عراقی قیدی اور مسلط شدہ کے راز-12

تالیف: مرتضی سرہنگی 
ترجمہ: سید نعیم حسین شاہ

2023-1-31


"میں نے ایک دستی بیگ، دو کمبل اور ادویات لیں اور کیمپ کی طرف چل پڑا۔ اور یہ جان کر آپ شاید یقین نہ کریں کہ جب ایرانی سپاہی آئے تو ہم سے بھائیوں کے طرح گلے ملے، کھانا پانی دیا اور ہمارے ساتھ تصویریں بنوائیں اور حتی کچھ تو ہمارے ساتھ ہنسی مذاق بھی کر رہے تھے۔ اور بلکہ انہوں نے بحیثیت ڈاکٹر بھی میرا احترام محفوظ رکھا۔ ان کا سلوک ادب اور محبت پر مبنی تھا۔ اس کے بعد وہ ہمیں مال غنیمت کی گاڑیوں میں بٹھا کر پیچھے لے آئے۔
 میں آپ کا انتہائی مشکور ہوں کہ آپ ہماری بیرک میں تشریف لائے۔ کاش کھانا ہم ساتھ کھاتے لیکن ہمیں والیبال مقابلے میں جانا ہے۔ ہاں اگر رپورٹرز آنا چاہیں تو خوشی ہوگی۔ امید ہے یہ مقابلہ دیکھ کر آپ اچھا محسوس کریں گے۔ ہو سکتا ہے ہم اچھے سپاہی نہ ہوں لیکن کھلاڑی برے نہیں ہیں ہم۔
البتہ آپ کے سوالوں کے جواب میں میں یہ کہوں گا کہ ہم سب، انقلاب اسلامی کے حامی و مخالف، بہر حال اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ اس جنگ کا آغاز خبیث صدام نے ہی کیا ہے۔ اس جنگ کے اہداف غیر معمولی ہیں جو اسلام دشمن طاقتوں نے طے کیے ہیں اور وہی اسلام کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ اور جب بعثی گروپ نے یہ بات جان لی کہ اسلامی انقلاب ان کی اساس کے لیے خطرہ ہے اور جلد ہی وسعت پیدا کر لے گا تو انہوں نے جنگ کا آغاز کر دیا۔ اور پہلے سے طے شدہ منصوبہ کے تحت جنگ شروع کی گئی اور اس گروپ نے آپ کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا۔ کئی صنعتی اور فوجی ادارے ان کے قبضے میں آ گئے اور ساتھ ہی ساتھ پروپیگنڈے بھی شروع کر دیے گئے تو ایسے میں دنیا کے آزاد منش لوگوں نے آپ کے انقلاب سے دفاع کیا، کیونکہ وہ بھی جانتے تھے کہ اس جنگ کا خاتمہ صدام کی نابودی اور آپ کی کامیابی پر ہوگا۔ اور یہ بات آپ سے بھی پوشیدہ نہیں اور پھر اللہ کا بھی یہ وعدہ ہے کہ جو اس کی مدد کرے گا، اللہ خود اس کا مددگار ہوگا۔"
*جاری ہے۔۔*



 
صارفین کی تعداد: 1726


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 

فوج کے سربراہان سے مشروط ملاقات

ان شرائط میں سے ایک شرط یہ تھی کہ ہمیں اس بات کی خبر پیرس پہنچانی ہوگی. ہمارے ساتھی اصرار کر رہے تھے کہ جو افراد اس ملاقات میں شرکت کرنے والے ہیں ان میں مجھے بھی شامل ہونا چاہیے.
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔