آیت اللہ محلاتی کی تقریروں پر پابندی لگادی گئی
احمد ساجدی
ترجمہ: سیدہ رومیلہ حیدر
2019-2-2
۲ فروری ۱۹۷۵ کو شاہ کی خفیہ انٹیلیجنس ایجنسی ساواک کے اعلیٰ افسر پریوز ثابتی کے حکم پر آیت اللہ شیخ فضل اللہ محلاتی کے منبر پر بیٹھنے پر پابندی لگا دی گئی۔ اگرچہ آپ پر اسلامی انقلاب کی کامیابی کے زمانے تک پابندی لگی رہی، لیکن آپ جب مصلحت سمجھتے مسجدوں اور مذہبی رسومات میں تشریف لے جاتے اور اپنے گفتگو کے زریعے رائے عامہ کو حالات سے آگاہ کرتے رہتے تھے۔ انکا یہ عمل اس بات کا سبب بنا کہ ساواک نے چراغ پا ہو کر بالآخر انہیں ۱۹۷۸ کے ابتدائی مہینوں میں دوبارہ گرفتار کرلیا۔ آیت اللہ محلاتی سن ۱۹۳۰ میں پیدا ہوئے اور آپ نے اسلامی انقلاب کے بعد ملک کے مختلف عہدوں پر اپنی ذمہ داریاں ادا کیں۔ آپ ۲۰ فروری ۱۹۸۶ کو کہ جب آپ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی میں امام خمینی کے نمائندے کی حیثیت سے ذمہداریاں نبھا رہے تھے، ایک فضائی حادثے میں شہید ہوگئے۔ آپ کے ہوائی جہاز کو اس وقت کے عراقی ڈکٹیٹر صدام حسین کے فوجی لڑاکا طیارے نے اہواز کے نزدیک اپنے میزائیل کا نشانہ بنایا۔ اس ہوائی جہاز میں آپ سمیت چالیس دیگر افراد بھی سوار تھے۔
منبع: یاران امام به روایت اسناد ساواک، کتاب 48، حجتالاسلام فضلالله محلاتی، مرکز بررسی اسناد تاریخی، ج 2، ص 379 و ج 1، بخش زندگینامه
صارفین کی تعداد: 3420








گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
دامغان شہر کا 11 محرم(12دسمبر) سن 1978 کا واقعہ
س دن ’’عزاداری کے دستے دامغان شہر کی سڑکوں سے گزر رہے تھے، 11:30 بجے جب دستے شہر سے باہر نکل رہے تھے تو کچھ حکومت مخالف مسلح افراد نے ملک مخالف نعرے لگاتے ہوئے حکومت کے حامی دستوں پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں سارجنٹ محمد خدابندہ لو اور دس شہری زخمی اور دو شہری گولی لگنے سے ہلاک ہوگئے"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔

