اعلانات کے پمفلٹ تقسیم کرنے کا طریقہ

ترجمہ: محب رضا

2023-6-27


قائن شہر میں، میں اعلانات لکھتا تھا اور امام کے آنے والے بیانات کے اسٹینسل بناتا تھا اور ہم انہیں اپنے ایک ساتھی کے تعاون سے تقسیم کرتے تھے۔ یعنی اگر دو سے زیادہ لوگ ہو جاتے تو راز فاش ہو جاتا۔ ہمارا اصرار تھا کہ دو سے زیادہ لوگ نہ ہوں۔ 1356 سے پہلے کے سالوں میں، اعلان تیار کرنا اور تقسیم کرنا واقعی مشکل تھا۔ ہم جس طرح اسے انجام دیتے تھے وہ بہت بہترین طریقہ تھا، اور یہ طریقہ ڈاک کے ذریعے خط بھیجنا تھا۔ امام کے بیانات جو یہاں [قم] اور تہران میں ہما ری افرادی قوت کے توسط سے چھاپے جاتے تھے، پم انہیں تہران، شاہرود یا ساری سے پوسٹ کر دیتے تھے۔

ہم نے ایسے گروہ بنائے تھے جن کا کام صرف یہ تھا کہ ایک شہر جائیں (مثال کے طور پر، ساری) اور وہاں سے پورے ملک کے آئمہ جمعہ اور جدوجہد کرنے والے افراد وغیرہ کو یہ بیانات اور اعلانات پوسٹ کر دیں۔

7 تیر [ہفتم تیر، چوتھے ایرانی مہینے کی سات تاریخ] کو شہید ہونے والے جناب عباس علی ناطق نوری اس تنظیم کے بنانے والوں میں سے ایک تھے۔ ہم نے انھیں تہران میں اعلانات دیتے تھے اور وہ انہیں مختلف شہروں میں پوسٹ کرد یتے تھے۔

منبع: دهه پنجاه: خاطرات حسن حسن‌زاده کاشمری، علی خاتمی، محمدکاظم شکری، تدوین فرامرز شعاع حسینی، تهران،‌ مؤسسه تنظیم و نشر آثار امام خمینی(س)، عروج، 1387، ص 29 - 30.

 

 



 
صارفین کی تعداد: 746


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔