جاسوسی کے مرکز پر قبضہ
انتخاب: فائزہ ساسانی خواہ
ترجمہ: صائب جعفری
2023-8-7
میں وہ وقت بھول ہی نہیں سکتا جب ہمارے جوانوں نے ایک جاسوسی کے مرکز پر قبضہ کیا تھا اور کیا جنجال برپا ہوا تھا۔ شاید ایک سے کم کاعرصہ ہی ہوا تھا اور ہم بھی اسی وقت تازہ تازہ حج سے واپس پلٹے تھے۔ میں اور ہاشمی صاحب اور ایک اور صاحب کہ ان کا نام میں لینا نہیں چاہ رہا، تہران سے قم آئے۔ ہم امام خمینی سے ملاقات کے لئے گئے تاکہ ان سے پوچھیں کہ اب جنہیں ہم نے گرفتار کر لیا ہے ان کے ساتھ کیا کیا جائے؟ انہیں ایران میں قید رکھیں یا جانے دیں؟ یہ ایسا وقت تھا حکومت میں خود گو مگو کی کیفیتیں تھیں ایک جنجال تھا۔ ہم خود پریشان تھے کہ اب جاسوسوں کا کیا کیا جائے؟ جب ہمیں ہمارے دوستوں نے بتا یا کہ حالات فلاں ہیں، ریڈیو کچھ کہتا ہے، آمریکی کچھ اور کہتے ہیں، حکومتی ذمہ داران کا موقف کچھ اور ہے تو امام خمینی نے کچھ دیر سکوت اختیار کیا اور کہا: کیا تم لوگ آمریکیوں سے ڈر گئے ہو؟ بس یہی؟
میں نے بھانپ لیا کہ یہ واقعی ایک حقیقی سوال تھا: کیا امریکہ سے ڈرتے ہو؟
میں نے کہا: نہیں
امام خمینی نے فرمایا: پس پھر ان کو قید رکھو!
ایسا ہی مواقع ہوتے ہیں جہاں انسان کو یہ احساس ہوتا ہے کہ یہ مرد (خمینی) ناصرف یہ کہ تمام وسائل سے مملو اس سلطنت (امریکہ) سے اور اس کے مادّی اقتدار سے خود خوفزدہ نہیں ہوتا بلکہ یہ نہ ڈرنے کیی کیفیت اور دشمن کے مادی اقتدار کو کچھ نہ سمجھنے کی حالت دوسروں میں بھی منتقل کر دیتا ہے۔[1]
مجمع تشخیص مصلحت نظام کے اراکین سے ملاقات میں گفتگو۔[2]
[1] تہران میں امریکی سفارت خانہ کا ایک رکن
[2] گروہ مولفین، مدح خورشید، آیت اللہ خامنہ ای کے واقعات سے اقتباسات، موسسہ پژوہشی فرہنگی انقلاب اسلامی سال ۲۰۱۲۔ صفحہ ۱۱۴
صارفین کی تعداد: 1299








گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
لبنان کے شیعوں کی سپریم اسلامی کونسل کے اراکین کا ایران کا سفر
اس وقت امام خمینی نے مذکورہ وفد سے اپنے خطاب میں فرمایا تھا کہ سب سے قیمتی تحفہ جو آپ لوگ، ہمارے اور انقلاب کے لیے لائے ہیں وہ ڈاکٹر چمران ہے، اس ملاقات کے بعد امام خمینی نے ڈاکٹر چمران کو لبنان واپس جانے کی اجازت نہیں دی"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔

