آیت اللہ طالقانی کی اقتداء میں عید الاضحی کی نماز
2017-10-2
۱۵ مئی ۱۹۶۲ء، صبح ۸ بجے ، ساواک کی رپورٹ کے مطابق (اسی دن اور اسی وقت) آیت اللہ سید محمد طالقانی کی اقتداء میں عید قربان کی نماز باجماعت ادا ہوئی، جس میں انجینئرز، تاجر حضرات اور اسلامی تنظیموں کے طالب علموں کے تقریباً ۲۰۰ افراد نے شرکت کی۔ انھوں نے نماز کے بعد عید قربان کی اہمیت اور جناب ابراہیم علیہ السلام کی شرک مخالف جدوجہد پر روشنی ڈالی اور اشاروں کنایوں میں موجودہ حالات پر بھی تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ ایک خونخوار اور درندہ صفت گروہ جو تمام دنیا کے مسلمانوں کی مشکلات کا ذمہ دار ہے، کے چنگل سے رہائی کا واحد طریقہ یہ ہے کہ قرآن پاک کی تعلیمات پر عمل کیا جائے اور حق کے راستے میں جان، مال اور اولاد کو قربان کر دیا جائے۔ اس تقریر کے بعد آیت اللہ طالقانی کچھ ساتھیوں کے ہمراہ مسجد جامع نارمک کی طرف روانہ ہوگئے جہاں ادارہ اسلامی معلمین کی جانب سے ایک نشست رکھی گئی تھی اور تمام اسلامی تنظیموں کے سربراہان ایک مکتب توحید کی پیروی کرتے ہوئے اُس میں شریک تھے۔ آیت اللہ مرزا خلیل کمرہ ای نے اپنی تقریر کے دوران عیسائی آئین کی ترویج اور وسعت، عیسائی مبلغین کی فعالیت پر تشویش ظاہر کی اور ان تبلیغاتی سرگرمیوں پر خبردار کیا اور کہا کہ ا س کا سدّباب کیا جائے۔ نیز انھوں نے اسرائیل کی جانب سے تہران کے سیلاب زدگان کی مدد پر افسوس کا اظہار کیا۔
صارفین کی تعداد: 4123








گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
ان امریکیوں کو سزا، جنہیں ناموس سمجھ میں نہیں آتی
انہوں نے مجھے بتایا کہ ہمارے ساتھیوں نے غیرملکی مشیروں پر حملے کے لیے بہتر جگہوں کی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے مجھ سے ان جگہوں کا جائزہ لینے کو کہا۔ اس طرح ہم نے اگلی راتوں میں خوانسالار جیسی جگہوں کا جائزہ لیا۔"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔

