علماء کی تاریخ کے مطالعے میں ایک مفید کتاب

زمانہ طالب علمی

تحریر: معصومہ صادقی

مترجم: ضمیر علی رضوی

2024-11-10


مشہور سماجی افراد اور شخصیات کا زندگی نامہ یا سوانح حیات، ہمیشہ سے تاریخ اور دوسرے شعبوں کے محققین کی توجہ کا مرکز رہی ہے. عام طور پر سوانح حیات میں لوگوں کی ترقی اور اثر و رسوخ کے مراحل اور اہم واقعات پر توجہ ہوتی ہے. اس کام کا مقصد اس بات کو بہتر طور پر سمجھنا ہوتا ہے کہ کوئی شخص کس طرح سے ابھر کر سامنے آیا ہے اور جس زمانے میں اس نے زندگی گزاری ہے اس سے اس کا کیسا تعلق رہا ہے.

امام موسی صدر، ایک ایرانی عالم دین اور لبنان کی سپریم شیعہ اسلامک کونسل کے سربراہ، ان شخصیات میں سے ہیں کہ جن کی سماجی میدانوں میں موجودگی کے مختلف پہلو محققین اور ناقدین کی نظروں سے دور نہ رہی اور ان کے بارے میں بارہا کتابیں لکھی گئی ہیں. عام طور پر اس طرح کی کتابوں میں ان کی فقہی، تفسیری اور کلامی آراء پر توجہ دی جاتی ہے. ظاہر ہے کہ جب کسی کی آراء کے بارے میں بات کی جاتی ہے تو یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ وہ کس راہ پر اور کس طریقے سے علمی درجات تک پہنچا ہے؟

کتاب "ایام تحصیل"(زمانہ طالب علمی)، "علی گنجی" کی تحریر ہے جو جوان سید موسی صدر کی زمانہ طالب علمی کی کہانی ہے. جیسا کہ مؤلف نے کہا ہے: "اس کتاب کو لکھنے کا بنیادی ہدف اور مقصد، "حوزہ" نامی ایک اہم اور مؤثر سماجی ادارے سے آشنائی سے متعلق مطالعات کے لیے ایک مستند اور منظم بیانیہ تیار کرنا ہے. اس ادارے کو بھی دوسرے انسانی حوادث کی طرح بیانیہ کے بغیر پہچانا اور بیان نہیں کیا جا سکتا. یہ کتاب حوزہ علمیہ میں تربیت یافتہ ایک شخصیت کے زمانہ طالب علمی کا ایک مختصر بیانیہ ہے اور پوری طرح سے اس ادارے سے متعلق ہے."

اس کتاب میں کوشش کی گئی ہے کہ زبانی تاریخ کے دستاویزی منابع کے کئی گھنٹوں کے جائزے اور مطالعے اور نشر شدہ تحریری دستاویزات اور منابع کے مطالعے سے، سید موسی صدر کی حوزہ علمیہ قم میں اور کسی حد تک حوزہ علمیہ نجف میں موجودگی کے سالوں کی ایک مختلف پہلوؤں والی تصویر پیش کی جائے.

کتاب کا صدر کے دوستوں، قریبی افراد، ہم جماعتوں اور شاگردوں کے بیانات پر منحصر ہونا، ایک مخصوص دور کے مستند بیانیہ تک پہنچنے کے لیے اس کتاب کی طاقت ہے.

اسی طرح سے اس کتاب میں ایران پر قبضے اور قحط، حاجی حسین قمی صاحب کے ایران کے تاریخی سفر، آیت اللہ بروجردی کی قم ہجرت، نہضت ملی(قومی تحریک) سے متعلق واقعات، حوزے کے اندر پیش آنے والے اہم واقعات اور صدر کے ان سے تعلق پر بھی توجہ کی گئی ہے. اسی لیے کہا جا سکتا ہے کہ یہ کتاب علماء کی تاریخ کے مطالعے میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے بھی ایک کارآمد تحریر ہے.

ایران، عراق اور لبنان میں صدر خاندان کی علمی اور حوزوی روایت اور جوان سید موسی کے ابھر کر سامنے آنے تک اس کے تسلسل کے بارے میں تحقیق، اس کتاب کی ایک خوبی ہے. درحقیقت مؤلف، کتاب کی مرکزی شخصیت کو اپنے خاندان اور آباؤ اجداد کے علمی اور حوزوی ماضی سے جدا نہیں سمجھتے اور انہوں نے ایک معتبر بیانیے تک پہنچنے کے لیے اس کے بارے میں تحقیق کو ناگزیر سمجھا ہے. اگرچہ کتاب کا پہلا حصہ جو اسی پس منظر کے لیے مختص ہے، اس کے حجم کو کم کیا جاسکتا تھا.

دوسری جانب، کتاب میں کچھ تصاویر اور دستاویزات پہلی بار نشر کیے گئے ہیں، تاریخی اختلافات کے بارے میں محاذ آرائی کے بجائے، بیانات کو ایک ساتھ پیش کر کے قارئین کو یہ موقع دیا گیا ہے کہ وہ خود ان کا جائزہ لے سکیں.

کتاب "ایام تحصیل"، امام موسی صدر تحقیقاتی ثقافتی مرکز کی زبان تاریخ کے مجموعہ کی آٹھویں تحریر ہے جو سن 2023(1402) میں دو لاکھ نوے  ہزار(290,000) تومان کی قیمت کے ساتھ نشر کی گئی ہے.



 
صارفین کی تعداد: 38


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 

فاو کے اسپتال کے میل نرس

راوی نے 1989(1368) میں شادی کی اور اس وقت وہ بیرجند میں امام رضا(ع) اسپتال میں ہیڈ نرس تھے. وہ اپنی ریٹائرمنٹ(سن2017 یا 1396) تک بیرجند کے رازی اسپتال میں خدمات انجام دیتے رہے. وہ اس وقت بیرجند یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے ریٹائرڈ افراد کےمرکز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز(هیئت مدیره کانون بازنشستگان دانشگاه علوم پزشکی بیرجند) کا حصہ ہیں.
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔