"آش پشت جبھہ" کتاب سے یادوں کا ٹکڑا
انقلابی ٹیچر، طاغوتی پرنسپل
راوی: شھناز زکی
قدس سیکنڈری اسکول کے صحن میں داخل ہوئی۔ اسکول کی پرنسپل اپنے دفتر کی کھڑکی کے شیشے سے مجھے گھور گھور کر دیکھ رہی تھیں۔ ایس الگ رہا تھا کہ میرے ہر قدم پر وہ زیر لب کوئی چیز مجھ پر نثار کررہی تھیں۔ میں دفتر میں داخل ہوئی۔ پرنسپل اور انکی اسسٹنٹ کوٹ اور دامن پہنے ہوئے کاندھوں پر بال پبیلائے ایک دوسرے کے ساتھ ایک ہی لائن میں بیٹھی ہوئی تھیں۔ میں نے اپنا پوسٹر پرنسپل کے سامنے رکھا۔ انہوں نے اپنا سر اٹھائے بغیر مجھ سے کہا: " خالی کلاس نہیں ہے محترمہ، ساریمدرسہ فیضیہ میں امام خمینی رح کے ساتھ یادگاری تصویر
ہم وہاں سے پیدل چل کر مدرسہ فیضیہ پہنچے۔ امام خمینی رح مدرسہ میں داخل ہوئے۔ ہم بائیں ہاتھ کی طرف مڑ گئے۔ وہاں پہلے دوسرے حجرے کے پاس امام خمینی رح بیٹھ گئے۔ اسی طرح سارے طالبعلم بھی انکے اردگرد بیٹھ گئے، امام خمینی رح کے چہرے پر شدید غم کے آثار نمایاں تھے۔مہدی چمران کی بعض یادیں
مجلس اعلائے شیعیان لبنان کے اراکین کا سفر ایران
مصطفی بھائی حکام کی جانب سے اس لبنانی وفد کے ساتھ اتنے سرد برتاؤ وہ بھی انقلاب کے اتنے حساس دنوں میں اتنی غفلت اور عدم توجہ پر بہت زیادہ غصے میں تھے۔ لیکن کسی نہ کسی طرح یہ وفد تہران اور امام خمینی رح سے ملاقات کے لئے بالآخر پہنچ ہی گیا اور یہی وہ سفر تھا جس میں ڈاکٹر مصطفی چمران ایران آئے تھےبیت المقدس آپریشن اور خرمشہر کی آزادی
بہرحال میں بیت المقدس آپریشن کے دوران جنوب چلا گیا لیکن میری تہران اور کرمانشاہ کے درمیان رفت و آمد مسلسل رہتی تھی۔ جس رات آپریشن شروع ہوا میں جنوب میں نہیں تھا، لیکن میرے ساتھی وہیں موجود تھے۔آمل شہر کا قیام
15 میٹر کے فاصلے پر حاج آغا منصوری نیسان گاڑی کی طرف آئے تاکہ اسے بند کرسکیں اور اسکی چابی انہیں دے دیں۔ اچانک، پیکان کے مسافروں نے انہیں اشارہ کیا کہ وہ جنگل ہیں۔ منصوری صاحب نے جب ہمیں دیکھا تو انہوں نے کہا کہ آپ کیوں آئے ہیں؟ اور میں نے بھی پوچھا، "آپ یہاں کیوں کھڑے ہیں؟" انہوں نے کہا، "یہ جنگل ہیں"۔ حسن بابائی نے اپنی پستول سے گولی چلائی اور کہا، "ہم کمیٹی کے لوگ ہیں"مقام معظم رہبری کے بیانات سے امام خمینی رح کی مجاہدانہ زندگی اور سیرت کا ایک ٹکڑا
صدور انقلاب
جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، میں ان کی رائے کی صداقت کا زیادہ سے زیادہ قائل ہوتا گیا۔ تقریر مکمل ہونے کے بعد اور واپس لوٹنے کے بعد میں نے اپنے دوستوں سے کہا: "یہ بیان اور امام کی رائے مجھے پہلے عجیب لگ رہی تھی، لیکن تقریر کرنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ یہ خیال بالکل درست ہے۔شہید اسد اللہ لاجوردی کی یادداشتوں کا ایک ٹکڑا
مجاہدین خلق سے پہلی مُد بھیڑ
جب اللہ کی راہ میں رکاوٹ جیسے موضوع پر پہنچی تو اچانک یہ موضوع ویتنام اور ہو چی من کی طرف مڑ گیا اور قرآن کی تفسیر کے عنوان سے ان کے بارے میں بہت سی باتیں ہونے لگیں! اللہ اکبر! خدا کی راہ میں رکاوٹ کا ویتنام سے کیا تعلق ہے؟سردار محمد جعفر اسدی کی یادداشت کا ٹکڑا
فتح البین آپریشن کے بعد
مجھے یاد ہے کہ کسی نے بھی تھکاوٹ کا بہانہ نہیں بنایا۔ کمانڈروں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ہمیں دشمن کو وقت نہیں دینا چاہئے اور ابتکار عمل کا موقع ضائع نہیں کرنا چاہئے جو ہم نے بڑی محنت اور تلخیوں کے ساتھ حاصل کیا ہےتحریک خواندگی کی ماہر تعلیم زہرا میر جلیلی کی یادیں
جو کام بھی آجائے
جب بسیج کی گاڑی تلگرد میں جنگی مارچ کرتی تھی تو عوام اپنی استطاعت کے مطابق جو کچھ ہوسکتا تھا لے آتی تھی۔ بعض افراد کی استطاعت بس پرانے کپڑوں تک محدود تھی۔ اسی لئے ہفتے میں دو دن ہم نے پرانے کپڑے دھونے کے لئے مخصوص کردیئےسردار محمد جعفر اسدی کی یادداشتوں کا ایک ٹکڑا
جاودانہ جھوٹ
میں نے کہا: " کیا آپ مسعود رجوی کو دیکھنا چاہتے ہیں؟" اس نے کہا: " یہ تو میری خدا سے دعا ہے۔" میں نے کہا: "آپ نے اتنی بڑی خدمت کی ہے تو اس کا انعام تو آپ کو ملنا چاہئے"۔ اس نے دوبارہ برا بھلا کہنا شروع کردیا۔رہبر معظم انقلاب اسلامی کی یادداشتوں سے ایک اقتباس
حسینیہ ارشاد کے بانی
اگرچہ ان کے پاس ایک منصوبہ تھا لیکن یہ محرم الحرام کی سات اور آٹھویں تاریخ تھی جب انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اب حسینیہ نہیں آئیں گے اور پھر حسینیہ کے معاملات سے نکل گئے۔ جناب مطہری کے جانے سے حسینیہ حقیقی معنوں میں اپنی روح سے خالی ہو گیا تھا۔ایک یاد، ایک خبر اور پانچ سرکاری رپورٹس پر مبنی
دامغان شہر کا 11 محرم(12دسمبر) سن 1978 کا واقعہ
س دن ’’عزاداری کے دستے دامغان شہر کی سڑکوں سے گزر رہے تھے، 11:30 بجے جب دستے شہر سے باہر نکل رہے تھے تو کچھ حکومت مخالف مسلح افراد نے ملک مخالف نعرے لگاتے ہوئے حکومت کے حامی دستوں پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں سارجنٹ محمد خدابندہ لو اور دس شہری زخمی اور دو شہری گولی لگنے سے ہلاک ہوگئےسب سے زیادہ دیکھے جانے والے
انقلابی ٹیچر، طاغوتی پرنسپل
راوی: شھناز زکیقدس سیکنڈری اسکول کے صحن میں داخل ہوئی۔ اسکول کی پرنسپل اپنے دفتر کی کھڑکی کے شیشے سے مجھے گھور گھور کر دیکھ رہی تھیں۔ ایس الگ رہا تھا کہ میرے ہر قدم پر وہ زیر لب کوئی چیز مجھ پر نثار کررہی تھیں۔ میں دفتر میں داخل ہوئی۔ پرنسپل اور انکی اسسٹنٹ کوٹ اور دامن پہنے ہوئے کاندھوں پر بال پبیلائے ایک دوسرے کے ساتھ ایک ہی لائن میں بیٹھی ہوئی تھیں۔ میں نے اپنا پوسٹر پرنسپل کے سامنے رکھا۔ انہوں نے اپنا سر اٹھائے بغیر مجھ سے کہا: " خالی کلاس نہیں ہے محترمہ، ساری
"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔

