سب سے زیادہ دیکھے جانے والے

حاج یکتا کی یادداشتوں کا ایک ٹکڑا
اپنے دیگر ساتھیوں کی طرح وہ بھی طھران کا پتہ پوچھ رہا تھا۔ جیسے ہی ہماری نظریں ادھر ہوئیں اس نے اندھیرے میں دوڑنا شروع کردیا اور علی دنیا دیدہ کا برسٹ اسکا پیچھا کرنے لگا۔

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔

