ورکشاپ

زبانی تاریخ سے آشنائی – 9

متن کی تدوین

ترجمہ: محب رضا

2024-5-1


متن کی تدوین

تدوین

انٹرویو کا متن تدوین کرنے کے تین طریقے ہیں، ہماری پالیسی اس بات کا تعین کرتی ہے کہ کون سا طریقہ منتخب کرنا ہے۔

پہلا طریقہ: انٹرویو کے متن میں زیادہ تبدیلی نہیں  کی جاتی، اسے صرف رموز اوقاف کے ساتھ پڑھنے کےقابل بنایا جاتا ہے۔اگر بعض حصوں کو شائع کرنا مناسب نہ ہو تو راوی کے الفاظ کے بجائے  نقطے لگا دیئے جاتے ہیں اور آخرکار انٹرویو کا متن کم سے کم تبدیلیوں کے ساتھ شائع کیا جاتا ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی میں ایران کی غیر مکتوب تاریخ کا منصوبہ[1] اس طریقے کو اختیارکرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔

چونکہ اس طریقے میں یہ کہا جاتا ہے کہ ایک تاریخی دستاویز تیار کرنا مقصود ہے،اس لیے متن کی تدوین کے دوران کوئی تبدیلی نہیں کی جاتی اور سوالات و جوابات، اسی طرح شائع کر دئیے جاتے ہیں جس طرح کیے گئے تھے۔

دوسرا طریقہ :پہلے طریقہ کے بالکل برعکس ہے۔ اس طریقے میں کچھ ایڈیٹرز ،انٹرویو میں بیان کی گئی یادوں کا مطالعہ کرنے کے بعد ،انہیں  اپنے قلم سے دوبارہ لکھتے ہیں۔ اس طریقے میں انٹرویو سے معلومات حاصل کی جاتی ہیں، لیکن تدوین کے وقت ان کی شکل بدل جاتی ہے ۔

  • پہلے طریقہ میں ہم کم سے کم تبدیلی دیکھتے ہیں اور دوسرے طریقے میں زیادہ سے زیادہ ۔
  • پہلا طریقہ سند کے زیادہ قریب  ہےاور دوسرا طریقہ داستان کے۔
  • پہلے طریقہ میں مرتب شدہ متن مستند ہوتا ہے مگر جاذب نہیں  جبکہ  دوسرے طریقے  میں تیار کردہ متن پرکشش ہوتا ہے مگر مستند نہیں ۔
  • اگرچہ ان دونوں طریقوں کے قارئین اور طرفدار موجود ہیں، لیکن اہل فن میں یہ طریقے زیادہ مقبول نہیں ہیں۔ حتی کہ ہارورڈ یونیورسٹی کے غیر مکتوب تاریخ کے منصوبے کے دوران ،پہلی چند کتابوں کی اشاعت کے بعد کوشش کی گئی کہ زیادہ جاذبیت کے لیے  کام کرنے کے طریقے میں تبدیلیاں کی جائیں ۔

تیسرا طریقہ: یہ طریقہ درمیانی راہ ہے اور پہلے اور دوسرے طریقوں کا مجموعہ ہے ۔ غیر مکتوب تاریخ کی کتابوں کی تدوین میں اس طریقے سے مدد لی جاتی ہے ۔ اس کتابچہ کے تسلسل میں اس تیسرے طریقے کی توضیح پیش کی جائے گی۔

اس طریقہ (تیسرے طریقہ)  کے کئی مراحل ہیں جن کی ترتیب سے وضاحت  یہ ہے ؛

انٹرویو کے متن کا کئی بارمطالعہ

پہلے مرحلے میں انٹرویو کے متن کو کئی بار پڑھنا چاہیے۔ اس کام کی اتنی بارتکرار کرنا چاہئے کہ تدوین کرنے والا، راوی  کی آنکھوں سے دیکھنا  شروع کر دے۔ اس مرحلے پر، اس کو تمام یادداشتوں  پر ایسا احاطہ ہونا چاہیے کہ کہ راوی کی مانند تمام یاداشتوں کو اپنی زبان سے بیان کر سکے ۔

تکرار کاحذف کرنا

ہو سکتا ہے کہ مختلف انٹرویو سیشنز کے دوران  ایک جیسےموضوعات کی کئی بار تکرار ہو ۔دوسرے مرحلے میں ان تکراری موارد کو حذف کیا جاتا ہے۔البتہ  اس مرحلے کےدوران،سارے موارد محفوظ رہنے چاہیں اور کوئی چیز کم نہیں ہونا چاہیے۔

مبہم موارد کی تلاش

اگلے مرحلے میں، ایسی چیزیں تلاش  کرنا چاہیں جو ادھوری رہ  گئی ہوں یا تدوین کرنے والے کے لیے مبہم یا ناقابل فہم ہوں ۔

تکمیلی انٹرویو

نامکمل اور ناقابل فہم موارد کی نشاندہی کے بعد، ایک تکمیلی انٹرویو کے ذریعے ان کوراوی سے مکمل  دریافت کیا جاتا ہے۔ اور پھر،انٹرویو کے متن میں مناسب جگہ پر رکھا جاتاہے۔

مخاطب کا تعین

تدوین کرنے والے، پالیسی مرتب کرنے والے یا  پروجیکٹ مینیجر کو کتاب کے قارئین کا تعین کرنا چاہیے۔کتاب کی تدوین کا کام کرنے کے لیے یہ طے کرنا بہت اہم ہے کہ تیار شدہ کتاب کس طرح اورکس سطح خواندگی  کے مخاطبین  کے لیے لکھی جا رہی ہے تاکہ اس کی بنیاد پر اگلا مرحلہ، یعنی  تبین و تشریح انجام دی جا سکے۔مختلف منصوبوں میں مختلف اقسام کے مخاطبین ہوتے ہیں ،جیسے مثلاًتہران کے ہنری ادارے کے پائیدار ادب کے دفتر میں، عموماً انڈرگریجویٹ کےطلباء کو کتاب کا مخاطب قرار دیا جاتا ہے۔

مبہم ناموں اور نکات کی وضاحت

ممکن ہے کہ انٹرویو کے دوران راوی مختلف قسم کے نام استعمال کرے جیسے مقامات، حادثات، افراد، واقعات کے نام یا اصطلاحات وغیرہ، جو قارئین کے لیے مبہم یا ناآشنا ہوں ۔ اس مرحلے میں ضروری ہے اس طرح کے نام الگ کیے جائیں اور انکی تکمیلی توضیحات لکھی جائیں ۔جس طرح بتایا گیا ، یہ نام اورانکی  وضاحت ، کتاب کے لیے مشخص کیے  گئے مخاطبین کے اعتبار سے کی جانا چاہیے ۔

ناموں کی وضاحت

یہ وضاحتیں لازماً بنیادی منابع سے دریافت کی جانا چاہیے ۔ ہر موضوع کے بنیادی ماخذ مختلف ہوتے ہیں ۔مثال کے طور پر اگر امام خمینی (رہ) کی کسی تقریر کے بارے میں وضاحت لکھنی ہو تولازماً صحیفہ امام سے رجوع کرنا چاہیے؛ یا اگر ہم کسی شخص کی تاریخ پیدائش لکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں خوداس کا  شناختی کارڈاستعمال کرنا ہوگا یا پھراس شخص نے کہیں اپنی تاریخ پیدائش خودبتائی ہو۔اس عنوان سے ویکی پیڈیا جیسے ذرائع اس کام کے لیے موزوں اورمعتبرنہیں ہیں۔

ہم جو انداز (تحریر)ان  وضاحتوں کولکھنے کے لیے استعمال کریں وہ مختصر اور رواں ہونا چاہیے۔ تدوین کرنے والے کا ہنر یہاں نمایاں ہوگاکہ وہ کس انداز سے یہ وضاحتیں پیش کرتا ہے۔ان وضاحتوں کے آخر میں ان کا ماخذ ضرور بتانا چاہیے۔یہ تمام وضاحتیں کتاب کی فٹ نوٹ میں  آتیں ہیں ۔

ابواب کی دستہ بندی کا تعین

کتاب کی تدوین کے لیے مختلف طرح کی دستہ بندیوں پرغور کیا جا سکتا ہے۔انٹرویو  سیشن کے اعتبا ر سے دستہ بندی (جلسات کی دستہ بندی ) یا واقعات کے تاریخ وقوع کی بنیاد پر (زمانی دستہ بندی ) یا مختلف موضوعات کے اعتبار سے (موضوعاتی دستہ بندی) یا اس طرح کے دیگر نمونوں کو مثال کی طور پر پیش کیا جا سکتا ہے ۔ تدوین کرنے والے کو،انٹرویو کے متن کی بنیاد پر، دستہ بندی کا نمونہ منتخب کرنا چاہیے۔ یہ دستہ بندیاں  دراصل کتاب کے  ابواب ہوں گے۔

 


[1] https://iranhistory.net/



 
صارفین کی تعداد: 640


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 

اس آدمی کا پیچھے کیوں نہیں چھوڑ دیتے؟

اس نے مجھے مخاطب کر کے کہا: "تم لوگ کیوں اس آدمی کا پیچھا نہیں چھوڑ دیتے، وہ غدار ہے!". میں نے کہا: "(اس آدمی سے) آپ کا مطلب کون ہے کھل کر بتائیں گے. آپ کس کے بارے میں کہہ رہے ہیں؟' اس نے کہا: "میرا مطلب...". اس نے بہت بد تمیزی سے مرحوم امام کا نام لیا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔