زبانی تاریخ اور اُس کی ضرورتوں پر انٹرویو – پانچواں حصہ

ہدف معین کرنا

حمید قزوینی
ترجمہ: سید مبارک حسنین زیدی

2017-6-13


زبانی تاریخ میں انٹرویو تحقیق کا ایک ایسا طریقہ کار ہے جس  میں دوسری کسی بھی تحقیق کی طرح اہداف معین ہونے چاہئیے۔ ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہئیے کہ تاریخ نگاری  میں کسی ہدف کے بغیر لوگوں کی یاد داشتوں کے ریکارڈ کو  زبانی تاریخ نہیں سمجھا جاسکتا۔ بہت سے ایسے ادارے اور میڈیا سینٹر  ہیں جو کسی ایک دن کی یاد یاکسی شخصیت کے احترام کی خاطر سیاسی، ثقافتی، معاشرتی یا فوجی کمانڈروں کی یادوں کو مختلف انداز میں ریکارڈ کرکے منتشر  کرتے ہیں، لیکن وہ لوگ اس چیز کو طے نہیں کرتے کہ یہ مطالب مخاطب اور تاریخ کی کونسی ضرورتوں کو پورا کر رہے ہیں۔

اگر کوئی انٹرویو تاریخی لحاظ سے انجام پائے، تو اُس کے اہداف ومقاصد کو  ایک مسئلے یا مرکزی سوال کی صورت میں بیان ہونا چاہئیے اور اس طریقے پر انٹرویو شروع ہو کر اپنے اختتام تک پہنچے۔ لہذا ضروری ہے کہ سوال یا مسئلہ تحقیق صاف و شفاف ہو اور ایسے انداز میں پیش کیا جائے کہ جس کے شروع میں حد اقل ایک دو جملے لکھے ہوں یا محقق کے ذہن میں مشخص ہو اوروقت اور جگہ کے لحاظ سے  اُس کی حدود  اور سرحدیں واضح ہوں۔

جیسا کہ انٹرویو کا ہدف، ایک شخص کے تجربوں کو  ریکارڈ کرنا ہے اور اُس کا مقصد  اُس شخص کے زندگی نامہ کی تدوین ہے، جائز ہے کہ پروجیکٹ کے آغاز میں اُسے واضح طور پر پیش کیا جائے۔ اگر انٹرویو کا ہدف ایک تحقیقی موضوع کو بیان کرنا ہے تو ضروری ہے کہ اُس کی حدود کو معین کیا جائے تاکہ انٹرویو کے تمام افراد (راوی، محقق اور مخاطب) کیلئے اُس کی ایک واضح تصویر موجود ہو۔ یہ بات ، کسی فوجی آپریشن کی تشکیل کی کیفیت، ایک ادارے کی تاریخ یا سیاسی گروہ کی کارکردگی جیسے انٹرویوز میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔

اسی طرح بحث  میں داخل ہونے سے پہلے ضروری ہے پروجیکٹ میں موجود مفاہیم کی تعریف بیان کی جائے۔ مثلاً جب ہمارا ہدف، انقلاب اسلامی کی کامیابی سے پہلے مارکسسٹی کاروائیوں کے نتائج کے بارے میں تحقیق کرنا ہو، تو ضروری ہے کہ ہم مفاہیم سے مربوط اپنی تعریف  کو واضح کریں۔ کیونکہ سماجی گروہوں، ماہرین اور تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کے پاس موجود مختلف تعریفوں کی وجہ سے، یہ کسی چیز پر ایک مشترکہ نگاہ نہیں ہوگی اور یہی چیز پروجیکٹ کے متن اور طول و عرض میں ابہام ایجاد کرنے کا سبب بنے گی۔

ہدف کی اقسام

تحقیق کے اہداف اور مسائل دو اصلی  اور ذیلی گروہ  میں پیش ہوسکتے ہیں۔ زبانی تاریخ کے بعض پروجیکٹ میں، مسئلے یا اصلی ہدف کے بیان کے بعد، ذیلی موضوعات اور سوالات بھی بیان ہوتے ہیں۔ کچھ موارد میں محقق اصلی ہدف کو پیش کرنے کے بعد، اپنے مقصد اور اُس کی حدود میں پروجیکٹ کو پیش کرنے کے مراحل کے انداز   اور اُس کی کیفیت کو بیان کرتا ہے۔ بعض تحقیقات میں بھی پروجیکٹ کے سوالات یا ذیلی اہداف کے جگہ صرف اصلی ہدف کو بیان کیا جاتا ہے۔

عام طور سے اصلی ہدف، تحقیق کے راستے کو معین کرتا ہے اور ذیلی اہداف جو اصلی ہدف کے سوالات کی شاخیں ہوتی ہیں، پروجیکٹ کے پہلوؤں کو  واضح کریں گی۔ اہمیت کی حامل بات یہ ہے کہ ہر تحقیق میں بہت سے ذیلی اہداف  ہوسکتے ہیں۔

اس کے علاوہ جیسا کہ زبانی تاریخ کو کارکردگی اور اُس کی ہویت کی بنیاد پر بنیادی تحقیقات سے زیادہ قریب سمجھا جاسکتا ہے، اُس کے اہداف اس طرح منظم اور معین ہونے چاہئیں جو مسائل کے کشف، تعریف، وضاح



 
صارفین کی تعداد: 3880


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔