آیت ا ... کمالوند کی زندگی کے آخری ایام کی سرگرمیوں پر ایک نظر

امیر عزیزی
ترجمہ: سید مبارک حسنین زیدی

2017-4-3


آیت ا... روح ا ... کمالوند لرستانی سن ۱۹۰۱ء میں شہر خرم آباد میں پیدا ہوئے۔ (۱)

سن ۱۹۶۲ء سے ۱۹۶۴ء تک کا زمانہ ان کی سیاسی سرگرمیوں کے عروج کا زمانہ ہے۔ وہ ۱۹۶۲ء میں اکتوبر کے مہینے سے لیکر دسمبر کے مہینے تک صوبائی انجمنوں کی قرار داد کو لغو کرنے کے ماجرے میں امام خمینی (رہ) سے کافی نزدیک تھے۔ اکثر وہ (امام خمینی تک) اپنے پیغام آیت ا ... طاہری خرم آبادی سے بھجوایا کرتے تھے۔ آیت ا ... طاہری خرم آبادی کہتے ہیں کہ آیت ا... کمالوند، امام خمینی (رہ) سے کہا کرتے تھے: "آپ جب مناسب سمجھیں گے میں تب تہران جاکر حکومتی عہدیداروں سے بات کرونگا یا اگر آپ حکم دیں گے تو ہم بازاروں کو بند کردیں گے۔" (۲)

ان کی سیاسی جدوجہد کے دوران کو دو رُخوں سے دیکھا جاسکتا ہے؛ علماء کی پہلوی حکومت کی انتہائی مخالفت کے زمانے سے پہلے اور اس کے بعد۔ ان اختلافات سے پہلے آیت اللہ ... کمالوند کی کوششوں اور پارلیمنٹ کے انتخابات کے امید واروں کی حمایت کا اس زمانے میں نتیجہ نظر آیا تھا اور ان کے حمایت یافتہ امیدوار  انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے۔ پہلوی حکومت سے اختلافات کے بعد کی جدو جہد میں، ان کے مراجع تقلید بالخصوص امام خمینی (رہ) سے ہم نظر ہونے اور مراجع کی طرف سے ان کے امین ہونے کا پہلو نظر آتا ہے۔

آیت ا... کمالوند نے محمد رضا پہلوی سے ملاقات میں نصیحتیں کیں اور اسے اپنے مرضی سے قانون، اسلامی نظریات اور عوام مخالف فیصلوں کے سنگین نتائج سے خبردار کیا؛ جنہیں شاہ نے قبول نہیں کیا۔

ایک مرتبہ ۵ جون سن ۱۹۶۳ء کے واقعے کے بعد اور امام خمینی (رہ) کی خیریت معلوم  کرنے کیلئے مختلف شہروں کے علماء تہران پہنچے۔ وہ بھی تہران گئے اور تمام علماء کی درخواست کی بناء پر یہ طے پایا آیت ا... کمالوند شاہ سے ملاقات کریں تاکہ اسے امام (رہ) کے خیریت سے ہونے کی خبر پہنچائی جائے اور ان کی گرفتاری کے سنگین نتائج سے آگاہ کیا جائے۔ انھوں نے غصے کے عالم میں شاہ سے ملاقات کی اور بالآخر امام خمینی (رہ) سے کسی ایک عالم کی ملاقات کی اجازت لے لی۔ (۳)

پہلی دفعہ سن ۱۹۶۳ء کے مارچ کی ابتداء میں  آیت ا... کمالوند تہران کے علماء کی گزارش پر وہاں گئے تھے اور ان (لوگوں) کی مصلحت کے لئے انھوں نے شاہ سے ملاقات کی ۔ آیت ا ... طاہری خرم آبادی جو کہ آیت ا... کمالوند کے نزدیکی لوگوں میں سے تھے اور ان کے اور قم کے علماء کے درمیان واسطہ تھے، اس ملاقات کے غیر علنی ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں: "تہران کے جو علماء اس معاملے میں شامل تھے جیسے کہ مرحوم آشتیانی اور مرحوم بہبہانی، وہ اس نتیجے پہ پہنچے کہ آقائے کمالوند شاہ سے ایک ملاقات کریں۔ حتی مجھے نہیں معلوم کہ اس مسئلے کے بارے میں قم کے علماء کی رائے لی گئی یا نہیں؟ ... بہرحال تہران کے علماء کی مرحوم کمالوند کی شاہ سے ملاقات کیلئے یہ دلیل تھی کہ کسی ایک فرد کو  رسمی لیکن غیر علنی طور پر شاہ سے ملاقات کیلئے بھیجیں تاکہ وہ اس سے بات کرے اور اسے سمجھا سکے کہ اس طرح کے کام نہ کرے۔ اس ملاقات کی خبر کہیں بھی شائع نہیں ہوئی۔ آقائے کمالوند نے حتی ۵ جون کے واقعے سے پہلے مجھے بھی اس بارے میں کچھ نہیں بتایا تھا لیکن امام خمینی (رہ) سے ملاقات میں انہیں یہ بتایا تھا۔ (۴)

آیت ا ... کمالوند شاہ سے ملاقات کے بعد قم روانہ ہوئے اور ان کے قم پہنچنے سے پہلے ساواک کے مرکزی  دفتر نے ساواک کے قم کے دفتر کو ان کے قم پہنچنے کی خبر دی۔ (۵)

اس بناء پر آیت ا ... کمالوند کے اس سفر کی تاریخوں کو یوں سمجھا جاسکتا ہے: خرم آباد سے تہران کی طرف سفر: ۶ سے ۱۱ مارچ کے درمیان؛ شاہ سے ملاقات: ۱۱ سے ۱۳ مارچ اور قم پہنچنے کی تاریخ ۱۴ مارچ۔

سن ۱۹۶۳ء کے اپریل کے مہینے کے درمیانی دس دنوں میں پہلوی حکومت کے سیکیورٹی کے کارکنان نے فیصلہ کیا کہ آیت ا ... کمالوند کو علماء کو قائل کرنے اور مذہبی طاقتوں اور حکومتوں کے درمیان موجود اختلافات کو حلّ کرنے کیلئے قرار دیں۔ علی کمالوند، اسد ا... علم کے دفتر کے رئیس اور آیت ا... کمالوند کے چچا زاد بھائی نے یہ خبر انہیں پہنچائی۔ آیت ا ... کمالوند نے اس موضوع کو امام خمینی (رہ) اور قم کے بقیہ علماء کے سامنے رکھا اور طے پایا کہ وہ پہلے تہران جائیں اور پھر حکومتی عہدیداروں سے ملاقات کرکے ان کا پیغام لیکر قم کے مراجع تقلید سے ملاقات کرنے قم آئیں۔ اسی غرض سے اپریل کے د رمیانی دس دنوں میں وہ تہران روانہ ہوئے  اور اس وقت کے س اواک کے رئیس، پاکروان سے ملاقات کرکے واپس قم پلٹے اور آیت ا ... طاہری خرم آبادی کے گھر امام خمینی (رہ) سے ملاقات کی۔ (۶)

وہ کہتے ہیں کہ: "امام خمینی (رہ) درس کے بعد ہمارے گھر آئے اور انھوں نے تقریباً ایک گھنٹہ آقائے کمالوند کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔ ہم کمرے میں نہیں تھے کہ ہمیں ان کی باتوں کا علم ہوت۔ لیکن آقائے کمالوند نے مجھے بعد میں بتایا کہ ان کے تہران جانے کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔

خود آقائے کمالوند کے الفاظ یہ تھے کہ قم کا رئیس شاہ کا قرب حاصل کرنا چاہتا ہے، اسی لئے اس نے اس طرح کی رپورٹ بناکر تہران بھیجی ہے (کہ جس میں علماء کے ساتھ صلح و آشتی کیلئے فضا کو سازگار بتایا ہے)۔ حکومتی لوگ اسی لئے میرے پاس آئے اور کہا کہ آپ اس کام کو انجام دیں۔ (۷)

آیت ا ... کمالوند جب واپس آئے اسی دوران حوزے کے طالب علموں کیلئے فوجی ٹریننگ کو لازمی قرار دینے کا حکم جاری ہوا۔ انھوں نے اس معاملے پر پہلوی حکومت کی شدید مخالفت کی۔ یہی وجہ بنی کہ سیکورٹی کے محکمے کے عہدیدار، ان سے اس موضوع کے متعلق ملاقات کرنے کیلئے قم سفر کریں۔ آیت ا ... کمالوند نے سن ۱۹۶۳ء میں اپریل کا آخری عشرہ قم میں گزارا جس میں ہر شب انھوں نے امام خمینی (رہ)، آیت ا ... گلپائیگانی اور آیت ا ... شریعتمداری کے ساتھ ایک مشترکہ ملاقات کی، جس کی ہر نشست انہی حضرات میں سے ایک  ایک کے گھر منعقد ہوئی۔ ان  ملاقاتوں کا اصلی موضوع حالات حاضرہ کے مسائل اور پہلوی حکومت کو ردّ عمل ظاہر کرنے کی نوعیت کے بارے میں تھی کہ جس  کیلئے حتی لرستان کی قبائل کو متحرک کرنے کے مسئلے پر آیت ا ... گلپائیگانی کے گھر میں بات ہوئی، جس کی امام خمینی (رہ) نے مخالفت کی۔ مذکورہ ملاقاتیں قم کے مراجع کے درمیان تفہیم و تفاہم اور وحدت نظر کے اعتبار سے اچھی خاصی مؤثر رہیں اور ان کے درمیان پہلے سے زیادہ نزدیک ہونے کا سبب بنیں۔ پہلوی حکومت کے عہدیداروں نے ایک مرتبہ پھر موقع سے فائدہ اٹھایا اور آیت ا ... کمالوند کو علماء اور حکومت کے درمیان آشتی کروانے کی تجویز دیدی۔ جس کے لئے مراجع تقلید اور بالخصوص امام خمینی (رہ) کی طرف سے کچھ شرطیں رکھی گئیں۔ جن میں اسد ا ... علم کو برطرف کرنا، حکومت کی طرف سے معانی مانگنا اور شریعت اور آئین کے مخالف قوانین کو ختم کرنا بھی شامل تھا۔ آیت ا ... کمالوند نے یہ مطالبات اور شرطیں حکومتی عہدیداروں تک پہنچائیں۔ ان کی طرف سے اسے قبول نہیں کیا گیا اور بالآخر وہ قم سے خرم آباد کی طرف روانہ ہوگئے۔ (۸)

آیت ا ... کمالوند کی کوشش اگرچہ مطلوبہ نتائج تک نہیں پہنچ سکی لیکن اس کی وجہ سے پہلوی حکومت کی حقیقت اور بدنیتی عوام اور ان لوگوں کے سامنے عیاں ہوگئی جو حکومت کے ساتھ گٹھ جوڑ کو مصلحت سمجھتے تھے۔

شہرِ خرم آباد، آیت ا ... کمالوند کی وجہ سے اور ان کے اور حوزہ علمیہ کمالیہ کے بقیہ اساتذہ اور طالب علموں کے مراجع تقلید اور اسلامی تحریک کے قائدین کے ساتھ قریبی رابطوں کی وجہ سے ۵ جون کے قیام سے دور نہیں رہ سکا۔ (۹)

خرم آباد کی مذہبی قوتوں نے تقاریر اور اعلانات کی کیسٹیں اور اشتہارات قم سے منگائے ہوئے تھے اور ۵ جون کے واقع کے خلاف ردّ عمل ظاہر کرنے کا لائحہ عمل طے کرلیا گیا تھا لیکن پولیس کے سیکورٹی کمیشن بننے کی وجہ سے انہیں روک دیا گیا۔

پہلوی حکومت سے وابستہ افراد کے کہنے پر جب ساواک یہ کوشش کر رہی تھی کہ شاہ اور اس کے ۵ جون کے اقدامات کی حمایت میں ٹیلی گراف ارسال کرے، آیت ا ... کمالوند نے خرم آباد کی مذہبی قوتوں کو یکجا کرکے عوام کی جانب سے اسلامی تحریک کی حمایت کا اعلان کیا اور ایک ٹیلی گراف کے ذریعے امام خمینی (رہ) کی آزادی کا تقاضا کیا۔ ۱۶ جون سن ۱۹۶۳ء میں بھی ساواک کی دخالت کی وجہ سے اور ٹیلی گراف کی ممنوعیت کے سبب انھوں نے ایک ٹیلی گراف  عَلَم (اس وقت کے وزیر اعظم) کو ارسال کیا۔ لرستان کی ساواک نے اسی دن اس کی ایک نقل، ۱۴۹۵ نمبر کے ساتھ، ۱۶ جون سن ۱۹۶۳ء کو مرکزی دفتر بھیج دی اور اس میں تذکر لکھ دیا: "اس لئے کہ بہانے کی تلاش میں رہنے والے آشوب طلب لوگوں کو کوئی بہانہ نہ مل سکے، مناسب سمجھا گیا کہ ارسال کر دیا جائے۔" (۱۰)

پہلوی حکومت کے ردّ عمل دکھانے اور ان سرگرمیوں کے ساتھ ایران کی مذہبی قوتوں کی ۵ جون کے قیام کے بعد سب سے اہم تحریک مختلف شہروں کے علماء کی تہران کی طرف ہجرت اور امام خمینی (رہ) کو آزاد کروانے کی کوشش تھی۔ یہ ہجرت حکومت کی طرف سے گرفتار ہونے والوں پر کیس بنانے اور سزائے موت دینے کی دھمکی سے شروع ہوئی اور سن ۱۹۶۳ء کے جولائی کے آخری پندرہ دنوں تک جاری رہی۔ (۱۱) آیت ا ... کمالوند کی تہران ہجرت کا واقعہ حکومتی سندوں اور رپورٹوں میں نقل کیا گیا ہے۔ (۱۲)

آیت ا ... کمالوند  ۶ مئی سن ۱۹۶۴ء کو دنیا سے رخصت ہوگئے اور ان کے چہلم کا پروگرام پہلے سے طے شدہ منصوبے کے مطابق شاندار طریقے سے منعقد ہوا، جو کہ ہر چیز سے بڑھ کر لرستان کے عوام کی اسلامی تحریک کی قیادت سے یکجہتی کو ظاہر کر رہا تھا۔

حوالہ جات:

۱۔  دریکوند، روح الدین ، بر بال ملائک (مرکز انعقاد کنونش برائے تجلیل آیت‌الله کمالوند)، طبع اوّل، انتشارات فقه، ۲۰۰۵ء،  ج2، ص11

۲۔ ایضاً

۳۔  روحانی، حمید، نهضت امام خمینی‌(ره)، موسسه طباعت  و نشر عروج، ۲۰۰۲ء ، ص 223 و 556

۴۔  احمدی، محمدرضا، خاطرات آیت‌الله طاهری خرم‌آبادی، تهران، مرکز اسناد انقلاب اسلامی ، ۱۹۹۸، ص 160و 161

۵۔ مرکز اسناد انقلاب اسلامی، سند نمبر 72-202  

۶۔ آیت‌الله طاهری خرم‌آبادی کی یادیں، ص 187-190

۷۔ ایضاً ، ص 191

۸۔ ایضاً، ص ۱۹۱- ۱۹۷

۹۔  دوانی، علی، ایران‌ کے علماء کی تحریک، مرکز اسناد انقلاب اسلامی، ج4، ص327-328

۱۰۔ مرکز اسناد انقلاب اسلامی، سند نمبر ۸۱۲۶ – ۴۲۶

۱۱۔ ایران‌کے علماء کی تحریک، ج4، ص422-424

۱۲۔  مرکز اسناد انقلاب اسلامی، اسناد نمبر120-116، 9-117 اور 2-120؛ امام خمینی (رہ) کے ساتھی ساواک کی دستاویزات کے مطابق: شهید آیت‌الله حاج شیخ محمد صدوقی، تاریخی دستاویزات کا تفتیشی مرکز، ۱۹۹۸ء، ص 15



 
صارفین کی تعداد: 3670


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔