچاٸیں۔


 .... ہم اس کے ذریعے تمام لوگوں کو بتاناچاہتے ہیں کہ ایران میں کوئی بھی ، یقینی طور پر کوئی بھی ، آزادی کے بنیادی حقوق سے لطف اندوز نہیں ہوتا۔  ہماری تمام کوششیں آئین کی آزادی اور تحفظ کے لیے ہیں۔

 

 [1]۔ منصور کا مطلب ہے اس وقت کا وزیراعظم۔حسن علی منصور



 
صارفین کی تعداد: 1950


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
جلیل طائفی کی یادداشتیں

میں کیمرہ لئے بھاگ اٹھا

میں نے دیکھا کہ مسجد اور کلیسا کے سامنے چند فوجی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔ کمانڈوز گاڑیوں سے اتر رہے تھے، میں نے کیمرہ اپنے کوٹ کے اندر چھپا رکھا تھا، جیسے ہی میں نے کیمرہ نکالنا چاہا ایک کمانڈو نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کرکے چلایا اسے پکڑو۔ اسکے اشارہ کرنے کی دیر تھی کہ چند کمانڈوز میری طرف دوڑے اور میں بھاگ کھڑا ہوا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔