تبریز کی فوجی گیریژن پر قبضے کا طریقہ کار
مترجم: ضمیر علی رضوی
2024-12-23
ملٹری لاجسٹک سے ایک میجر تھا جس نے پہلے ہی قاضی صاحب کی بیعت کرلی تھی. قاضی صاحب نے اس میجر سے کہا: "آپ گیریژن کے اندر رہیں اور جب بھی ضرورت پڑے گی میں آپ کو بتاؤں گا کہ کیا کرنا ہے". میں بہت زیادہ مطمئن نہیں تھا لیکن انہیں بہت اعتماد تھا. بعد میں مجھے پتہ چلا کہ وہ ایک مؤمن اور بہادر افسر ہے.
میجر نے کہا: "بید آبادی ڈرامے بازی کر رہا ہے اور وقت ضائع کر رہا ہے. اس کے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے. آپ بے دریغ گیریژن کو قبضے میں لے لیں".
میں نے کہا: "کیسے؟"
اس نے کہا: "آپ لوگ روزانہ گیریژن آمد و رفت کیسے کرتے ہیں؟ اس بار میں بھی آپ لوگوں کے ساتھ چلوں گا. میں اور قاضی صاحب کا بیٹا عام طور پر ساتھ ہی جاتے تھے.
میجر نے طریقہ کار کچھ اس طرح بتایا: "پہلے جب آپ اندر داخل ہوں گے تو ان سے کہیے گا کہ ہتھیار ڈال دیں. جب وہ ہتھیار میز پر رکھ دیں تو آپ انہیں اٹھا لیجئے گا اور چونکہ میں فوجی ہوں تو مجھے دے دیجیے گا. پھر اس سے بھی کہیے گا کہ اپنی پستول بھی آپ کے حوالے کردے، یا وہ دے دے گا یا نہیں دے گا اور ہو سکتا ہے کہ وہ آپ میں سے کسی پر گولی بھی چلا دے. میرے ہاتھ میں یوزی(مشین گن) ہوگی تو میں بھی فائرنگ کردوں گا. وہ ایک مارے گا میں چار ماروں گا، لیکن پھر بھی ممکن ہے کہ وہ آپ میں سے ایک یا دو پر گولی چلادے؛ آپ لوگ تیار ہیں؟"
میں نے کہا: "ہاں!"
طے پایا کہ قاضی طباطبائی صاحب، بیدآبادی کے لیے ہمیں ایک تحریر دیں گے تاکہ ہم وہ تحریر اسے دے دیں اور گیریژن قبضے میں لے لیں.( بدقسمتی سے بعد میں وہ تحریر گم ہوگئی).
قاضی طباطبائی صاحب نے مجھ سے کہا: "تم مت جاؤ، تم جوان ہو".
میں نے بھی کہا: "جناب اگر وہ مجھے مار دیں تو بہتر ہوگا. گیریژن کو حاصل کرنے کا ایک بہانہ مل جائے گا."
انہوں نے کہا: "میں نے اپنی زندگی گزار لی ہے، مجھے خود ہی جانے دو."
میں نے کہا: "جناب اگر آپ کو کچھ ہو گیا تو تبریز میں انقلاب کی رہنمائی کرنے والا کوئی بھی نہیں. یہاں انقلاب کی مرکزیت آپ کے ہاتھ میں ہے. کوئی بھی میری بات نہیں سنتا."
ایک گھنٹے کی بحث کے بعد وہ مان گئے کہ ہم دو جائیں گے.
وہیں قاضی طباطبائی صاحب کے گھر میں ہم نے غسل شہادت کیا اور انہی کی مرسڈیز 190 میں ہم، میجر کے ساتھ گیریژن چلے گئے. فوجی دربان نے ہمیں اندر جانے دیا. ہم اندر چلے گئے.
بیدآبادی نے کہا: "آئیے". ہم بیٹھ گئے. ہم نے کہا: "اپنے گارڈ سے کہیے کہ اپنا ہتھیار ہمارے حوالے کردے". اس نے کیا: "آخر کیوں؟"
ہم نے کہا: "جیسا کہہ رہے ہیں ویسا کیجیے!" میں نے قاضی صاحب کی تحریر میز پر رکھ دی.
اس نے کہا: "میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں. گیریژن آپ کی خدمت میں ہے."
اس کا رنگ اڑا ہوا تھا. اس نے اپنے گارڈ کو بلایا اور کہا: "بیٹا آؤ اور اپنا ہتھیار ان کے حوالے کردو." گارڈ نے گن لوڈ کرلی. ہم نے بھی آہستہ سے "لا الہ الا اللہ" پڑھ لیا.
اچانک بیدآبادی مڑا اور اس نے کہا: "یہ ایک آرڈر ہے". اس نے ہتھیار میز پر رکھ دیا اور میں نے اٹھا کر میجر کو دے دیا.
میجر نے بیدآبادی سے کہا: "اپنی گن بھی ہمارے حوالے کر دو". بیدآبادی اچانک کانپنے لگا اور اس کی باتوں میں کمزوری چھلکنے لگی. اس نے گن دے دی. ہم نے اس کی کارتوس کی پٹی بھی اتروالی .
لائبریری کے پیچھے ایک پرسنل کیریئر تیار تھا. ہم پیچھے کے دروازے سے باہر نکلے اور بیدآبادی کو پرسنل کیریئر کے ذریعے قاضی طباطبائی صاحب کے گھر لے گئے اور ان کے گھر کی اوپر والی منزل میں اسے قید کردیا.
اس کے بعد میں اور قاضی طباطبائی صاحب کا بیٹا گیریژن میں ٹھہر گئے اور ہم نے وہیں سے ڈاکٹر رجائی خراسانی اور ڈاکٹر کرانی کو فون کیا. وہ آئے، ہم نے منصوبہ بندی کی اور یونیورسٹی کے 300 طلباء کو لایا گیا تاکہ وہ گیریژن کی حفاظت میں مدد کریں.
قاضی صاحب کے گھر کی حفاظت کی ذمہ داری ایئر فورس کے جوانوں کو سونپ دی گئی.
اس دن شام کو ہم نے گیریژن میں میٹنگ کی اور عسکری امور کی انجام دہی کے لیے گیریژن کے ایک سینیئر افسر کو اپنا نائب مقرر کردیا. مجھے فوج کے عہدوں کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں تھی، میجر جو کہ عسکری امور کو جانتا تھا، اس نے کہا: "اگر آپ فوج میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو انہیں اعلیٰ ترین عہدے پر ہونا چاہیے". اس لیے ہم نے جنرل ارزیدی کو جو بیدآبادی کے نائب اور ایک تجربہ کار بزرگ تھے، صبح سویرے مقرر کردیا. اکثر فوجی اور ساواکی بھاگ چکے تھے. جب فوجی کسی کام سے شہر جاتے تھے تو وہ سادہ لباس میں ہوتے تھے اور جب وہ واپس آتے تھے تو گیریژن کے اندر فوجی لباس پہنتے تھے.
منبع: دهه پنجاه: خاطرات حسن حسن زاده کاشمری، علی خاتمی، محمد کاظم شکری، تدوین فرامرز شعاع حسینی، تهران، مؤسسه تنظیم و نشر آثار امام خمینی(ره)، عروج، ۱۳۸۷(2008)، ص ۹۶ - ۹۹.
صارفین کی تعداد: 52
گذشتہ مطالب
- فوج کے سربراہان سے مشروط ملاقات
- تبریز کی فوجی گیریژن پر قبضے کا طریقہ کار
- سیاسی جدوجہد کرنے والی خواتین کے لیے جیل کے حمام کی حالت
- حاجی مصطفی خمینی صاحب کی تجویز
- امام خمینی(ره) کی لائبریری کی غارت گری
- مراجع کرام کا قم سے نجف پیغام بھیجنے کا طریقہ
- نوجوان دوشیزہ نشان عبرت بن گئی
- اس آدمی کا پیچھے کیوں نہیں چھوڑ دیتے؟