شہید جواد فکوری

مترجم: سید ریاض حیدر

2022-1-23


میجر جرنل پائلیٹ جواد فکوری(1938-1981) اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائیہ کے چیف اور انقلاب اسلامی کے ابتدائی اور ایران عراق جنگ کے دوران وزیر دفاع تھے, آپ 1981 میں جہاز گرنے کے سانحہ میں شہید ہوئے. 
 
جواد فکوری 1938 میں شہر تبریز کے ایک محلہ "چرانداپ, کوی شرکت" میں پیدا ہوئے ,آپنے پچپن میں اپنے خانوادہ کے ہمراہ شہر تہران حجرت کی, اپنی ابتدائی تعلیم تہران کے ایک قدیمی محلہ"دردار" میں واقع "اقبال اسکول" میں کی اور تعلیم متوسط اسی شہر میں واقع مروی کالج سے حاصل کی اور دپلومہ کی سند حاصل کی۔
 
1959 میں یونیورسٹی کا امتحان دیا اور میڈیکل کے مصمون میں داخلہ کے امتحان میں پاس ہوئے, مگر پائیلٹ بننے کے شوق کی وجہ سے اس مضمون کو ترک کرکے اسی سال أیئر فورس  یونیورسٹی میں داخلہ لیا, اور مقدماتی سلسلہ کے مکمل ہونے کے بعد ٹی٣٣ طیارہ کے ذریعہ اپنی پہلی مستقل پرواز مئی 1960 میں تہران میں دوشان نامی پہاڑوں کے آسمان میں انجام دی,  فکوری نے اسی شعبے کی اعلی تعلیم کے لیے امریکہ سفر کیا اور ڈیڑھ سال میں 236 گھنٹے پرواز کے ساتھ F4 کا لائسنس حاصل کیا 
 
ایران واپس آنے کے بعد لیفٹنٹ کے درجہ پر اسٹرائیکنگ کیمپ(مہرآباد تہران) منتقل ہوگئے, آپ 27 فروری, 1945 کو رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے اور آپکو اللہ نے 2 بیٹے اور 1 بیٹی عطا فرمائی۔ آپ انقلاب سے قبل مختلف اسٹرائیکنگ  آپریشنز کے کمانڈر تھے, آپ 1977 میں دوبارہ امریکہ چلے لے گئے اور فروری 1979 کو وآپس آیران پلٹ آئے۔ جواد فکوری 3340ساعت 54 طیارہ سے فلائٹ ٹریننگ کورس اور مخےلف جنگی طیارہ اڑانے والے دنیا کے سطح اول کے خلبانوں میں شمار ہوتے تھے ۔ آپ  1979میں تبریز کی اسٹرایکنگ بیس کے کمانڈر مقرر ہوئے۔ 
 
تبریز  میں سال کے آخری ایام میں علیحدگی پسند جماعت"حزب خلق مسلمین" کی طرف سے پہلی بدامنی کا شکار تھا, اس دوران  بہت سے  اسٹرایکنگ بیس کے کارکنان نے جو اس حزب کے حامی تھے فکوری سے اسلحہ اور گولہ بارود کا تقاصا کیا اور آپ نے انکی مخالفت کی جس کے بدولت انھوں نے آپکو یرغمال بنا لیا, اپکو 48 گھنٹے بعد پائلیٹ مصطفی اردستانی اور کچھ ائر فورس کے لوگوں نے آزاد کروالیا گیا, آپ باغی افراد کے مقابلہ میں کامیاب ہوئے  اور شہر تبریز کی اسٹرائیکنگ بیس 2 میں امن و امان کیا اور بعد میں تہران میں اسٹرائیکنگ بیس 1 کے کمانڈر مقرر ہوئے اور یہاں بھی بیس کے کارکنان کے ہمراہ منافقین اور انکے طرفداروں کے فتنوں کو ناکام بنایا۔ فکوری 1979 کے آخری دنوں میں  ائر فورس آپریشن کے معاون مقرر ہوئے, اور 1980 میں آپکو امام خمینی رح نے ائیر فورس کا کمانڈر مقرر فرمایا۔ 
 
فکوری نے 8 جولائی 1980میں "شہید نوزہ ائیر بیس" کو نجات  دلانے میں ناقابل فراموش کردار ادا کیا اور اس سلسلے میں امام خمینی رح کو خط لکھا جسمیں باغیوں اور انکے خاندانوں  لیے اپنی ذمہ داری کے تعین کا تقاضہ کیا, جسکے جواب میں امام خمینی  رح نے فرمایا   تھا کہ ان لوگوں کو پورا حق ہے کہ ایران اسلامی میں فلاح و بہبود کے ساتھ اپنی زندگی بسر کریں۔فکوری شہید محمد علی رجائی کے دور حکومت میں اپنی پوسٹ پر باقی رہتے ہوئے وزیر دفاع کے منصب پر بھی فائز ہوئے. 
 
4ستمبر 1980 میں مسلط شدہ جنگ کے دوران فکوری نے تمام کمانڈرز کو صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے دشمن سے مقابلے کے لیے آمادہ رہنے کی درخواست کی تاکہ دشمن کا سنجیدگی  کے ساتھ مقابلے کیا جاسکے۔ اسی طراح اسٹرائکنگ بیس 1 کو دشمن کا مقابلہ کرنے کا حکم جاری کیا جس کے نتیجہ میں ایرانی پائلیٹون نے  ائیر بیس کوت اور شعیبیہ کو  بصرہ کے علاقہ ہومہ میں بمباری کا نشانہ بنایا۔ 
فکوری نے ائیر بیس کی  معاونت کے ہمراہ "کمان 99 آپریشن البرز" کے منصوبہ پر عمل درآمد کیا  کہ پہلہ ہی گھنٹے میں تمام عاقی ائیر بیسوں پر "غیر از الولید" حملہ آور  ہوئے اور یہ آپریشن بسبب 140 فروند لڑاکا جہاز آپریشن 140 فروندی کے نام سے معروف ہوا۔
 
مسلط شدہ جنگ کے شروع ہونے کے دو ہفتہ بعد فکوری نے  الولید ائیر بیس کے بارے میں رپورٹ طلب کی اور اس پر جدید بمبار طیارون سے حملہ کا منصوبہ پیش کیا جس پر ائیر فورس کے سربراہوںکی توثیق کے بعد عمل درآمد ہوا اور  4 اپریل 1981 میں کامیابی حاصل ہوئی۔
 
اسی طرح ثامن الحجج ع آپریشن اکتوبر 1981 کا منصوبہ تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا, اس آپریشن میں کامیابی کے 7 دن بعد آپنے لشکر 77 کے آپریشن  کیمپ میں عاقی قیدیوں کے پاس ماہشہر کے علاقے میں ولی اللہ فلاحی اور کمانڈر جنرل سید موسی نامجوی کے ہمراہ دورہ کیا۔ اکتوبر 1981 کی شام فکوری نے چند کمانڈروں کے ہمراہ آپریشن میں کامیابی کی رپورٹ پیش کرنے کے لیے ائیرکرافٹ 130 سے تہران کی سمت سفر کیا جو کہریزک کے علاقہ میں گر کر تباہ ہوگیا جسمیں اپ اور آپکے ہمرہ افراد میجر جنرل ولی الله ، کرنل موسی نامجوی, یوسف کلاہدوز اور محمد جہان آرا اور کچھ مسافر شہید ہوئے, امام خمینی نے اس حادثہ پر تعزیتی بیان جاری کیا اور پورے ملک میں عبوری صدارتی کونسل  نے تین روزہ عمومی سوگ کا اعلان کیا.  
بریگیڈیئر جنرل جواد فکوری اور دیگر شہداء کے جسد خاکی کی  افسری یونیورسٹی تہران کے سامنے تشییع ہوئی اور انہیں گلزار شہدائے بہشت زہراء تہران میں سپرد خاک کیا گیا۔ 
 
 



 
صارفین کی تعداد: 2896


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 

منجمد گوشت

ایک افسر آیا، اس نے پوچھا: یہ ملزم کون ہے؟ جیسے ہی اس نے مجھے دیکھا، کہنے لگا: ارے جناب آپ ہیں، عجیب بات ہے؟! میں سمجھا کوئی اہوازی عرب ہے!
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔