زبانی تاریخ اور اُس کی ضرورتوں پر انٹرویو – آٹھواں حصہ

ضرورت کی اشیاء اور وسائل

حمید قزوینی
ترجمہ: سید مبارک حسنین زیدی

2017-6-15


زبانی تاریخ کا انٹرویو لینے کیلئے کچھ ایسی اشیاء اور وسائل کی ضرورت ہوتی ہے کہ انٹرویو لینے والے کیلئے ضروری ہوتا ہے کہ انٹرویو کی جگہ کیلئے روانہ ہونے سے پہلے انہیں مہیا کرے۔ اگر انٹرویو کی صوتی یا ویڈیو ریکارڈنگ کرنی ہو تو ریکارڈنگ کے مناسب اور معیاری وسائل پہلے سے  تیار کرلے۔ اس بارے میں بعض نکات کی رعایت ہونی چاہئیے۔ ذیل میں ان میں سے کچھ کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے۔

۱۔ معیار

واضح ہے کہ ریکارڈنگ کیلئے ہمیشہ معیاری وسائل سے استفادہ کیا جائے تاکہ آواز اور ویڈیو کی معیاری ریکارڈنگ ہوسکے۔ آج کے دور میں ٹیکنالوجی کی ترقی کی وجہ سے ریکارڈنگ کے آلات مسلسل پیشرفت کی حالت میں ہیں۔ زبانی تاریخ کے شعبے میں انٹرویو لینے والے کو اس چیز کی طرف خاص توجہ دینی چاہئیے۔ گذشتہ زمانے میں، بہت پرانی بات نہیں، کیسٹیں ریکارڈنگ کا سب بے اہم آلہ تھیں، موجودہ دور میں نہ صرف یہ کہ ان کا کہیں ذکر نہیں ہے بلکہ (ان کی جگہ) ریکارڈنگ کے ڈیجیٹل آلوں نے لے لی ہے۔ جو کہ چھوٹے بھی ہیں اور ان کی میموری بھی زیادہ ہے اور ریکارڈنگ کا معیار بھی بہت اچھا ہے۔ ریکارڈنگ کے ان جدید آلوں نے انٹرویو لینے والے کے کام کو آسان کردیا ہے۔

مجموعی طور پر زبانی تاریخ کے انٹرویو لینے والے کیلئے ضروری ہے کہ ہمیشہ ریکارڈنگ کے ایسے آلوں سے استفادہ کرے کہ جن کے ذریعے معیاری ریکارڈنگ ہوسکے۔ ہمیں نہیں بھولنا چاہئیے کہ ممکن ہے ہمارا یہ انٹرویو راوی سے ملاقات کا آخری موقع ہو وار اس کام میں کسی بھی قسم کی کوتاہی کے نتیجہ میں نہ صرف انٹرویو لینے والے یا راوی کا نقصان ہوگا بلکہ تاریخ کا بھی ایک سنگین نقصان ہوگا۔

۲۔ تیاری اور مشق

انٹرویو کے وسائل کی تیاری کا ایک تقاضا یہ ہے کہ انٹرویو لینے والا گروہ انٹرویو کے مقام پر روانہ ہونے سے پہلے انٹرویو میں استعمال ہونے والے وسائل کو تیار کرلے اور انہیں آزمالے اور ان کی نسبت پوری ذمے داری قبول کرے۔ بعض اوقات ایسا دیکھا گیا ہے کہ انٹرویو لینے والا شخص یا گروہ مقررہ مقام پر پہنچنے کے بعد ریکارڈنگ کے وسائل میں کسی فنی مشکل کی طرف متوجہ ہوئے ہیں یا کسی چیز کی کمی میں مبتلا ہوئے ہیں اور یہی چیز سبب بنی ہے کہ کام صحیح سے انجام نہ پاسکے اور راوی کے حقوق پامال ہوں اور پروجیکٹ ناکامی سے دوچار  ہوجائے۔

اس چیز کی طرف اس وقت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے کہ جب ریکارڈنگ کے وسائل مختلف لوگوں کے اختیار میں رہتے ہوں۔

اسی طرح دوسری طرف سے ریکاردنگ کرنے والا عملہ، انٹرویو لینے والے گروہ سے علیحدہ ہے، اسی لئے ریکارڈنگ کے آلات کی تیاری اور مناسب جگہ کے حوالے سے پہلے سے ہماہنگی ہوجانی چاہئیے۔

۳۔ لوازمات

ریکارڈنگ سے مربوط ہر آلے کو کچھ لوازمات کی ضرورت ہوتی ہے،  انہیں بھی پہلے سے تیار کرنا اور ساتھ رکھنا ضروری ہے؛ مثال کے طور پر بیٹری، چارجر، میموری کارڈ، اسٹیند اور کیمرے کے دیگر لوازمات، پروجیکٹر (اگر ضرورت ہو)، اسٹیشنری وغیرہ۔

اس بارے میں قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ بعض اوقات ریکارڈنگ کے نئے آلوں میں ان کے چھوٹے ہونے کے علاوہ ایک اور خاصیت جو نظر آتی ہے وہ یہ کہ ان کیلئے لوازمات بھی کم چاہئیے ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پہ صوتی ریکارڈنگ کے آلوں میں پیش رفت کی وجہ سے بعض موقعوں پہ مائک کی ضرورت نہیں ہوتی۔

اسی طرح سے توجہ رکھنی چاہئیے کہ چاہے راوی تعاون کرنے کیلئے تیار بھی ہو، اس بارے میں کسی بھی طرح کا نقص اور کمزوری ہونے کے باوجود راوی سے اس کمی یا نقص کو برطرف کرنے کیلئے اصرار کرنا انٹرویو لینے والے گروہ کا راوی کے سامنے اچھا اثر نہیں ڈالے گا۔

۴۔ وسائل کا حجم

وسائل کا حجم اور تعداد  اتنی زیادہ نہیں ہونی چاہئیے کہ راوی کے کام میں رکاوٹ یا پریشانی کا سبب بنے۔ در واقع وسائل، انٹرویو کے معیار، راوی کی شرائط اور جگہ کے مطابق ہونے چاہئییں۔ مثال کے طور پر گھر یا راوی کے دفتر میں انٹرویو کے  وسائل کا حجم ایک اسٹودیو کے وسائل کے برابر ہو۔

اسی طرح سے اگر انٹرویو لینے والا، تنہا انٹرویو لے رہا ہو تو اسے ایسے وسائل سے استفادہ نہیں کرنا چاہئیے کہ ان کا استعمال اور کنٹرول کرنا انٹرویو لینے میں توجہ کی کمی اور صحیح سے انٹرویو لینے میں رکاوٹ کا سبب بنے۔ 



 
صارفین کی تعداد: 4009


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔