شاہی جشن کا بائیکاٹ

ترجمہ: محب رضا

2023-12-12


شہنشاہی جشن کا بائیکاٹ

1350 میں، امام نے 2500 سالہ شہنشاہی جشن کے بائیکاٹ کے حوالے سے ایک اعلان جاری کیا۔ جناب ہاشمی رفسنجانی اس اعلان کا ہاتھ سے لکھا ہوا نسخہ لائے اور میرے حوالے کر دیا۔ بعد میں ہم اس اعلان کو چھاپنے اور تقسیم کرنے کے لیے انہی کے ساتھ رابطہ کیا۔ اعلان کو چھاپنے کے ذمہ دار جناب محمود نیکنام تھے، جو اس وقت طالب علم تھے۔ اسی دوران ان کی ملاقات علیرضا کبیری نامی ایک فرد سے ہوئی جو کہ مجاہدین میں سے تھے۔ وہ سابق شہباز سٹریٹ میں ایک پرنٹنگ پریس کے ملازم تھے۔ چونکہ کبیری اس کام کو جانتے تھے، اس لیے انہوں نے ہمارے لیے ایک دستی پرنٹنگ مشین خریدی، اس پرنٹنگ مشین کو محمود نیکنام، اپنے والد جناب احمد نیکنام کے باغ، جو کہ "موتور آب" اسٹریٹ (سابق نوشیروان اسٹریٹ) پر واقع تھا، لے گئے۔ وہاں ہم نے ان اعلانات کو بڑی تعداد میں چھاپا۔ اس کے بعد، اس خاطر کہ یہ مشین پکڑی نا جائے، باغ کے ایک کونے میں بیلچے سے زمین کھود کر اسے مٹی میں گاڑ کر چھپا دیا، اور اعلانات باغ سے باہر لیجا کر تقسیم کر دیے۔ ہمارا تقسیم کرنے کا طریقہ کار بھی بہت اچھا تھا اور اس کا موجد تقریباً میں ہی تھا، اور یہ وہی، مشہد میں اعلانات تقسیم کرنے والا طریقہ ہی تھا۔ کچھ اعلانات کو ہم جناب مہدوی کنی کے گھر لے گئے۔ ان کی رہائش گاہ شہدا چوک میں خورشید اسٹریٹ (سابق ژالہ اسٹریٹ) پر تھی۔

ہم ان میں سے کچھ اعلانات جناب ہاشمی رفسنجانی کے گھر اور کچھ میرے گھر اور کچھ مسجد موسیٰ بن جعفر لے گئے۔ یہ اعلانات پانچ چھ جگہوں پر تقسیم کیے گئے۔ اس کے بعد یہ اعلان، ایک کتابچے کی شکل میں تبدیل ہو گیا۔ اس خاطر، کہ اعلان چھاپنے کی جگہ کا پتہ نہ چلے اور ساواک اس جانب متوجہ نہ ہو کہ وہ ایران میں چھاپے گئے ہیں، ہم نے سوچا کہ کہیں گے کہ اعلان نجف میں چھاپے گئے ہیں تاکہ اگر اس سلسلے میں کسی کو گرفتار کیا جائے تو وہ دیگر افراد کو تلاش کرنے کے درپے نا ہوں اور دوسرے لوگ پکڑے نا جائیں۔ ایک دن جب ہم جناب کبیری کے ساتھ بازار تھے تو اتفاق سے ایک دکان میں ایک کتاب پر نظر پڑی کہ جس پر "الامام الحمیسی" لکھا ہوا تھا۔ میں نے کبیری سے کہا کہ ہم "الحمیسی" کو "خمینی" میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ اس کے نیچے "مطبع الآداب نجف الاشرف" بھی لکھا ہوا تھا۔ ہم نے کتاب خریدی۔ آقا کبیری جس پرنٹنگ پریس میں کام کرتے تھے، اس کاروائی کو خفیہ رکھنے کی خاطر رات کے وقت اس کتاب کو وہاں لے گئے، اور کتابچوں کی مطلوبہ تعداد پر کندہ کر کے ہمیں لا کر دے دیا۔ اس لیے وہ پہلے لوگ جنہوں نے 1350 میں آقا خمینی کو "امام" کہا، ہم تھے۔ اس وقت ہمارا مقصد یہ نہیں تھا کہ انہیں امام کہیں۔ بلاشبہ جناب روحانی وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے جناب سید مصطفیٰ کی رسم قل خوانی میں آقا خمینی کو منبر پر "امام" کہا۔ اعلان چھاپنے میں ہمارے ساتھ تعاون کرنے والے دیگر لوگوں میں آیت اللہ سعیدی کے بیٹے محمد آقا سعیدی اور جناب مہدوی تھے،جو کہ دکاندار اور تاجر تھے۔

منبع: خاطرات حجت‌الاسلام و المسلمین سیدمحمدمهدی طباطبایی شیرازی، تدوین طاهره خدارحمی، تهران، مرکز اسناد انقلاب اسلامی، 1397، ص 168 - 170.

 

 



 
صارفین کی تعداد: 366


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔