ایران کی معماری پر زبانی تاریخ کا ایک مقدمہ


2015-9-2


ایران کی معماری پر (لوگوں کی بیان کردہ زبانی تاریخ) زبانی تاریخ کا ایک مقدمہ پبلشر "روزنہ" کی طرف سے منتشر ہوا اور جلد ہی کتاب فروشوں کی دکانوں پر بھیج دیا جائے گا۔

اس کتاب کی لکھنے والی خاتون سیدہ متیرہ ہاشمی ہیں۔ اس کتاب کی ابتداء میں استاد مہر داد قیومی بید ہندی نے تقریظ لکھی ہے۔ آپ نے اس مقدمہ میں فارسی زبان میں لفظ "تاریخ" اور پھر اس کی اضافت زبانی کی طرف کیوں دی گئی ہے؟ کی وضاحت کی ہے۔ پھر زبانی تاریخ اور معماری کے درمیان آپس میں کیا رابطہ ہے؟ اس کو بیان فرمایا ہے۔

وہ اپنی اس تقریظ کے آخر میں لکھتے ہیں کہ "کتاب حاضر معماری ایران کی "زبانی تاریخ" پر لکھی جانے والی پہلی کتاب ہے۔ بلکہ یہ دنیا کی سطح پر چند لکھی گئی محدود کتابوں میں سے ایک ہے جو معماری پر لکھی گئی ہیں" انھوں نے معماری پر تخصص کرنے والے افراد کیلئے اس کو مفید "منبع" قرار دیا اس کتاب کا مزید تعارف آگے پیش کیا جائے گا۔

سیدہ متیرا ہاشمی مؤسسہ علمی بنیاد فرہنگی کی ایڈیٹر اور رائٹر ہیں، انھوں نے شہید بہشتی یونیورسٹی سے مطالعات معماری پر M.A اور یونیورسٹی علم و صنعت سے  B.A کی ڈگری حاصل کی ہے۔

قابل توجہ بات یہ ہے کہ اس محقق کے جلسہ دفاعیہ کی خبر اسی عنوان سے "زبانی تاریخ در تاریخ معماری ایران؛ در آمدی بر مباحث نظری، عملی" ۱۳۹۰ ش چاہنے والوں تک پہنچی، تاکہ مطالعات معماری ایران پر تخصص کرنے کیلئے M.A کی ڈگری شہید بہشتی یونیورسٹی کے شعبے معماری اور شہر سازی سے حاصل کی جاسکے۔

اس کے علاوہ اُن کے سوابق علمی میں سے ایک زبانی تاریخ پر منعقد، علمی اور تخصصی نشست میں شرکت اور "زبانی تاریخ کے سلسلے میں مختلف آراء و انظار" پر مشتمل ایک مقالہ پیش کرنا ہے۔ اس کے علاوہ زبانی تاریخ پر چھپنے والے ہفتگی رسالہ کے شمارہ نمبر ۱۰۰ میں اپنے نوٹس تحریر کیے ہیں۔

کتاب کی فہرست ، دو حصوں اور چھ فصلوں پر مشتمل ہے

حصہ اول: زبانی تاریخ ایران، علم کے میدان میں

۱۔ پہلی فصل، تعریف

۲۔ دوسری فصل، فوائد اور ضرورت

۳۔ تیسری فصل، گذشتہ تاریخ (History)

حصہ دوم

معماری ایران کی (خاطرات پر مبنی) شفاہی تاریخ عمل کے میدان میں

۴۔ چوتھی فصل، معلومات کی جمع آوری

۵۔ پانچویں فصل، پروسیسنگ اور دستاویزات

۶۔ چھٹی فصل، وضاحت اور تدوین

فہرست منابع

پروفائل

مؤلف نے پیشگفتار میں "زبانی تاریخ " کی تعریف اور ایران میں اُس کی  قدامت کو بیان کرنے کے بعد کتاب کی فصلوں کے بارے میں کیوں اور کیسے کا جواب دیتے ہوئے تمام موارد کی وضاحت کی ہے کتاب کے اختتام  پر انھوں نے ڈاکٹر قیومی، آغا علی رضا کمری اور ڈاکٹر کیانوش کیانی کا شکریہ ادا کیا ہے۔

پشت جلد پر اس نے کچھ اس طرح نوٹ تحریر کیا ہے: "شفاہی تاریخ  یا زبانی تاریخ(لوگوں کے خاطرات پر مبنی) جدید تاریخ کا شعبہ ہے، جس کا ایران کے چند آخری دس سالوں میں بڑا استقبال ہوا ہے۔

اگرچہ مختلف تنظیمیں اسی زبانی تاریخ  کے سلسلے میں کوششیں کر رہی ہیں لیکن ابھی بھی ایران میں یہ طریقہ زیادہ رائج نہیں ہوا ہے۔

"زبانی تاریخ" لوگوں کی یادداشتوں پر مبنی تاریخ ہے، اب جب کہ ایران میں معماری کی تاریخ کے منابع بہت کم رہ گئے ہیں اور جو باقی ماندہ آثار ہیں وہ بھی مٹتے جا رہے ہیں اسی لیے اب  زبانی تاریخ سے حاصل کردہ معلومات کی اہمیت زیادہ ہوگئی ہے۔

آج بھی ایران میں معماری کے بہت سے قدیم شواہد موجود ہیں کہ جن سے لوگ غافل ہیں۔ ہمارے پاس زبانی  تاریخ مٹنے والی ہے، ایران میں معماری پر ماضی کی تاریخ جو آج بھی لوگوں کے سینوں میں پوشیدہ ہے اس سے پہلے کہ ہم اس قیمتی معلومات سے ان کے مرنے کے ساتھ محروم ہوجائیں بیدار ہونا چاہیے۔

کتاب حاضر  زبانی تاریخ  کے علمی اور عملی مباحث کے سلسلے میں ایک لمحہ فکریہ ہے۔ "زبانی تاریخ " معماری ایران کے قیمتی شواہد کو محفوظ کرنے کے سلسلے میں پہلا قدم ہے۔

اس کتاب کے پہلے حصے میں، زبانی تاریخ  کی تعریف اور معماری ایران کی  زبانی تاریخ کو بیان کیا گیا ہے اسکے علاوہ "اہمیت"، "فائدہ اور ضرورت" "زبانی تاریخگذشتہ تاریخ" دنیا اور ایران کے لیول پر۔ کتاب کے دوسرے حصے میں:

مباحث عملی تاریخ شفاہی؛ ایران کی معماری پر لوگوں کے خاطرات، انٹرویوز، معلومات کی جمع آوری سے دستاویزات کی تیاری، پھر شواہد کی چھان بین، اختتام کار، ایک زبانی تاریخ کی تدوین۔

 



 
صارفین کی تعداد: 5004


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔